برازیل میں واٹس ایپ پر تین دن کے لیے پابندی لگا دی گئی
برازیلی عدالت نے منشیات فروشوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے معلومات نہ دینے واٹس ایپ پر پابندی لگائی۔
KARACHI:
عدالتی حکم پر لاطینی امریکا کے ملک برازیل میں واٹس ایپ کو 72 گھنٹوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
برازیل نے واٹس ایپ کی انتظامیہ کمپنی فیس بک سے ان کے ملک میں منشیات کا کاروبار کرنے والوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے معلومات طلب کی تھیں لیکن فیس بک نے دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے نتیجے میں جج کے حکم پر واٹس ایپ پر 3 دن کی پابندی لاگو کر دی گئی ہے اور اس حوالے سے ملک کے تمام موبائل فون نیٹ ورکس کو ہدایت کر دی گئی ہے۔
اس پابندی کی وجہ سے برازیل میں واٹس ایپ کے 100 ملین سے زائد صارفین متاثر ہوں گے۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی برازیل میں واٹس ایپ کو بندش کا سامنا رہا ہے۔ برازیل کی کرمنل کورٹس سے تعاون نہ کرنے پر گزشتہ سال بھی واٹس ایپ کی سروس کو 48 گھنٹوں کے لیے بند کیا گیا تھا۔
یہی نہیں اس سال مارچ میں لاطینی امریکا کے لیے فیس بک کے وائس پریزیڈنٹ کو تعاون نہ کرنے پر حراست میں بھی لیا گیا تھا لیکن اگلے دن انھیں رہا کر دیا گیا۔ فیس بک کے وائس پریزیڈنٹ کی حراست کا حکم دینے والے جج نے ہی اس بار واٹس ایپ پر 72 گھنٹے کی پابندی کا حکم دیا ہے۔
منشیات فروش اور دیگر غیرقانونی کاموں میں ملوث افراد بڑے پیمانے پر واٹس ایپ اور اس طرح کی دیگر میسجنگ سروسز کو استعمال کرتے ہیں اور حال ہی میں ان میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا فیچر دینے سے سرکاری حکام کے لیے واٹس ایپ پر کی جانے والی بات چیت تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔
عدالتی حکم پر لاطینی امریکا کے ملک برازیل میں واٹس ایپ کو 72 گھنٹوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
برازیل نے واٹس ایپ کی انتظامیہ کمپنی فیس بک سے ان کے ملک میں منشیات کا کاروبار کرنے والوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے معلومات طلب کی تھیں لیکن فیس بک نے دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے نتیجے میں جج کے حکم پر واٹس ایپ پر 3 دن کی پابندی لاگو کر دی گئی ہے اور اس حوالے سے ملک کے تمام موبائل فون نیٹ ورکس کو ہدایت کر دی گئی ہے۔
اس پابندی کی وجہ سے برازیل میں واٹس ایپ کے 100 ملین سے زائد صارفین متاثر ہوں گے۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی برازیل میں واٹس ایپ کو بندش کا سامنا رہا ہے۔ برازیل کی کرمنل کورٹس سے تعاون نہ کرنے پر گزشتہ سال بھی واٹس ایپ کی سروس کو 48 گھنٹوں کے لیے بند کیا گیا تھا۔
یہی نہیں اس سال مارچ میں لاطینی امریکا کے لیے فیس بک کے وائس پریزیڈنٹ کو تعاون نہ کرنے پر حراست میں بھی لیا گیا تھا لیکن اگلے دن انھیں رہا کر دیا گیا۔ فیس بک کے وائس پریزیڈنٹ کی حراست کا حکم دینے والے جج نے ہی اس بار واٹس ایپ پر 72 گھنٹے کی پابندی کا حکم دیا ہے۔
منشیات فروش اور دیگر غیرقانونی کاموں میں ملوث افراد بڑے پیمانے پر واٹس ایپ اور اس طرح کی دیگر میسجنگ سروسز کو استعمال کرتے ہیں اور حال ہی میں ان میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا فیچر دینے سے سرکاری حکام کے لیے واٹس ایپ پر کی جانے والی بات چیت تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔