مالی بحران کے باعث واسا شہریوں کی توقعات پوری نہیں کرسکتا ایم ڈی

صرف35 فیصد صارفین پانی کے بل ادا کرتے ہیں۔

حکومت سندھ نے واسا کی سبسڈی بند کر رکھی ہے جبکہ صرف 35 فیصد شہری واٹر سپلائی چارجز ادا کر رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

SIALKOT:
واٹر اینڈ سیوریج اتھارٹی واسا کے ایم ڈی سلیم الدین قریشی نے کہا ہے کہ ادارہ اس وقت شدید مالی بحران سے گزر رہا ہے۔

ملازمین کی تنخواہوں کیلیے فنڈز نہیں تو شہریوں کو سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے توقعات کس طرح پوری کی جا سکتی ہیں۔ حیدرآباد ایوان تجارت و صنعت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 1991-92سے حکومت سندھ نے واسا کی سبسڈی بند کر رکھی ہے جبکہ صرف 35 فیصد شہری واٹر سپلائی چارجز ادا کر رہے ہیں، صارفین کو ادائیگی پر رعایتی پیکج اور ایزی پیسہ سروس کی طرف راغب کرنا بھی بے سود ثابت ہوا، اگرحیدرآباد کے شہری واسا کو چلانے کے لیے فوری طور پر واجبات کی ادائیگی شروع کر دیں تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔


مضر صحت پانی کی فراہمی کے حوالے سے ایم ڈی نے بتایا کہ ہر 4 گھنٹے بعد واسا کے ماہر ڈاکٹر پانی ٹیسٹ کرتے ہیں جس کے بعد شہریوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔ قبل ازیں واسا سب کمیٹی کے چیئرمین عبدالوحیدشیخ نے کہاکہ واسا شہریوں کو نکاسی و فراہمی آب کی ذمے داری پوری نہیں کر رہا ۔ ناقص سروس سے عوام میں دن بہ دن شکایات بڑھ رہی ہے۔ فلٹر پلانٹ میں کلورین کا انتظام نہیں، زیادہ نمکیات اور بدبو دار پانی سے شہری مختلف امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں، 30 فیصد سے زائد شہری پرائیویٹ فلٹر پلانٹ سے پانی خرید کر استعمال کر تے ہیں۔

تاجر برادری اربوں روپے ٹیکس ادا کرتی ہے، محکموں کے افسران کے سامنے مسائل پیش کیے جائیں تو وہ فنڈز کا رونا شروع کر دیتے ہیں، اداروں کی کارکردگی کا کسی کو بھی احساس نہیں۔ ارباب اختیار عوام کے مسائل کا نوٹس لیں۔ اجلاس میں ڈائریکٹر فنانس منیر احمد صدیقی، ایکس سی این لطیف آباد محمد علی، چیمبر کے اراکین سابق نائب صدر ضیاء الدین، سید یاور علی شاہ، ذوالفقار علی چوہان، عبدالقیوم نصرت، رسول بخش کھتری، امان اللہ قاسم، عبدالستار خان، اسلم خان دیسوالی، حاجی محمد اسلم، صلاح الدین غوری، مشتاق مجید، حاجی نواب علی، ضیا جعفری، محمد طارق شیخ، عدنان خان، قادر سہروردی اور امین بھی موجود تھے۔
Load Next Story