بلدیاتی قوانین میں ترامیم مخصوص نشستوں پرانتخابات متناسب نمائندگی سے ہوگا
سیکشن 18 نائن بی کے تحت خواتین کی مخصوص نشستوں کی تعداد 33 فیصد اور نوجوانوں کی 5 فیصدنشستیں بحال کردی گئیں
سندھ اسمبلی نے بلدیاتی قوانین میں ترامیم کا بل منظور کر لیا ہے جس کے تحت بلدیہ عظمیٰ کراچی، ضلعی میونسپل کارپوریشنز، ڈسٹرکٹ کونسل،ٹاؤن کمیٹی،میونسپل کمیٹی اورمیونسپل کارپوریشن کی مخصوص نشستوں پرانتخابات متناسب نمائندگی کے ذریعے ہو گا۔
یونین کمیٹی ویونین کونسلوں کی مخصوص نشستوں کے انتخابات، ضلعی چیئرمین وائس چیئرمین اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئروڈپٹی میئرکے انتخابات خفیہ رائے شماری کے تحت ہوں گے،بالواسطہ انتخابات ملتوی ہونے سے قبل یونین کونسل ویونین کمیٹی کی سطح پرہونے والی انتخابی کارروائی بدستور برقرار رہے گی، نئے سرے سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں ہوںگے صرف پولنگ ہوگی۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر سندھ اسمبلی میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013میں بلدیاتی قوانین میں ترامیم کرلی گئیں جس کے تحت سیکشن 18نائین (بی) میں ترمیم اور سیکشن 18-Aبحال کردی گئی، سیکشن 18نائن بی کے تحت بلدیاتی اداروں میں خواتین کی مخصوص نشستوں کی تعداد 33فیصد اور نوجوانوں کی 5 فیصدنشستیں بحال کردی گئیں، سندھ لوکل گونمنٹ ایکٹ سیکشن 18-A متناسب نمائندگی کی تشریح کرتا ہے جو سندھ اسمبلی نے 27اگست 2015ء میں خارج کردی تھی تاہم گزشتہ روز ہونے والی ترمیم میں یہ قانون دوبارہ بحال کردیا گیاہے جس کے تحت بلدیہ عظمیٰ کراچی،ضلعی میونسپل کارپوریشنز، ڈسٹرکٹ کونسل،ٹاؤن کمیٹی، میونسپل کمیٹی اور میونسپل کارپوریشنزکی مخصوص نشستیں متناسب نمائندگی کے تحت پُر کی جائیں گی جبکہ یونین کمیٹی ویونین کونسلوں کے مخصوص نشستوں کے انتخابات خفیہ رائے شماری کے تحت ہوں گے۔
صوبائی محکمہ بلدیات کے متعلقہ افسر کے مطابق سپریم کورٹ نے شو آف ہینڈ کے حوالے سے ہونے والی ترمیم خارج کردی ہے اس لیے ضلعی چیئرمین وائس چیئرمین اور میئر وڈپٹی میئر کے انتخابات خفیہ رائے شماری کے تحت ہوں گے، انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر بلدیاتی قوانین میں ترامیم کی جاچکی ہیں، اب الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ بلدیاتی اداروں کے بالواسطہ انتخابات کا انعقاد کرائے۔
الیکشن کمیشن کے متعلقہ افسر نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی تمام تیاریاں مکمل ہیں ، ابھی بلدیاتی قوانین میں کی جانے والی ترامیم گورنر سندھ سے منظور ہوکر ایکٹ میں شامل کی جائیںگی جس کے بعد الیکشن کمیشن یونین کونسل ویونین کمیٹی کی مخصوص نشستوں کیلیے پولنگ کی تاریخ کا تعین کریگا، الیکشن کمیشن یوسیز کے بالواسطہ انخابات خفیہ رائے شماری کے تحت ہی کرارہا تھا تاہم سندھ حکومت نے قانون میں ترمیم کی جس کے باعث 18فروری کو یہ انتخابات ملتوی کرنا پڑے۔
اس دوران یوسیز کی سطح پر جو انتخابی کارروائی ہوچکی تھی وہ برقرار رہے گی، جو نمائندے بلامقابلہ جیت چکے ہیں وہ برقرار رہیں گے بقیہ نشستوں کیلیے پولنگ ہوگی ۔انھوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی ودیگر بلدیاتی اداروں کی مخصوص نشستوں کیلیے متناسب نمائندگی کا قانون بحال ہوگیا ہے، اس لیے یہاں براہ راست منتخب ہونے والے بلدیاتی اراکین کی تعداد کے تحت سیاسی جماعتوں کے ساتھ مخصوص نشستیں شیئرہوں گی۔
یونین کمیٹی ویونین کونسلوں کی مخصوص نشستوں کے انتخابات، ضلعی چیئرمین وائس چیئرمین اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئروڈپٹی میئرکے انتخابات خفیہ رائے شماری کے تحت ہوں گے،بالواسطہ انتخابات ملتوی ہونے سے قبل یونین کونسل ویونین کمیٹی کی سطح پرہونے والی انتخابی کارروائی بدستور برقرار رہے گی، نئے سرے سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں ہوںگے صرف پولنگ ہوگی۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر سندھ اسمبلی میں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013میں بلدیاتی قوانین میں ترامیم کرلی گئیں جس کے تحت سیکشن 18نائین (بی) میں ترمیم اور سیکشن 18-Aبحال کردی گئی، سیکشن 18نائن بی کے تحت بلدیاتی اداروں میں خواتین کی مخصوص نشستوں کی تعداد 33فیصد اور نوجوانوں کی 5 فیصدنشستیں بحال کردی گئیں، سندھ لوکل گونمنٹ ایکٹ سیکشن 18-A متناسب نمائندگی کی تشریح کرتا ہے جو سندھ اسمبلی نے 27اگست 2015ء میں خارج کردی تھی تاہم گزشتہ روز ہونے والی ترمیم میں یہ قانون دوبارہ بحال کردیا گیاہے جس کے تحت بلدیہ عظمیٰ کراچی،ضلعی میونسپل کارپوریشنز، ڈسٹرکٹ کونسل،ٹاؤن کمیٹی، میونسپل کمیٹی اور میونسپل کارپوریشنزکی مخصوص نشستیں متناسب نمائندگی کے تحت پُر کی جائیں گی جبکہ یونین کمیٹی ویونین کونسلوں کے مخصوص نشستوں کے انتخابات خفیہ رائے شماری کے تحت ہوں گے۔
صوبائی محکمہ بلدیات کے متعلقہ افسر کے مطابق سپریم کورٹ نے شو آف ہینڈ کے حوالے سے ہونے والی ترمیم خارج کردی ہے اس لیے ضلعی چیئرمین وائس چیئرمین اور میئر وڈپٹی میئر کے انتخابات خفیہ رائے شماری کے تحت ہوں گے، انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر بلدیاتی قوانین میں ترامیم کی جاچکی ہیں، اب الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ بلدیاتی اداروں کے بالواسطہ انتخابات کا انعقاد کرائے۔
الیکشن کمیشن کے متعلقہ افسر نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی تمام تیاریاں مکمل ہیں ، ابھی بلدیاتی قوانین میں کی جانے والی ترامیم گورنر سندھ سے منظور ہوکر ایکٹ میں شامل کی جائیںگی جس کے بعد الیکشن کمیشن یونین کونسل ویونین کمیٹی کی مخصوص نشستوں کیلیے پولنگ کی تاریخ کا تعین کریگا، الیکشن کمیشن یوسیز کے بالواسطہ انخابات خفیہ رائے شماری کے تحت ہی کرارہا تھا تاہم سندھ حکومت نے قانون میں ترمیم کی جس کے باعث 18فروری کو یہ انتخابات ملتوی کرنا پڑے۔
اس دوران یوسیز کی سطح پر جو انتخابی کارروائی ہوچکی تھی وہ برقرار رہے گی، جو نمائندے بلامقابلہ جیت چکے ہیں وہ برقرار رہیں گے بقیہ نشستوں کیلیے پولنگ ہوگی ۔انھوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی ودیگر بلدیاتی اداروں کی مخصوص نشستوں کیلیے متناسب نمائندگی کا قانون بحال ہوگیا ہے، اس لیے یہاں براہ راست منتخب ہونے والے بلدیاتی اراکین کی تعداد کے تحت سیاسی جماعتوں کے ساتھ مخصوص نشستیں شیئرہوں گی۔