شام میں جھڑپوں میں 73 افراد ہلاک داعش نے5عراقی شہریوں کو ذبح کردیا
جھڑپیں حلب کے قریب شامی فوج اورالنصرہ فرنٹ کے جنگجوؤں کے درمیان ہوئیں
شام کے شہر حلب کے جنوب میں شامی فوج اور القاعدہ سے منسلک گروپ النصرہ فرنٹ کے جنگجوؤں کے درمیان جھڑپ میں 73 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
لڑائی میں النصرہ فرنٹ اور اسکے اتحادیوں کے ایک مقامی کمانڈر سمیت 43 جنگجو جبکہ شامی فوج اور اس کی حامی ملیشیا کے 30 ارکان مارے گئے ہیں۔ النصرہ فرنٹ اور اس کے اتحادیوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کی لڑائی میں خان تمن اور اسکے اطراف کے دیہات پر قبضہ کرلیا جب کہ داعش نے شام میں5 عراقی شہریوں کوذبح کردیا۔
اقوام متحدہ کے سینئر اہلکار نے کہا ہے کہ شامی صوبہ ادلب میں باغیوں کے زیرقبضہ علاقے میں واقع پناہ گزین کیمپ پر ہونے والا فضائی حملہ جنگی جرم کے مترادف ہوسکتا ہے۔ اقوام متحدہ نے فضائی حملے کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ دو روز قبل پناہ گزین کیمپ پرفضائی حملے میں30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ لڑائی سے جان بچا کر آنیوالے معصوم شہریوں پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔ شامی حکومت نے پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔ روس نے بھی حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پناہ گزین کیمپ پر حملے کے وقت روس کا کوئی جنگی طیارہ اس علاقے میں موجود نہیں تھا۔
خیال رہے کہ حلب میں جمعرات کو حکومت اور باغی گروہوں کے درمیان 48 گھنٹوں کیلیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اس کا اطلاق داعش اور القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ پر نہیں ہوتا۔
لڑائی میں النصرہ فرنٹ اور اسکے اتحادیوں کے ایک مقامی کمانڈر سمیت 43 جنگجو جبکہ شامی فوج اور اس کی حامی ملیشیا کے 30 ارکان مارے گئے ہیں۔ النصرہ فرنٹ اور اس کے اتحادیوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کی لڑائی میں خان تمن اور اسکے اطراف کے دیہات پر قبضہ کرلیا جب کہ داعش نے شام میں5 عراقی شہریوں کوذبح کردیا۔
اقوام متحدہ کے سینئر اہلکار نے کہا ہے کہ شامی صوبہ ادلب میں باغیوں کے زیرقبضہ علاقے میں واقع پناہ گزین کیمپ پر ہونے والا فضائی حملہ جنگی جرم کے مترادف ہوسکتا ہے۔ اقوام متحدہ نے فضائی حملے کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ دو روز قبل پناہ گزین کیمپ پرفضائی حملے میں30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ لڑائی سے جان بچا کر آنیوالے معصوم شہریوں پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔ شامی حکومت نے پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔ روس نے بھی حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پناہ گزین کیمپ پر حملے کے وقت روس کا کوئی جنگی طیارہ اس علاقے میں موجود نہیں تھا۔
خیال رہے کہ حلب میں جمعرات کو حکومت اور باغی گروہوں کے درمیان 48 گھنٹوں کیلیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اس کا اطلاق داعش اور القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ پر نہیں ہوتا۔