کراچی کے حالات بلوچستان سے بہترہیںوزیراعلیٰ سندھ
کراچی کے ذکرپرشرمیلافاروقی رو پڑیں، سندھ کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی
سندھ کابینہ کے اجلاس میں صوبائی وزرا نے محکمۂ داخلہ کی جانب سے امن و امان کی صورتحال بہتر قرار دیے جانے سے متعلق رپورٹ کو مستردکرتے ہوئے رپورٹ کوحقائق کے منافی قراردیاہے اور واضح کیا ہے کہ صورت حال انتہائی سنگین ہے لیکن یہاں 'سب ٹھیک ہے'کا راگ الاپا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ وسیم احمد نے کہا کہ کراچی کی صورت حال پنجاب کے ضلع فیصل آباد سے بہتر ہے۔ وہاں جرائم کی وارداتیں زیادہ ہوتی ہیں اور کراچی میں کم لیکن وہاں میڈیا فوکس نہیں کرتا۔وسیم احمدکی بریفنگ پر صوبائی وزرااور مشیرشدیدبرہم ہوگئے۔ سینئروزیر پیرمظہرالحق نے کہا کہ دادومیں ڈاکوؤں نے جدید ترین اسلحہ بشمول ایل ایم جیزنصب کررکھی ہیں۔ وزیربلدیات آغا سراج درانی نے کہا کہ میرااپناکزن اغواہوگیا،پولیس کچھ نہ کرسکی۔
وزیراعلیٰ سندہ کی کو آرڈینیٹر شرمیلا فاروقی نے کہا کہ کراچی میں پولیس ناکام ہوگئی ہے،ہم لوگوں کے گھروں پر جاتے ہیں تو وہاں کی حالت دیکھی نہیں جاتی،میںاب ٹی وی چینلز پر پولیس کا دفاع نہیں کروں گی،کراچی کے حالات کاذکرکرتے ہوئے شرمیلا فاروقی روپڑ یں۔اجلاس میں شہر میں قتل ہونے والے پولیس اہلکاروں،سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور ہائی پروفائل قتل میں گرفتار افراد کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں اورمتعددجگہوںپرقتل میںکالعدم تنظیموں کا ذکر کیا گیا لیکن جب سیاسی کارکنوںکے قتل کے حوالے سے پارٹیوں کے نام نہ لکھنے پرصوبائی وزرااور مشیروں نے اعتراض کیاتوکوئی جواب نہیںدیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ وسیم احمد نے کہا کہ کراچی کی صورت حال پنجاب کے ضلع فیصل آباد سے بہتر ہے۔ وہاں جرائم کی وارداتیں زیادہ ہوتی ہیں اور کراچی میں کم لیکن وہاں میڈیا فوکس نہیں کرتا۔وسیم احمدکی بریفنگ پر صوبائی وزرااور مشیرشدیدبرہم ہوگئے۔ سینئروزیر پیرمظہرالحق نے کہا کہ دادومیں ڈاکوؤں نے جدید ترین اسلحہ بشمول ایل ایم جیزنصب کررکھی ہیں۔ وزیربلدیات آغا سراج درانی نے کہا کہ میرااپناکزن اغواہوگیا،پولیس کچھ نہ کرسکی۔
وزیراعلیٰ سندہ کی کو آرڈینیٹر شرمیلا فاروقی نے کہا کہ کراچی میں پولیس ناکام ہوگئی ہے،ہم لوگوں کے گھروں پر جاتے ہیں تو وہاں کی حالت دیکھی نہیں جاتی،میںاب ٹی وی چینلز پر پولیس کا دفاع نہیں کروں گی،کراچی کے حالات کاذکرکرتے ہوئے شرمیلا فاروقی روپڑ یں۔اجلاس میں شہر میں قتل ہونے والے پولیس اہلکاروں،سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور ہائی پروفائل قتل میں گرفتار افراد کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں اورمتعددجگہوںپرقتل میںکالعدم تنظیموں کا ذکر کیا گیا لیکن جب سیاسی کارکنوںکے قتل کے حوالے سے پارٹیوں کے نام نہ لکھنے پرصوبائی وزرااور مشیروں نے اعتراض کیاتوکوئی جواب نہیںدیا گیا۔