پانامہ لیکس حکومت کا اپوزیشن سے ٹی او آر پر مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ

مذاکرات صرف عدالتی احکام جاری ہونے پر ہونگے،وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ نہیں مانا جائیگا

مذاکرات صرف عدالتی احکام جاری ہونے پر ہونگے،وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ نہیں مانا جائیگا۔ فوٹو: فائل

لاہور:
لیگ (ن) کی قیادت نے پانامہ لیکس اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کے ٹرن آف ریفرینسز ( ٹی او آرز ) پر سپریم کورٹ کے احکام جاری ہونے سے قبل اپوزیشن سے کوئی مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔


اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات عدالتی احکام سامنے آنے کے بعد صرف اس شرط پر ہوں گے کہ وہ عدالتی کمیشن کی تحقیقات سے قبل وزیر اعظم کے استعفیٰ دینے کے مطالبے سے دست بردار ہو ۔ حکمران مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے اس پیغام سے سیاسی رابطہ کار نے پیپلز پارٹی ، جماعت اسلامی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو آگاہ کردیاہے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو عندیہ دیا ہے کہ2 مئی کو اسلام آباد میں اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں اس معاملے پر غور کیا جائے گا اور حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کی پالیسی طے کی جائے گی ۔ تاہم پیغام میں یہ آگاہ کر دیا گیا ہے کہ اگر حکومت اس معاملے کو حل کرنا چاہتی ہے تو ٹی آر اوز کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کی جائے۔

اگر حکومت مشاورت کرے گی تو پھر حکومت کیخلاف سڑکوں پر کوئی احتجاج نہیں کیا جائے گا۔ اپوزیشن کے اس پیغام میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم اگر پاناما لیکس کے معاملے میں ملوث نہیں ہیں تو وہ اس حوالے سے پارلیمنٹ میں آکر پالیسی بیان دیں اور پارلیمنٹ میں اپنے اثاثوں کو ظاہر کریں ۔حکمران مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی آئندہ دو سال کی مدت میں ملک گیر سطح پر ترقیاتی پروگرام شروع کیا جائے گا جس میں ہر ضلع کے اہم مسائل کے حل کے لیے وزیر اعظم ترقیاتی پیکیج کا اعلان کریں گے۔
Load Next Story