سی این جی کل پھر بند اسٹیشنز پرگاڑیوں کی قطاریں

گیس اسٹیشنز پرمحدود فروخت اوربار بار بندش سے صارفین بے حال ہیں،معمولات درہم برہم

صوبے میں گیس کی پیداوار2600جبکہ استعمال1100ایم ایم سی ایف ہے،چیئر مین سمیر گلزار فوٹو : آن لائن، فائل

سندھ میںسی این جی صارفین نے اس ہفتے پہلی مرتبہ میں 72گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کیا۔

اس سے قبل صوبے میں ہفتے میں 48گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہورہی تھی تاہم رواں ہفتے دو مرحلوں میں 72گھنٹے کے لیے سی این جی بند کی گئی۔صارفین کے لیے سی این جی کا حصول دشوار تر ہوتا جا رہاہے۔ ایک جانب سی این جی اسٹیشنز کی جانب سے آپریٹنگ کاسٹ اور انویسٹمنٹ ریٹرن میں کمی کے بعد خسارے کو جواز بناکر گیس کی فروخت محدود کی جارہی ہے،دوسری طرفسوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے آئے روز گیس کی بندش نے صارفین کو بند گلی میں لاکھڑاکیاہے۔صارفین کی اکثریت اسے حکومت اور سی این جی سیکٹر کے درمیان محاذ آرائی کا نتیجہ قرار دے رہی ہے۔سی این جی پر چلنے والی80فیصد کاریں اورکمرشل وپبلک ٹرانسپورٹ طویل عرصے تک گیس پرچلنے کی وجہ سے فوری طور پر پیٹرول پر منتقل نہیں کی جاسکتیںاس لیے سی این جی کی عدم فراہمی سے معمولات زندگی درہم برہم ہوگئے ہیں۔


سوئی سدرن گیس کمپنی کے سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی ہفتے کی صبح 9بجے سے اتوار کی صبح 9بجے تک بند رہنے کے اعلان کے بعدسی این جی اسٹیشنز کے باہر طویل قطاریں لگ گئیں۔گاڑیوں کے ازدحام کے سبب شہر کی مختلف اہم سڑکوں پر دن بھر ٹریفک جام رہا۔سی این جی کی بندش کے لیے گیس کی قلت کو جواز بنایا جارہا ہے تاہم سی این جی سیکٹر کا کہنا ہے کہ سندھ میں پیدا ہونے والی گیس صوبے کی تمام طلب پوری کرنے کے باوجود زائد ہے اس کے باوجود صارفین کو سی این جی کے حصول سے محروم رکھا جارہا ہے۔

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن سدرن کے چیئرمین سمیرگلزار کے مطابق صوبے میں گیس کی پیداوار2600ایم ایم سی ایف جبکہ استعمال1100ایم ایم سی ایف ہے، ملک میں پیدا ہونے والی گیس کا 10فیصد کے ای ایس سی کو دیا جارہا ہے جبکہ سی این جی کی لوڈ شیڈنگ کے سبب ملک بھر میں استعمال ہونے والی گیس میں سی این جی کا تناسب 7فیصد سے کم ہوکر 6فیصد کی سطح پر آگیا ہے۔
Load Next Story