پاکستان کی اقتصادی ترقی کی رفتار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے عالمی بینک
تیل کی قیمتوں میں کمی اور ترسیلات زر میں اضافے سمیت عالمی سطح پر تبدیلیاں اقتصادی ترقی کیلیے سود مند ثابت ہوئیں۔
عالمی بینك كا كہنا ہے كہ پاكستان کی اقتصادی ترقی كی رفتار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور 2017 میں پاكستان كی جی ڈی پی كی شرح میں اضافے کا امکان ہے۔
عالمی بینك كی جانب سے پاكستان میں ترقی كے حوالے سے جاری كردہ رپورٹ میں اقتصادی ترقی و استحكام كی بحالی پر حكومت پاكستان كی كوششوں كو سراہتے ہوئے كہا گیا ہے كہ بین الاقوامی ماركیٹ میں تیل كی قیمتوں میں كمی اور پاكستان كو موصول ہونے والی ترسیلات زر میں اضافے سمیت بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیاں پاكستان میں اقتصادی ترقی کے لیے سودمند ثابت ہوئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے كہ پاكستان میں سركاری و نجی سرمایہ كاری میں كمی كا تسلسل بھی برقرار رہا ہے اگرچہ پاكستان میں اقتصادی ترقی و استحكام بحال ہوا ہے مگر ملكی معیشت مستقل بنیادوں پر مضبوط بنانے کے لیے ابھی بھی بہت كچھ كرنے كی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں كہا گیا ہے كہ رواں مالی سال كے پہلے 8 ماہ كے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو كی جانب سے حاصل كی جانے والی ٹیكس وصولیوں میں اضافے كی شرح بہت حوصلہ افزا ہے اورپاكستان كو درپیش ریفامز كے چیلنجز میں مالیاتی استحكام سب سے بڑا چیلنج ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بھی خوش آئند بات ہے كہ حكومت مالیاتی نظم و نسق كو بہتر بنانے پر توجہ دے رہی ہے اور غیر ضروری اخراجات كو كنٹرول كیا جارہا ہے، زیادہ تر اخراجات پبلك سیكٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) كے تحت كیے جارہے ہیں جوكہ بہت مثبت پیشرفت ہے۔ رپورٹ میں كہا گیا ہے كہ ملك كے زرمبادلہ كے ذخائر میں اضافے كے حوالے سے عالمی ماركیٹ میں تیل كی قیمتوں میں كمی كا اہم كردار ہے جب كہ رواں مالی سال 2015:16 كے پہلے 6 ماہ كے دوران اوورسیز پاكستانیوں كی جانب سے بھجوائی جانے والی 9.7 ارب ڈالر كی ترسیلات زر كے باعث تجارتی خسارے كے اثرات زائل كرنے میں مدد ملی ہے كیونكہ عالمی منڈی میں تیل كی قیمتوں میں كمی كے باعث پاكستان كے تیل كے درآمدی بل میں 9.1ارب ڈالر كی كمی واقع ہوئی ہے۔
عالمی بینك كی جانب سے پاكستان میں ترقی كے حوالے سے جاری كردہ رپورٹ میں اقتصادی ترقی و استحكام كی بحالی پر حكومت پاكستان كی كوششوں كو سراہتے ہوئے كہا گیا ہے كہ بین الاقوامی ماركیٹ میں تیل كی قیمتوں میں كمی اور پاكستان كو موصول ہونے والی ترسیلات زر میں اضافے سمیت بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیاں پاكستان میں اقتصادی ترقی کے لیے سودمند ثابت ہوئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے كہ پاكستان میں سركاری و نجی سرمایہ كاری میں كمی كا تسلسل بھی برقرار رہا ہے اگرچہ پاكستان میں اقتصادی ترقی و استحكام بحال ہوا ہے مگر ملكی معیشت مستقل بنیادوں پر مضبوط بنانے کے لیے ابھی بھی بہت كچھ كرنے كی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں كہا گیا ہے كہ رواں مالی سال كے پہلے 8 ماہ كے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو كی جانب سے حاصل كی جانے والی ٹیكس وصولیوں میں اضافے كی شرح بہت حوصلہ افزا ہے اورپاكستان كو درپیش ریفامز كے چیلنجز میں مالیاتی استحكام سب سے بڑا چیلنج ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بھی خوش آئند بات ہے كہ حكومت مالیاتی نظم و نسق كو بہتر بنانے پر توجہ دے رہی ہے اور غیر ضروری اخراجات كو كنٹرول كیا جارہا ہے، زیادہ تر اخراجات پبلك سیكٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) كے تحت كیے جارہے ہیں جوكہ بہت مثبت پیشرفت ہے۔ رپورٹ میں كہا گیا ہے كہ ملك كے زرمبادلہ كے ذخائر میں اضافے كے حوالے سے عالمی ماركیٹ میں تیل كی قیمتوں میں كمی كا اہم كردار ہے جب كہ رواں مالی سال 2015:16 كے پہلے 6 ماہ كے دوران اوورسیز پاكستانیوں كی جانب سے بھجوائی جانے والی 9.7 ارب ڈالر كی ترسیلات زر كے باعث تجارتی خسارے كے اثرات زائل كرنے میں مدد ملی ہے كیونكہ عالمی منڈی میں تیل كی قیمتوں میں كمی كے باعث پاكستان كے تیل كے درآمدی بل میں 9.1ارب ڈالر كی كمی واقع ہوئی ہے۔