وزیرداخلہ کے ٹرمپ سے متعلق بیان کی عالمی میڈیا میں نمایاں کوریج
پاکستان کے وزیر داخلہ نے ٹرمپ کے بیان اور جملوں کوبلاجوازاورغیرضروری قراردیتے ہوئے مستردکردیا، وائس آف امریکا
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارکے امریکی صدارت کی دوڑمیں شامل ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق حالیہ بیان کوبین الاقوامی میڈیا اورذرائع ابلاغ نے نمایاں کوریج دی ہے جس میں وزیر داخلہ نے پاکستان کے حوالے سے غیرذمہ دارانہ بیان بازی پرڈونلڈٹرمپ کوکھراجواب دیا۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی اسٹوری میں لکھاہے کہ پاکستان کے وزیرداخلہ نے بن لادن کے حوالے سے بیان پرڈونلڈ ٹرمپ کوجاہل قراردیاہے۔
اخبارنے لکھاہے کہ امریکی صدارتی انتخاب کا معاملہ پاکستان تک جاپہنچا ہے اورڈونلڈ ٹرمپ کوایک ڈاکٹر جس نے اسامہ بن لادن کوپکڑنے میں مددکی تھی کی رہائی سے متعلق بیان پرپاکستان کے ایک اعلیٰ رہنما کی کھری کھری سنناپڑی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے وزیرداخلہ کے بیان کونمایاں طورپرشائع کیا جس میں انھوں نے فاکس نیوز پرڈونلڈ ٹرمپ کے انٹرویو پر اپناردعمل دیاہے۔ اخبارنے لکھاکہ وزیرداخلہ نے اپنے بیان میں واشگاف الفاظ میں کہاکہ پاکستان امریکاکی کالونی نہیں ہے اورڈونلڈ ٹرمپ کوخودمختارریاستوں کااحترام سیکھناچاہیے۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھاکہ چوہدری نثار کے بیان سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ امریکانے پاکستان کودہشت گردی کے خلاف جنگ میں کرداراداکرنے کے لیے مناسب امدادفراہم نہیں کی ہے۔ 2001 سے پینٹاگان نے انسداد دہشت گردی آپریشنزکے لیے13ارب ڈالرواپس کیے ہیں۔ اخبارنے لکھاکہ وزیر داخلہ نے کہاہے کہ امریکانے ہمیں امدادکے طورپرجومونگ پھلی دی ہے وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خارجہ پالیسی کے گمراہ کن وژن کے تناظرمیں ہمیں خوف زدہ کرنے کیلیے استعمال نہ کرے۔ ڈیلی میل یوکے نے لکھا ہے کہ پاکستان نے امریکی صدارتی امیدوارکو بن لادن کا سراغ لگانے میں مدد دینے والے ڈاکٹرکے حوالے سے بیان دینے پرآڑے ہاتھوں لیا ہے۔
اخبارنے وزیرداخلہ کے اس بیان کونمایاں کوریج دیتے ہوئے لکھاکہ پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر بڑی ناراضی کااظہار کیاہے۔ برطانوی اخبار نے لکھاکہ چوہدری نثارنے واضح کردیاکہ شکیل آفریدی کی قسمت کافیصلہ پاکستانی عدالتیں اورپاکستانی حکومت کرے گی نہ کہ ڈونلڈ ٹرمپ، خواہ وہ امریکاکاصدرہی کیوں نہ منتخب ہوجائے۔ ڈیلی میل کے مطابق امریکاشکیل آفریدی کوہیروسمجھتا ہے جبکہ پاکستان نے 2012 میں اسے ایک عسکری گروپ سے تعلق کے الزام میں33سال کی سزادی اوراب ایک اورالزام میں اس کاٹرائل ہوناہے۔
وائس آف امریکانے کہا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ نے ٹرمپ کے بیان اور جملوں کوبلاجوازاورغیرضروری قراردیتے ہوئے مستردکردیا۔ وائس آف امریکاکے مطابق وزیرداخلہ نے یہ بات واضح کردی کہ پاکستانی شہری شکیل آفریدی کے مستقبل کے بارے میں کسی اورکو حکم دینے کاکوئی حق حاصل نہیں۔وزیر داخلہ نے ٹرمپ کے بیان کے حوالے سے کہا کہ نہ صرف اس بیان میں کوئی سمجھ داری والی بات نہیں بلکہ پاکستان سے متعلق یہ ان کی عدم واقفیت کی بھی عکاسی کرتاہے۔ امریکاکے سرکاری ریڈیوکے مطابق وزیرداخلہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کویاددلایاہے اوریہ بھی واضح کیاہے کہ پاکستان برسوں سے امریکی پالیسیوں کی حمایت کرنے کامعاشی خمیازہ بھگت رہاہے۔
اخبارنے لکھاہے کہ امریکی صدارتی انتخاب کا معاملہ پاکستان تک جاپہنچا ہے اورڈونلڈ ٹرمپ کوایک ڈاکٹر جس نے اسامہ بن لادن کوپکڑنے میں مددکی تھی کی رہائی سے متعلق بیان پرپاکستان کے ایک اعلیٰ رہنما کی کھری کھری سنناپڑی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے وزیرداخلہ کے بیان کونمایاں طورپرشائع کیا جس میں انھوں نے فاکس نیوز پرڈونلڈ ٹرمپ کے انٹرویو پر اپناردعمل دیاہے۔ اخبارنے لکھاکہ وزیرداخلہ نے اپنے بیان میں واشگاف الفاظ میں کہاکہ پاکستان امریکاکی کالونی نہیں ہے اورڈونلڈ ٹرمپ کوخودمختارریاستوں کااحترام سیکھناچاہیے۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھاکہ چوہدری نثار کے بیان سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ امریکانے پاکستان کودہشت گردی کے خلاف جنگ میں کرداراداکرنے کے لیے مناسب امدادفراہم نہیں کی ہے۔ 2001 سے پینٹاگان نے انسداد دہشت گردی آپریشنزکے لیے13ارب ڈالرواپس کیے ہیں۔ اخبارنے لکھاکہ وزیر داخلہ نے کہاہے کہ امریکانے ہمیں امدادکے طورپرجومونگ پھلی دی ہے وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خارجہ پالیسی کے گمراہ کن وژن کے تناظرمیں ہمیں خوف زدہ کرنے کیلیے استعمال نہ کرے۔ ڈیلی میل یوکے نے لکھا ہے کہ پاکستان نے امریکی صدارتی امیدوارکو بن لادن کا سراغ لگانے میں مدد دینے والے ڈاکٹرکے حوالے سے بیان دینے پرآڑے ہاتھوں لیا ہے۔
اخبارنے وزیرداخلہ کے اس بیان کونمایاں کوریج دیتے ہوئے لکھاکہ پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر بڑی ناراضی کااظہار کیاہے۔ برطانوی اخبار نے لکھاکہ چوہدری نثارنے واضح کردیاکہ شکیل آفریدی کی قسمت کافیصلہ پاکستانی عدالتیں اورپاکستانی حکومت کرے گی نہ کہ ڈونلڈ ٹرمپ، خواہ وہ امریکاکاصدرہی کیوں نہ منتخب ہوجائے۔ ڈیلی میل کے مطابق امریکاشکیل آفریدی کوہیروسمجھتا ہے جبکہ پاکستان نے 2012 میں اسے ایک عسکری گروپ سے تعلق کے الزام میں33سال کی سزادی اوراب ایک اورالزام میں اس کاٹرائل ہوناہے۔
وائس آف امریکانے کہا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ نے ٹرمپ کے بیان اور جملوں کوبلاجوازاورغیرضروری قراردیتے ہوئے مستردکردیا۔ وائس آف امریکاکے مطابق وزیرداخلہ نے یہ بات واضح کردی کہ پاکستانی شہری شکیل آفریدی کے مستقبل کے بارے میں کسی اورکو حکم دینے کاکوئی حق حاصل نہیں۔وزیر داخلہ نے ٹرمپ کے بیان کے حوالے سے کہا کہ نہ صرف اس بیان میں کوئی سمجھ داری والی بات نہیں بلکہ پاکستان سے متعلق یہ ان کی عدم واقفیت کی بھی عکاسی کرتاہے۔ امریکاکے سرکاری ریڈیوکے مطابق وزیرداخلہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کویاددلایاہے اوریہ بھی واضح کیاہے کہ پاکستان برسوں سے امریکی پالیسیوں کی حمایت کرنے کامعاشی خمیازہ بھگت رہاہے۔