سپریم کورٹ نے کامیاب عازمین حج کے ناموں کا اعلان کرنے سے روک دیا
قرعہ اندازی کرلیں مگر اعلان نہ کیا جائے، ریمارکس، حکم امتناع کی استدعا مسترد
سپریم کورٹ نے حج پالیسی2016میں ٹورآپریٹرزکاکوٹہ کم کرنے کیخلاف حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مستردکرتے ہوئے پالیسی کو مشروط طور پر جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے حج پالیسی کیخلاف حج ٹور آپریٹرزکی اپیل باقاعدہ سماعت کیلیے منظورکرتے ہوئے معاملے پر وزارت حج سے جامع جواب طلب کرلیا ہے۔
حج ٹورآپریٹرزایسوسی ایشن کے وکیل نے فیصلے تک سرکاری حج اسکیم کے تحت ہونے والی قرعہ اندازی کو روک دینے کی استدعا کی تاہم عدالت نے کہا کہ قرعہ اندازی بے شک کی جائے لیکن جب تک اپیل کا فیصلہ نہ ہوکامیاب عازمین کے ناموں کا اعلان نہ کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ حج پالیسی کی حتمی حیثیت زیر غور مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہو گی۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ نئی حج پالیسی بنانے میں بظاہر عدالت عظمیٰ کے 2011 کے فیصلے کو مد نظر نہیں رکھا گیا، سرکاری کوٹہ کمیٹی کی منظوری کے بغیر بڑھایا گیا ہے۔
گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کی اپیل کی سماعت ہوئی تو وکیل عابد زبیری نے کہا کہ وزارت حج نے پالیسی تبدیل کرکے نجی اسکیم کیلیے کوٹے میں کمی کی ہے، پہلے سرکاری اور پرائیویٹ اسکیم کے تحت 50,50 فیصدکوٹہ تھا لیکن رواں سال کیلیے سرکاری کوٹہ60 فیصد مقررکیا گیا ہے۔ جوائنٹ سیکریٹری وزارت حج نے بتایا کہ حج پالیسی سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق بنائی جاتی ہے، ہدایات ملنے میں تاخیرکی وجہ سے پالیسی بنانے میں دیر ہوجاتی ہے۔ پالیسی معطل ہونے سے سارا پراسس رک جائے گا۔
عدالت نے مزید سماعت پیر 2 مئی تک ملتوی کردی۔ دوسری طرف قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میںانکشاف ہواہے کہ وزارت مذہبی امورکی جانب سے قوائد کی خلاف ورزی کر تے ہوئے حاجیوںکیلیے 90ہزار موبائل فونز خریدے لیکن حاجیوں کو نہیں دیے گئے،وزارت مذہبی امورکے حکام نے بتایاہے کہ سیدخورشید شاہ اس وقت کمیٹی کے سربراہ تھے جنکی اجازت سے یہ موبائل فونز خریدے گئے، کمیٹی نے ایک ماہ میںمعاملے کی انکوائری کر کے رپورٹ طلب کر لی۔جمعرات کواجلاس قائم مقام چیئرمین سید نوید قمر کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میںوزارت مذہبی امور و زکوۃ ،وزارت موسمیاتی تبدیلی، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور امور کشمیر و گلگت بلتستان کے آڈٹ اعتراضات برائے2012-13کاجائزہ لیاگیا۔
اجلاس میں وزارت مذہبی امور کے آڈٹ اعتراضات کے دوران آڈٹ حکام نے بتایاکہ وزارت نے حج 2012کے دوران حاجیوںکیلیے ہوائی کمپنی سے 90ہزار موبائل سیٹ خریدے جو پیپرارولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹینڈ ردیے بغیرخریدے اورحج پالیسی کااعلان اپریل2012ء میں ہونے کے5 ماہ بعد موبائل خریدے گئے۔
اسکے علاوہ حاجیوںکو موبائل دیے بھی نہیںگئے۔حکام نے کہاکہ حاجیوںکو کمیونیکیشن کیلیے موبائل دیے جاتے ہیں،حج کی پہلی فلائٹ شروع ہونیکے ایک دن بعد موبائل خریدے گئے اور انکے اسٹاک کی تفصیلات بھی نہیں ملی۔ جس پررکن کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے استفسار کیاکہ ہیڈ کون تھے، حکام نے بتایاکہ اس وقت خورشید شاہ کمیٹی کے سربراہ تھے۔
رکن کمیٹی شیخ رشید نے کہاکہ نیب یاایف آئی اے کو یہ معاملہ بھجوادیاجائے جس پر رکن کمیٹی عذرہ فضل نے کہاکہ پہلے ادارتی تحقیقات کرائی جائے۔کمیٹی نے معاملے کی ایک ماہ میں انکوائری کی ہدایت کی او ر کہاکہ آڈٹ اور وزارت مذہبی امور سے ایک ایک افسر اس معاملے کی انکوائری کرے اور 200حاجیوںسے چیک کیاجائے کہ انھیں موبائل فونز ملے کہ نہیں اور اگر ملے ہیںتو کس ریشو سے ملے ہیں؟۔اجلاس میں ایکیو پراپرٹی بورڈ کی جانب سے ایک ارب30کروڑ روپے کی غیر مصدقہ ادائیگیوں کے حوالے سے آڈٹ حکام نے کہاکہ کیش بک پر سیکریٹری بورڈ کے دستخط نہیں تھے۔
چیئرمین متروکہ وقف املاک صدیق الفارو ق نے کہاکہ ہمارے پاس انکوائری زیادہ ہے او ر افسران کم ہیںتھوڑاساوقت دیاجائے جو بھی قانون کیخلاف کام ہوا ہے اس معاملے پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائیگی کمیٹی نے معاملے کو موخرکردیا۔کمیٹی نے 2013 میں پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کو 5کروڑ 24لاکھ روپے خرچ نہ کرنے او رقومی خزانے میں جمع بھی نہ کرانے کے معاملے پرمحکمانہ آڈٹ کرانے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں فل بینچ نے حج پالیسی کیخلاف حج ٹور آپریٹرزکی اپیل باقاعدہ سماعت کیلیے منظورکرتے ہوئے معاملے پر وزارت حج سے جامع جواب طلب کرلیا ہے۔
حج ٹورآپریٹرزایسوسی ایشن کے وکیل نے فیصلے تک سرکاری حج اسکیم کے تحت ہونے والی قرعہ اندازی کو روک دینے کی استدعا کی تاہم عدالت نے کہا کہ قرعہ اندازی بے شک کی جائے لیکن جب تک اپیل کا فیصلہ نہ ہوکامیاب عازمین کے ناموں کا اعلان نہ کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ حج پالیسی کی حتمی حیثیت زیر غور مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہو گی۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ نئی حج پالیسی بنانے میں بظاہر عدالت عظمیٰ کے 2011 کے فیصلے کو مد نظر نہیں رکھا گیا، سرکاری کوٹہ کمیٹی کی منظوری کے بغیر بڑھایا گیا ہے۔
گزشتہ روز سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کی اپیل کی سماعت ہوئی تو وکیل عابد زبیری نے کہا کہ وزارت حج نے پالیسی تبدیل کرکے نجی اسکیم کیلیے کوٹے میں کمی کی ہے، پہلے سرکاری اور پرائیویٹ اسکیم کے تحت 50,50 فیصدکوٹہ تھا لیکن رواں سال کیلیے سرکاری کوٹہ60 فیصد مقررکیا گیا ہے۔ جوائنٹ سیکریٹری وزارت حج نے بتایا کہ حج پالیسی سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق بنائی جاتی ہے، ہدایات ملنے میں تاخیرکی وجہ سے پالیسی بنانے میں دیر ہوجاتی ہے۔ پالیسی معطل ہونے سے سارا پراسس رک جائے گا۔
عدالت نے مزید سماعت پیر 2 مئی تک ملتوی کردی۔ دوسری طرف قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میںانکشاف ہواہے کہ وزارت مذہبی امورکی جانب سے قوائد کی خلاف ورزی کر تے ہوئے حاجیوںکیلیے 90ہزار موبائل فونز خریدے لیکن حاجیوں کو نہیں دیے گئے،وزارت مذہبی امورکے حکام نے بتایاہے کہ سیدخورشید شاہ اس وقت کمیٹی کے سربراہ تھے جنکی اجازت سے یہ موبائل فونز خریدے گئے، کمیٹی نے ایک ماہ میںمعاملے کی انکوائری کر کے رپورٹ طلب کر لی۔جمعرات کواجلاس قائم مقام چیئرمین سید نوید قمر کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میںوزارت مذہبی امور و زکوۃ ،وزارت موسمیاتی تبدیلی، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور امور کشمیر و گلگت بلتستان کے آڈٹ اعتراضات برائے2012-13کاجائزہ لیاگیا۔
اجلاس میں وزارت مذہبی امور کے آڈٹ اعتراضات کے دوران آڈٹ حکام نے بتایاکہ وزارت نے حج 2012کے دوران حاجیوںکیلیے ہوائی کمپنی سے 90ہزار موبائل سیٹ خریدے جو پیپرارولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹینڈ ردیے بغیرخریدے اورحج پالیسی کااعلان اپریل2012ء میں ہونے کے5 ماہ بعد موبائل خریدے گئے۔
اسکے علاوہ حاجیوںکو موبائل دیے بھی نہیںگئے۔حکام نے کہاکہ حاجیوںکو کمیونیکیشن کیلیے موبائل دیے جاتے ہیں،حج کی پہلی فلائٹ شروع ہونیکے ایک دن بعد موبائل خریدے گئے اور انکے اسٹاک کی تفصیلات بھی نہیں ملی۔ جس پررکن کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے استفسار کیاکہ ہیڈ کون تھے، حکام نے بتایاکہ اس وقت خورشید شاہ کمیٹی کے سربراہ تھے۔
رکن کمیٹی شیخ رشید نے کہاکہ نیب یاایف آئی اے کو یہ معاملہ بھجوادیاجائے جس پر رکن کمیٹی عذرہ فضل نے کہاکہ پہلے ادارتی تحقیقات کرائی جائے۔کمیٹی نے معاملے کی ایک ماہ میں انکوائری کی ہدایت کی او ر کہاکہ آڈٹ اور وزارت مذہبی امور سے ایک ایک افسر اس معاملے کی انکوائری کرے اور 200حاجیوںسے چیک کیاجائے کہ انھیں موبائل فونز ملے کہ نہیں اور اگر ملے ہیںتو کس ریشو سے ملے ہیں؟۔اجلاس میں ایکیو پراپرٹی بورڈ کی جانب سے ایک ارب30کروڑ روپے کی غیر مصدقہ ادائیگیوں کے حوالے سے آڈٹ حکام نے کہاکہ کیش بک پر سیکریٹری بورڈ کے دستخط نہیں تھے۔
چیئرمین متروکہ وقف املاک صدیق الفارو ق نے کہاکہ ہمارے پاس انکوائری زیادہ ہے او ر افسران کم ہیںتھوڑاساوقت دیاجائے جو بھی قانون کیخلاف کام ہوا ہے اس معاملے پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائیگی کمیٹی نے معاملے کو موخرکردیا۔کمیٹی نے 2013 میں پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کو 5کروڑ 24لاکھ روپے خرچ نہ کرنے او رقومی خزانے میں جمع بھی نہ کرانے کے معاملے پرمحکمانہ آڈٹ کرانے کی ہدایت کر دی۔