2012 میں قومی زبان کی کوئی فلم ریلیز نہ ہوسکی
پاکستانی سینمائوں پر زیادہ تر بالی وڈ کی نئی فلموں کا قبضہ رہا۔
پاکستان کی فلم انڈسٹری وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مشکلات سے دوچار ہے گزشتہ سال بھی فلم انڈسٹری کے لیے کوئی قابل ذکر سال نہیں تھا جب کہ سال 2012 جو اب اختتام کی طرف رواں دواں ہے۔
موجودہ سال میں بھی کوئی قابل ذکر کام نہ ہوسکا، اس سال کوئی بھی قومی زبان کی فلم نمائش کے لیے پیش نہیں کی جاسکی جو بدترین مثال ہے، سال 2012میں بھارتی فلمیں سنیمائوں پر قابض رہیں جب کہ علاقائی زبانوں کی فلموں نے فلم انڈسٹری کو کسی حد تک سہارا دیا موجودہ سال پنجابی زبان کی چھ جب کہ سب سے زیادہ پشتو فلمیں نمائش کے لیے پیش کی گئیں،فلم انڈسٹری کے سنجیدہ حلقے اس صورتحال سے تشویش میں مبتلا ہیں، لاہور میں بنائی جانے والی فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن نے اپنے ہنگامی اجلاس میںآئیندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سے اس سلسلے میں جلد مذاکرات کیے جائیں گے۔
ٹیلی ویژن سے وابستہ نوجوان ڈائریکٹر کی کوششوں کو سراہا گیا،کراچی میں ان دنوں متعدد ادارے آئیندہ سال فلم پروڈکشن کی تیاریوں میں مصروف ہیں،ان میں زیادہ تر ٹیلی ویژن انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے نوجوان شامل ہیں،ان میں شمعون عباسی، تنویر جمال، ہمایوں سعید، عبداﷲ کادوانی،یاسر نواز جو ان دنوں کامیاب ڈرامہ سیریل اور سیریز بنا چکے ہیں،مستقبل مین ان سے بہت سی توقعات وابستہ کی جارہی ہیں، فلم انڈسٹری کے سنجیدہ حلقوں نے امید ظاہر کی ہے کہ آئیندہ سال پاکستان کی فلم انڈسٹری کے حالات بہتر ہوجائیں گے اور پاکستان میں فلمسازی کا آغاز ہوجائے گا۔
موجودہ سال میں بھی کوئی قابل ذکر کام نہ ہوسکا، اس سال کوئی بھی قومی زبان کی فلم نمائش کے لیے پیش نہیں کی جاسکی جو بدترین مثال ہے، سال 2012میں بھارتی فلمیں سنیمائوں پر قابض رہیں جب کہ علاقائی زبانوں کی فلموں نے فلم انڈسٹری کو کسی حد تک سہارا دیا موجودہ سال پنجابی زبان کی چھ جب کہ سب سے زیادہ پشتو فلمیں نمائش کے لیے پیش کی گئیں،فلم انڈسٹری کے سنجیدہ حلقے اس صورتحال سے تشویش میں مبتلا ہیں، لاہور میں بنائی جانے والی فلم پروڈیوسر ایسوسی ایشن نے اپنے ہنگامی اجلاس میںآئیندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سے اس سلسلے میں جلد مذاکرات کیے جائیں گے۔
ٹیلی ویژن سے وابستہ نوجوان ڈائریکٹر کی کوششوں کو سراہا گیا،کراچی میں ان دنوں متعدد ادارے آئیندہ سال فلم پروڈکشن کی تیاریوں میں مصروف ہیں،ان میں زیادہ تر ٹیلی ویژن انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے نوجوان شامل ہیں،ان میں شمعون عباسی، تنویر جمال، ہمایوں سعید، عبداﷲ کادوانی،یاسر نواز جو ان دنوں کامیاب ڈرامہ سیریل اور سیریز بنا چکے ہیں،مستقبل مین ان سے بہت سی توقعات وابستہ کی جارہی ہیں، فلم انڈسٹری کے سنجیدہ حلقوں نے امید ظاہر کی ہے کہ آئیندہ سال پاکستان کی فلم انڈسٹری کے حالات بہتر ہوجائیں گے اور پاکستان میں فلمسازی کا آغاز ہوجائے گا۔