کالے دھن سے متعلق اسکیم پر آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
اسکیم لانے کا مقصد ملک میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور ٹیکس وصولیوں کو بڑھانا ہے،بورڈ آف ریونیو نے رپورٹ تیار کرلی
پاکستان نے کالے دھن کو سفید کرنے کیلیے ایمنسٹی اسکیم پر بین القوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے بین القوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کیلیے ایک رپورٹ تیار کی ہے جو آئی ایم ایف کو پیش کی جائے گی، ذرائع نے بتایا کہ بین القوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کو بھجوائی جانیو الی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ اسکیم لانے کا بنیادی مقصد ملک میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور ٹیکس وصولیوں کو بڑھانا ہے کیونکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے ٹیکس وصولیاں و ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے متعدد اقداماتکیے جارہے ہیں اور جواسکیمیں تجویز کی گئی ہے ان سے ایف بی آر کو96 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا اور ان اسکیموں کے نتیجے میں13 لاکھ نئے لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے کی توقع ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ نان کسٹمز پیڈ گاڑیوں کے خلاف جاری مہم کے نتیجے میں بھی ایف بی آر کو18 ارب روپے سے زیادہ کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا اس کے علاوہ انتظامی اقدامات سے بھی اضافی ریونیو اکھٹا کیا جائیگا اور مجموعی اقدامات کے نتیجے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو کُل ایک ارب 76 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا ذرائع نے بتایا کہ یہ رپورٹ بین القوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کے21 نومبر کو پاکستان بارے ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی اور توقع ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کو آمادہ کرنے میں کامیاب ہوجائیگا۔
ذرائع نے بتایا کہ اکیس نومبر کو ہونیو الے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹوبورڈ کے اجلاس میں پاکستان کی اقتصادی کارکردگی بارے پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ بھی پیش ہوگی جبکہ اس رپورٹ کی تیاری کے حوالے سے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں آئی ایم ایف نے ٹیکس رجسٹریشن انفورسمنٹ اقدامات اسکیم وانویسٹمنٹ ٹیکس اسکیم کے نام پر ایک فیصد سے ڈیڑھ فیصد تک ٹیکس کی ادائیگی پر سیاستدانوں ،بیوروکریٹس ،ججز،جرنیل سمیت بلاامتیازدیگر تمام پاکستانیوں کے ملک میں اور بیرون ممالک موجودہ قیمتی فلیٹس،مکانات سمیت دیگر اثاثہ جات اور غیر ملکی بینکوں میں رکھی گئی دولت کو قانونی حیثیئت دینے کیلیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کروانیکی مخالفت کی تھی۔
اس ضمن میں وزارت خزانہ کے سینئر افسر نے ،،ایکسپریس،،کو بتایا کہ بین القوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) جائزہ مشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف کو دی جانیو الی بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ ایف بی آر کے پاس قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس ادا نہ کرنے والے 38 لاکھ لوگوں کے بارے میں مکمل ڈیٹا اور معلومات کے ساتھ ساتھ ثبوت کے ساتھ تمام ریکارڈ موجود ہے اور جو ایمنسٹی اسکیم تجویز کی گئی ہے اس میں ان لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں آنے کا موقع دیا جائیگا جس سے ایک ارب 76کروڑ روپے کا ریونیو حاصل ہوگا اس کے علاوہ نئے لوگوں کے ٹیکس نیٹ میں آنے سے ٹیکس بیس اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے بین القوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کیلیے ایک رپورٹ تیار کی ہے جو آئی ایم ایف کو پیش کی جائے گی، ذرائع نے بتایا کہ بین القوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کو بھجوائی جانیو الی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ اسکیم لانے کا بنیادی مقصد ملک میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور ٹیکس وصولیوں کو بڑھانا ہے کیونکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے ٹیکس وصولیاں و ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے متعدد اقداماتکیے جارہے ہیں اور جواسکیمیں تجویز کی گئی ہے ان سے ایف بی آر کو96 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا اور ان اسکیموں کے نتیجے میں13 لاکھ نئے لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے کی توقع ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ نان کسٹمز پیڈ گاڑیوں کے خلاف جاری مہم کے نتیجے میں بھی ایف بی آر کو18 ارب روپے سے زیادہ کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا اس کے علاوہ انتظامی اقدامات سے بھی اضافی ریونیو اکھٹا کیا جائیگا اور مجموعی اقدامات کے نتیجے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو کُل ایک ارب 76 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا ذرائع نے بتایا کہ یہ رپورٹ بین القوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کے21 نومبر کو پاکستان بارے ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی اور توقع ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کو آمادہ کرنے میں کامیاب ہوجائیگا۔
ذرائع نے بتایا کہ اکیس نومبر کو ہونیو الے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹوبورڈ کے اجلاس میں پاکستان کی اقتصادی کارکردگی بارے پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ رپورٹ بھی پیش ہوگی جبکہ اس رپورٹ کی تیاری کے حوالے سے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں آئی ایم ایف نے ٹیکس رجسٹریشن انفورسمنٹ اقدامات اسکیم وانویسٹمنٹ ٹیکس اسکیم کے نام پر ایک فیصد سے ڈیڑھ فیصد تک ٹیکس کی ادائیگی پر سیاستدانوں ،بیوروکریٹس ،ججز،جرنیل سمیت بلاامتیازدیگر تمام پاکستانیوں کے ملک میں اور بیرون ممالک موجودہ قیمتی فلیٹس،مکانات سمیت دیگر اثاثہ جات اور غیر ملکی بینکوں میں رکھی گئی دولت کو قانونی حیثیئت دینے کیلیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کروانیکی مخالفت کی تھی۔
اس ضمن میں وزارت خزانہ کے سینئر افسر نے ،،ایکسپریس،،کو بتایا کہ بین القوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) جائزہ مشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف کو دی جانیو الی بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ ایف بی آر کے پاس قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس ادا نہ کرنے والے 38 لاکھ لوگوں کے بارے میں مکمل ڈیٹا اور معلومات کے ساتھ ساتھ ثبوت کے ساتھ تمام ریکارڈ موجود ہے اور جو ایمنسٹی اسکیم تجویز کی گئی ہے اس میں ان لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں آنے کا موقع دیا جائیگا جس سے ایک ارب 76کروڑ روپے کا ریونیو حاصل ہوگا اس کے علاوہ نئے لوگوں کے ٹیکس نیٹ میں آنے سے ٹیکس بیس اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔