پرانے جھوٹ قبروں سے نکال کر زندہ کئے جا رہے ہیں پرویز رشید
ہمارا 4 مرتبہ فرانزک آڈٹ ہو چکا اب جن لوگوں کا ڈی این اے ہونا ہے انہیں فکر ہونی چاہیے،وفاقی وزیراطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ اس ملک میں ہمارا 4 مرتبہ فرانزک آڈٹ ہو چکا اب جن لوگوں کا ڈی این اے ہونا ہے انہیں فکر ہونی چاہیے جب کہ پرانے جھوٹ قبروں سے نکال کر زندہ کئے جا رہے ہیں۔
لاہور میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ شریف خاندان 1936 سے کاروبار میں ہے اور جو لوگ بار بار سیڈ منی(ابتدائی سرمایہ) کے بارے میں سوال پوچھتے ہیں ان سے پوچھتا ہوں کہ وہ اس وقت کہاں تھے جب ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور میں شریف خاندان کے اثاثوں پر قبضہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا محترمہ بے نظیر بھٹو کے پہلے اور دوسر ے دور حکومت میں بھی احتساب ہوا اور پرویز مشرف نے بھی شریف خاندان کا احتساب کیا، جو لوگ آج فرانزک آڈٹ کی بات کر رہے ہیں انھیں پتہ ہونا چاہیے کہ اس ملک میں ہمارا 4 مربتہ فرانزک آڈٹ ہو چکا ہے اب جن لوگوں کا ڈی این اے ہونا ہے انھیں اپنی فکر کرنی چاہییئے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پرانے جھوٹ قبروں سے نکال کر زندہ کئے جا رہے ہیں، وزیراعظم کے بچے اپنی خوشی سے ملک سے باہر نہیں گئے تھے بلکہ انھیں مجبور کیا گیا تھا جس کے بعد نواز شریف کے ایک بیٹے نے جدہ اور دوسر ے نے لندن میں اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا، پرویز مشرف کے دور میں دونوں بچوں کے پاسپورٹ چھین لئے گئے تھے اور ان کے جبر نے بچوں کو ملک واپس آنے سے روکا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج شریف خاندان کے احتساب کی بات کر رہے ہیں وہ اس وقت کہا تھے جب پرویز مشرف نے پورے شریف خاندان کو ملک بدر کر دیا تھا، اس وقت تو عمران خان پرویز مشرف کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے تھے، اس وقت انہیں احتساب کا سوال پوچھنے کی ہمت کیوں نہ ہوئی۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان آپ خود تو سیاست میں کاروبار کے سخت مخالف ہیں لیکن اے ٹی ایم مشینیں آپ کے دونوں طرف اور پیچھے کھڑی ہوتی ہیں، آپ کی دونوں اے ٹی ایم مشینیں (جہانگیر ترین اور علیم خان) پیسے بیرون ملک بھیجنے کا اعتراف کر چکے ہیں، عمران خان اس بات کا جواب دیں کہ اے ٹی ایم مشینوں کے بیرون ملک پیسے بھیجنے کا علم آپ کو تھا یا نہیں؟ اگر آپ کو ان باتوں کا علم نہیں تھا تو جو لوگ آپ سے باتیں چھپاتے ہیں وہ آپ کی بغل میں کیسے کھڑے ہوتے ہیں۔ اگر ان کا یہ اصول آپ کو درست لگتا ہے تو پھر آپ دوسروں پر کیسے تنقید کر سکتے ہیں؟
وفاقی وزیر نے جہانگیر ترین کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 2011 میں آف شور کپمنی بنائی اور 2014 میں بیرون ملک پیسے بھیجے، 2014 میں جہانگیر ترین نے 52 کروڑ روپے بیرون ملک بھیجے، کیا عمران خان ان سے یہ رقم بھی واپس لانے کا کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1993 میں جہانگیر ترین نے شوگر مل لگائی اس کے علاوہ انہوں نے 2 پاور پلانٹس بھی لگائے، مجرم خود مانتا ہے کہ وہ عمران خان کا سہولت کار ہے، اور کچن سے کھانے تک کے اخراجات برداشت کرتا ہے تو عمران خان بتائیں کہ اس بات کا جواب کون دے گا۔
لاہور میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ شریف خاندان 1936 سے کاروبار میں ہے اور جو لوگ بار بار سیڈ منی(ابتدائی سرمایہ) کے بارے میں سوال پوچھتے ہیں ان سے پوچھتا ہوں کہ وہ اس وقت کہاں تھے جب ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور میں شریف خاندان کے اثاثوں پر قبضہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا محترمہ بے نظیر بھٹو کے پہلے اور دوسر ے دور حکومت میں بھی احتساب ہوا اور پرویز مشرف نے بھی شریف خاندان کا احتساب کیا، جو لوگ آج فرانزک آڈٹ کی بات کر رہے ہیں انھیں پتہ ہونا چاہیے کہ اس ملک میں ہمارا 4 مربتہ فرانزک آڈٹ ہو چکا ہے اب جن لوگوں کا ڈی این اے ہونا ہے انھیں اپنی فکر کرنی چاہییئے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پرانے جھوٹ قبروں سے نکال کر زندہ کئے جا رہے ہیں، وزیراعظم کے بچے اپنی خوشی سے ملک سے باہر نہیں گئے تھے بلکہ انھیں مجبور کیا گیا تھا جس کے بعد نواز شریف کے ایک بیٹے نے جدہ اور دوسر ے نے لندن میں اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا، پرویز مشرف کے دور میں دونوں بچوں کے پاسپورٹ چھین لئے گئے تھے اور ان کے جبر نے بچوں کو ملک واپس آنے سے روکا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج شریف خاندان کے احتساب کی بات کر رہے ہیں وہ اس وقت کہا تھے جب پرویز مشرف نے پورے شریف خاندان کو ملک بدر کر دیا تھا، اس وقت تو عمران خان پرویز مشرف کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے تھے، اس وقت انہیں احتساب کا سوال پوچھنے کی ہمت کیوں نہ ہوئی۔
پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان آپ خود تو سیاست میں کاروبار کے سخت مخالف ہیں لیکن اے ٹی ایم مشینیں آپ کے دونوں طرف اور پیچھے کھڑی ہوتی ہیں، آپ کی دونوں اے ٹی ایم مشینیں (جہانگیر ترین اور علیم خان) پیسے بیرون ملک بھیجنے کا اعتراف کر چکے ہیں، عمران خان اس بات کا جواب دیں کہ اے ٹی ایم مشینوں کے بیرون ملک پیسے بھیجنے کا علم آپ کو تھا یا نہیں؟ اگر آپ کو ان باتوں کا علم نہیں تھا تو جو لوگ آپ سے باتیں چھپاتے ہیں وہ آپ کی بغل میں کیسے کھڑے ہوتے ہیں۔ اگر ان کا یہ اصول آپ کو درست لگتا ہے تو پھر آپ دوسروں پر کیسے تنقید کر سکتے ہیں؟
وفاقی وزیر نے جہانگیر ترین کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 2011 میں آف شور کپمنی بنائی اور 2014 میں بیرون ملک پیسے بھیجے، 2014 میں جہانگیر ترین نے 52 کروڑ روپے بیرون ملک بھیجے، کیا عمران خان ان سے یہ رقم بھی واپس لانے کا کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1993 میں جہانگیر ترین نے شوگر مل لگائی اس کے علاوہ انہوں نے 2 پاور پلانٹس بھی لگائے، مجرم خود مانتا ہے کہ وہ عمران خان کا سہولت کار ہے، اور کچن سے کھانے تک کے اخراجات برداشت کرتا ہے تو عمران خان بتائیں کہ اس بات کا جواب کون دے گا۔