بدامنی پر عدالتی کارروائی کو مداخلت کا نام دیا جاتا ہے جسٹس مشیر عالم
بار بار یاددہانیوں کے باوجود کراچی میں ناجائز اسلحہ کی برآمدگی کا حکم نامہ جاری نہیں کیاگیا
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ مشیرعالم نے کہا ہے کہ کراچی ایسی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے جہاں روزانہ اپنے روزگار کی تلاش میں نکلنے والے گھروں کے واحد کفیل اپنی زندگیوں سے محروم ہوجاتے ہیں اور جب عدلیہ اس معاملے پر ازخود کارروائی کرتی ہے تو شور مچایا جاتا ہے کہ عدلیہ انتظامی امور میں مداخلت کررہی ہے۔
لیکن سوچا جانا چاہیے کہ ایسی صورتحال کیوں پیدا ہوتی ہے ، اس لیے کہ امن وامان کی صورتحال پر قابو پانا جن کی ذمے داری ہے وہ مجرمانہ غفلت کا شکار تھے اور اب بھی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کی شب سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ عشایے سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر بار کے صدر انور منصورخان اور سیکریٹری شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا، چیف جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ قومی اداروں کو بھی وکلاء کے اداروں سے جمہوریت کا سبق سیکھنا چاہیے کہ یہاں ہرسال باقاعدگی سے پرامن انتخابات ہوتے ہیں اور اختیارات منتقل کیے جاتے ہیں۔
انھوں نے ملک میں پہلی بار حکومت کی جانب سے مدت پوری کرنے کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ آزاد عدلیہ کا ثمر ہے، متحرک سول سوسائٹی اور آزاد میڈیاکی وجہ سے کسی بھی جانب سے جمہوریت پر حملہ نہیں ہوسکا۔،فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کے حوالے سے متعدد اجلاسوں میں سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ ناجائز اسلحہ کی برآمدگی کا نوٹیفکیشن کیوں جاری نہیں کیا جارہا؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ صرف میں نے اکیلے نہیں بلکہ صوبائی حکومت نے بھی متعدد بار وفاقی حکومت سے اس کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مجھے چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا ہے کہ انھوں نے وفاقی حکومت کو متعدد با ر یاد دہانیوں کے خطوط ارسال کیے کہ وہ قانون کے مطابق مطلوبہ نوٹیفکیشن جاری کرے تاہم ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور جب عدالتیں اس ضمن میں کوئی کارروائی کرتی ہیں کہ متعلقہ حلقے قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں تو شور مچایا جاتا ہے کہ انتظامی امور میں مداخلت کی جارہی ہے ،انھوں نے کہا کہ اگر اسے مداخلت کہا جاتا ہے تو عدلیہ حکام کوجگانے کی یہ کارروائی جاری رکھے گی یہاں تک کہ وہ قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں۔
لیکن سوچا جانا چاہیے کہ ایسی صورتحال کیوں پیدا ہوتی ہے ، اس لیے کہ امن وامان کی صورتحال پر قابو پانا جن کی ذمے داری ہے وہ مجرمانہ غفلت کا شکار تھے اور اب بھی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کی شب سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ عشایے سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر بار کے صدر انور منصورخان اور سیکریٹری شہاب سرکی ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا، چیف جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ قومی اداروں کو بھی وکلاء کے اداروں سے جمہوریت کا سبق سیکھنا چاہیے کہ یہاں ہرسال باقاعدگی سے پرامن انتخابات ہوتے ہیں اور اختیارات منتقل کیے جاتے ہیں۔
انھوں نے ملک میں پہلی بار حکومت کی جانب سے مدت پوری کرنے کو خوش آئند قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ آزاد عدلیہ کا ثمر ہے، متحرک سول سوسائٹی اور آزاد میڈیاکی وجہ سے کسی بھی جانب سے جمہوریت پر حملہ نہیں ہوسکا۔،فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں امن وامان کے حوالے سے متعدد اجلاسوں میں سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ ناجائز اسلحہ کی برآمدگی کا نوٹیفکیشن کیوں جاری نہیں کیا جارہا؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ یہ صرف میں نے اکیلے نہیں بلکہ صوبائی حکومت نے بھی متعدد بار وفاقی حکومت سے اس کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مجھے چیف سیکریٹری سندھ نے بتایا ہے کہ انھوں نے وفاقی حکومت کو متعدد با ر یاد دہانیوں کے خطوط ارسال کیے کہ وہ قانون کے مطابق مطلوبہ نوٹیفکیشن جاری کرے تاہم ان پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور جب عدالتیں اس ضمن میں کوئی کارروائی کرتی ہیں کہ متعلقہ حلقے قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں تو شور مچایا جاتا ہے کہ انتظامی امور میں مداخلت کی جارہی ہے ،انھوں نے کہا کہ اگر اسے مداخلت کہا جاتا ہے تو عدلیہ حکام کوجگانے کی یہ کارروائی جاری رکھے گی یہاں تک کہ وہ قانون کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں۔