ترسیلات زر میں اضافہ پاکستانی کی کریڈٹ ریٹنگ گرنے کا خطرہ ٹل گیا
ریٹنگ فرم کوبھاری قرضوں وسودادائیگیوں،محدودمالی...
بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز (ایس اینڈپی) نے جمعہ کو پاکستان کی طویل مدتی کریڈٹ ریٹنگ 'بی مائنس' (B-) کے ساتھ اس کا آئوٹ لک مستحکم پر برقرار رکھنے کااعلان کیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں موڈیز انویسٹر سروس نے پاکستان کی طویل مدتی لوکل و فارن کرنسی بانڈز ریٹنگ ایک درجے گرادی تھی تاہم اس کے برعکس ایس اینڈ پی نے گزشتہ روز جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سینئر ان سیکیورڈ فارن اینڈ لوکل کرنسی ڈیٹ پر بھی بی مائنس اشوریٹنگ اور بی مائنس ٹرانسفر و کنورٹیبلیٹی اسسمنٹ برقرار رکھنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔
ساتھ ہی طویل مدتی ریٹنگز کو مختصرمدتی ریٹنگز کے ساتھ منسلک کرنے سے متعلق معیار کی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان کی مختصرمدتی کریڈٹ ریٹنگ 'سی' سے بڑھا کر 'بی' کردی گئی ہے۔ ایجنسی کے مطابق ریٹنگز کیلیے پاکستان کی کمزور مالیاتی پوزیشن، بلند سرکاری و بیرونی قرضوں، کم آمدن اور کمزور سیاسی و پالیسی حالات منفی عوامل تھے جنھیں ترسیلات زر میں ٹھوس اضافے نے متوازن کر دیا، ترسیلات زر کی وجہ سے ہی پاکستان کو بیرونی زرمبادلہ ذخائر مناسب سطح پر برقرار رکھنے میں مدد ملی۔
ایس اینڈ پی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بلند سرکاری وبیرونی قرضے ریٹنگ میں بڑی رکاوٹ ہیں، پاکستان پرواجب الادا قرضوں کی مالیت جی ڈی پی کے 52فیصد کے برابر ہے جن میں سے 40 فیصد بیرونی قرضہ ہے۔ ایس اینڈ پی کے تجزیہ کار اگوسٹ برنارڈ نے کہا کہ قرضوں پر سود کا بوجھ پہلے سے محدود مالیاتی وسائل کے باعث اخراجات کرنے میں بڑی رکاوٹ ہے، سود کی بھاری ادائیگیاں اور دیگر اخراجات سے متعلق مسائل کے ساتھ ٹیکس ونان ٹیکس ریونیو کا جی ڈی پی کے محض 12.5فیصد کے برابر ہونا مالیاتی خسارے کی بڑی وجہ ہے۔
ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کے سیاسی و سیکیورٹی ماحول کو بھی ریٹنگ رکاوٹ قرار دیا جس سے پالیسی سازی اور اس کے نفاذ کی صلاحیت کم ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں کمزور میکراکنامک حالات، علاقائی عسکری پسندی، فرقہ وارانہ فسادات اور کمزور گورننس نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں حائل ہو رہے ہیں تاہم ایجنسی نے حکومت کی جانب سے نجی پاور پروڈیوسرز کو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے ذریعے ادائیگیوں میںناکامی کو بیوروکریٹک تاخیر قراردیتے ہوئے اسے ڈیفالٹ قرار دینے سے انکار کردیا تاہم بی ریٹنگ انتظامی کمزوری کی عکاسی ہے جو وزارتوں سے اداروں کو ادائیگیوں میں تاخیرکاباعث بنتی ہے۔
ریٹنگ ایجنسی نے ترسیلات زر میں اضافے کا مثبت پہلو قراردیا جس سے ریٹنگ کو برقرار رکھنے میں مدد ملی۔ ایس اینڈ پی کے مطابق پاکستان کی ترسیلات زر جی ڈی پی کا 5.6فیصد ہیں جو گزشتہ 7سال میں 3گنابڑھی ہیں۔ ایجنسی نے واضح کیا کہ پاکستان کی مختصرمدتی ریٹنگ میںاضافہ پاکستان کی مختصر مدتی مالیاتی ساکھ میں بہتری کی وجہ سے نہیں بلکہ ریٹنگ کے تعین کیلیے معیار کو تبدیل کرنے سے ہوا جس کے نتیجے میں مختصرمدتی ریٹنگ کو طویل مدتی ریٹنگ سے منسلک کردیا گیا ہے۔
ایس اینڈ پی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر پالیسی سے روگردانی کی صورت میں سرکاری قرضوں میں اضافہ ہوا یا ادائیگیوں کا توازن بگڑا اور بیرونی زرمبادلہ ذخائر پر دبائو پڑا تو پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ گرائی جا سکتی ہے تاہم پاکستان نے بجٹ خسارے اور قرضوں میں کمی کی صورت میں مالیاتی استحکام کی کوششوں میں پیشرفت کی توریٹنگ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
ساتھ ہی طویل مدتی ریٹنگز کو مختصرمدتی ریٹنگز کے ساتھ منسلک کرنے سے متعلق معیار کی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان کی مختصرمدتی کریڈٹ ریٹنگ 'سی' سے بڑھا کر 'بی' کردی گئی ہے۔ ایجنسی کے مطابق ریٹنگز کیلیے پاکستان کی کمزور مالیاتی پوزیشن، بلند سرکاری و بیرونی قرضوں، کم آمدن اور کمزور سیاسی و پالیسی حالات منفی عوامل تھے جنھیں ترسیلات زر میں ٹھوس اضافے نے متوازن کر دیا، ترسیلات زر کی وجہ سے ہی پاکستان کو بیرونی زرمبادلہ ذخائر مناسب سطح پر برقرار رکھنے میں مدد ملی۔
ایس اینڈ پی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بلند سرکاری وبیرونی قرضے ریٹنگ میں بڑی رکاوٹ ہیں، پاکستان پرواجب الادا قرضوں کی مالیت جی ڈی پی کے 52فیصد کے برابر ہے جن میں سے 40 فیصد بیرونی قرضہ ہے۔ ایس اینڈ پی کے تجزیہ کار اگوسٹ برنارڈ نے کہا کہ قرضوں پر سود کا بوجھ پہلے سے محدود مالیاتی وسائل کے باعث اخراجات کرنے میں بڑی رکاوٹ ہے، سود کی بھاری ادائیگیاں اور دیگر اخراجات سے متعلق مسائل کے ساتھ ٹیکس ونان ٹیکس ریونیو کا جی ڈی پی کے محض 12.5فیصد کے برابر ہونا مالیاتی خسارے کی بڑی وجہ ہے۔
ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کے سیاسی و سیکیورٹی ماحول کو بھی ریٹنگ رکاوٹ قرار دیا جس سے پالیسی سازی اور اس کے نفاذ کی صلاحیت کم ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں کمزور میکراکنامک حالات، علاقائی عسکری پسندی، فرقہ وارانہ فسادات اور کمزور گورننس نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں حائل ہو رہے ہیں تاہم ایجنسی نے حکومت کی جانب سے نجی پاور پروڈیوسرز کو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے ذریعے ادائیگیوں میںناکامی کو بیوروکریٹک تاخیر قراردیتے ہوئے اسے ڈیفالٹ قرار دینے سے انکار کردیا تاہم بی ریٹنگ انتظامی کمزوری کی عکاسی ہے جو وزارتوں سے اداروں کو ادائیگیوں میں تاخیرکاباعث بنتی ہے۔
ریٹنگ ایجنسی نے ترسیلات زر میں اضافے کا مثبت پہلو قراردیا جس سے ریٹنگ کو برقرار رکھنے میں مدد ملی۔ ایس اینڈ پی کے مطابق پاکستان کی ترسیلات زر جی ڈی پی کا 5.6فیصد ہیں جو گزشتہ 7سال میں 3گنابڑھی ہیں۔ ایجنسی نے واضح کیا کہ پاکستان کی مختصرمدتی ریٹنگ میںاضافہ پاکستان کی مختصر مدتی مالیاتی ساکھ میں بہتری کی وجہ سے نہیں بلکہ ریٹنگ کے تعین کیلیے معیار کو تبدیل کرنے سے ہوا جس کے نتیجے میں مختصرمدتی ریٹنگ کو طویل مدتی ریٹنگ سے منسلک کردیا گیا ہے۔
ایس اینڈ پی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر پالیسی سے روگردانی کی صورت میں سرکاری قرضوں میں اضافہ ہوا یا ادائیگیوں کا توازن بگڑا اور بیرونی زرمبادلہ ذخائر پر دبائو پڑا تو پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ گرائی جا سکتی ہے تاہم پاکستان نے بجٹ خسارے اور قرضوں میں کمی کی صورت میں مالیاتی استحکام کی کوششوں میں پیشرفت کی توریٹنگ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔