نجی فضائی کمپنی کو3ہیلی کاپٹرز کے استعمال سے روک دیاگیا
ایئرپورٹ پر موجود ہیلی کاپٹرز کو جوں کا توں رکھنے کیلیے باقاعدہ نوٹسز جاری.
ایف آئی اے نے نجی فضائی کمپنی پرنسلے جیٹ کو تین ہیلی کاپٹرز کے استعمال سے روک دیا۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کو کراچی اور اسلام آباد ایئرپورٹ پر موجود ہیلی کاپٹرز کو جوں کا توں رکھنے کیلیے باقاعدہ نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں، نجی کمپنی کے خلاف کروڑوں روپے کسٹم ڈیوٹی چوری اور قومی بینک سے قرضہ لینے کے مقدمات کی تفتیش کی جارہی ہے، تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کراچی نے نجی فضائی کمپنی پرنسلے جیٹ اور نیشنل بینک آف پاکستان کے افسران کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور قومی خزانے کو کروڑوں روپے نقصان پہنچانے کے الزام میں دو مقدمات درج کیے تھے، دونوں مقدمات میں پرنسلے جیٹ کے چیف ایگزیکٹو اور نیشنل بینک کے اعلیٰ افسران کو نامزد کیا گیا تھا۔
جبکہ بینک کے ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ ارتضٰیٰ کاظمی کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، ذرائع کے مطابق نجی فضائی کمپنی پر الزام ہے کہ انھوں نے اپریل اور اگست 2008 میں درآمد کیے جانے والے تین ہیلی کاپٹرز کو لیز پر حاصل کردہ ہیلی کاپٹرز ظاہر کیا تھا جو کہ کچھ وقت کیلیے پاکستان لائے گئے تھے، کمپنی کی جانب سے درآمد کردہ ہیلی کاپٹروں کی کسٹم ڈیوٹی کی مد میں چند ماہ تک ادائیگی بھی کی گئی تاہم کمپنی کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق ہیلی کاپٹرز کی لیز جولائی 2009 میں ختم ہوگئی تھی تاہم اس کے بعد ہیلی کاپٹرز کو واپس نہیں بھیجا گیا اور نہ ہی ان کی کسٹم ڈیوٹی ادا کی گئی اور اب تک کسٹم ڈیوٹی کی مد میں قومی خزانے کو تقریبا 15 کروڑ روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے۔
دوسرے مقدمے کے مطابق کمپنی کی جانب سے مذکورہ ہیلی کاپٹرز کو اپنی ملکیت ظاہر کرکے نیشنل بینک سے 41 کروڑ روپے کا قرضہ حاصل کیا گیا جوکہ ہیلی کاپٹرز کی اصل مالیت سے کہیں زیادہ تھا، ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے حکام مقدمات کی مزید تفتیش کررہے ہیں اور اس سلسلے میں شواہد کو محفوظ کرنے کیلیے کمپنی کو تینوں ہیلی کاپٹرز کے استعمال سے فوری طور پر روک دیا ہے، سول ایوی ایشن کے ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے اس سلسلے میں سول ایوی ایشن حکام کو ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں انھیں ہدایت کی گئی ہے کہ کراچی اور اسلام آباد ایرپورٹس پر کھڑے پرنسلے جیٹ کے تینوں ہیلی کاپٹرز کو جوں کا توں رکھا جائے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کو کراچی اور اسلام آباد ایئرپورٹ پر موجود ہیلی کاپٹرز کو جوں کا توں رکھنے کیلیے باقاعدہ نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں، نجی کمپنی کے خلاف کروڑوں روپے کسٹم ڈیوٹی چوری اور قومی بینک سے قرضہ لینے کے مقدمات کی تفتیش کی جارہی ہے، تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کراچی نے نجی فضائی کمپنی پرنسلے جیٹ اور نیشنل بینک آف پاکستان کے افسران کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور قومی خزانے کو کروڑوں روپے نقصان پہنچانے کے الزام میں دو مقدمات درج کیے تھے، دونوں مقدمات میں پرنسلے جیٹ کے چیف ایگزیکٹو اور نیشنل بینک کے اعلیٰ افسران کو نامزد کیا گیا تھا۔
جبکہ بینک کے ایگزیکٹو وائس پریذیڈنٹ ارتضٰیٰ کاظمی کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، ذرائع کے مطابق نجی فضائی کمپنی پر الزام ہے کہ انھوں نے اپریل اور اگست 2008 میں درآمد کیے جانے والے تین ہیلی کاپٹرز کو لیز پر حاصل کردہ ہیلی کاپٹرز ظاہر کیا تھا جو کہ کچھ وقت کیلیے پاکستان لائے گئے تھے، کمپنی کی جانب سے درآمد کردہ ہیلی کاپٹروں کی کسٹم ڈیوٹی کی مد میں چند ماہ تک ادائیگی بھی کی گئی تاہم کمپنی کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق ہیلی کاپٹرز کی لیز جولائی 2009 میں ختم ہوگئی تھی تاہم اس کے بعد ہیلی کاپٹرز کو واپس نہیں بھیجا گیا اور نہ ہی ان کی کسٹم ڈیوٹی ادا کی گئی اور اب تک کسٹم ڈیوٹی کی مد میں قومی خزانے کو تقریبا 15 کروڑ روپے کا نقصان پہنچ چکا ہے۔
دوسرے مقدمے کے مطابق کمپنی کی جانب سے مذکورہ ہیلی کاپٹرز کو اپنی ملکیت ظاہر کرکے نیشنل بینک سے 41 کروڑ روپے کا قرضہ حاصل کیا گیا جوکہ ہیلی کاپٹرز کی اصل مالیت سے کہیں زیادہ تھا، ذرائع نے بتایا کہ ایف آئی اے حکام مقدمات کی مزید تفتیش کررہے ہیں اور اس سلسلے میں شواہد کو محفوظ کرنے کیلیے کمپنی کو تینوں ہیلی کاپٹرز کے استعمال سے فوری طور پر روک دیا ہے، سول ایوی ایشن کے ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے اس سلسلے میں سول ایوی ایشن حکام کو ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں انھیں ہدایت کی گئی ہے کہ کراچی اور اسلام آباد ایرپورٹس پر کھڑے پرنسلے جیٹ کے تینوں ہیلی کاپٹرز کو جوں کا توں رکھا جائے۔