غمِ حسینؓ میں شوبز انڈسٹری بھی سوگوار

اسلام جو حقوق وفرائض کے امتزاج سے ایسا نظام تشکیل دیتا ہے جس سے معاشرے کے ہرفرد کوجائزمقام اوراحترام حاصل ہوتا ہے۔

واقعہ کربلاغم اندوز بھی ہے اور رہتی دنیا تک باطل کے سامنے ڈٹ جانے کی مثال بھی۔ فوٹو: فائل

اسلامی دنیا کی تاریخ ایثاروقربانی کے واقعات سے بھری پڑی ہے

۔لیکن ایک واقعہ جو غم اندوز بھی ہے اور رہتی دنیا تک باطل کے سامنے ڈٹ جانے کی ایک مثال بھی' وہ ہے ''میدان کربلا'' میں شہداء کی اسلام کے لئے قربانی۔ نواسہ رسول حضرت امام حسینؓ اوران کے ساتھیوںنے جس طرح سے یزید کی بیعت سے ملنے والی مراعات کوٹھکرا کر عزت کی موت کو ترجیح دی' وہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ دنیا بھر کے حریت پسند انسانوں کے لئے مشعل راہ بن گئی۔ امام عالی مقام نے اسلام کی بقاء کیلئے شہید ہونا گوارا کرلیا مگر برائی کے پیکر یزید کا ساتھ نہ دیا' ان کے ساتھیوںنے بھی بھوک، پیاس برداشت کرتے ہوئے گلے کٹوا لئے مگر باطل کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے حق کا علم بلند کیا۔

اسلام دین فطرت ہے جو حقوق وفرائض کے خوبصورت امتزاج سے ایسا نظام تشکیل دیتا ہے جس سے معاشرے کے ہرفرد کوجائزمقام اوراحترام حاصل ہوتا ہے۔ یہی وہ اصول ہیں جن کی پیروی خلفاء راشدین نے کرتے ہوئے اسلام کا فلاحی تاثرابھارا اور لوگ خوش دلی سے حق کی راہ اختیار کرتے گئے۔ تاریخ میں ایک موڑ ایسا بھی آیا کہ اسلام کی سنہری قدروں کی پامالی کے خدشات پیدا ہوگئے۔ یزید نے عنان اقتدارسنبھالتے ہی دین حق کی اجتماعی قدروں کو اپنی نفسانی خواہشات کے تابع کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ۔ اس کا یہ اخلاق سے گرا عیاشانہ طرز عمل اسلام کی حقیقی روح کے منافی تھا ۔

باشعور مسلمانوں نے ایک بدفطرت انسان کے ہاتھوں اسلاف کی محنت خاک میں ملتے دیکھی تو فکر مند ہوگئے کہ امت کے مستقبل کی بقاء کیلئے اعلان جنگ کون کریگا؟ اس امتحان سے گزرنے کیلئے حسین ابن علیؓ آگے بڑھے ۔ آپ اپنے نانا کے دین کو بچانے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے جانتے تھے کہ اصولوں کی اس جنگ میں طاقت کا نہیں ، عزم وہمت کا مقابلہ ہوگا۔ آپ نے جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کلمہ حق بلند کیا تاکہ اسلام میں فاسق وفاجر اور جابر حکمران کی بدعملیوں کومقدر سمجھ کر قبول کرلینے کی روایت نہ پڑ جائے۔ وہ جانتے تھے کہ ان کا خون رنگ لائے گا اورآنیوالی نسلیں یزید کو قابل نفرت اور یزیدیت کو لعنت سمجھیں گی ۔

انہو ں نے باطل کو تسلیم کرنے سے انکار کرکے اپنے خاندان اور ساتھیوں کی زندگیاں قربان کرکے کربلا کو حق کی درسگاہ بنا دیا ۔ ہر دور کے مسلمان امام حسینؓ کے احسان کے زیر بار رہے اور رہیں گے کیونکہ اگر یزید اپنی سوچ کا زہر اسلام کی رگوں میں اتارنے میں کامیاب ہوجاتا تو مذہب کا کیا رنگ ہوتا اس کے تصور سے ہی دل کانپ جاتا ہے۔ یہی بے مثال قربانی ہے جس کی یادیں ہم ہر سال تازہ کرکے باطل کیخلاف علم بغاوت بلند کرنے کا جذبہ زندہ کرتے ہیں۔ حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں پر ظلم وستم کے جو پہاڑ توڑے گئے ان کی یادیں اس قدرغمناک ہیں کہ محرم کا عشرہ شروع ہوتے ہی فضاء میں ایک افسردگی چھائی نظر آتی ہے ۔

سوگواری کے اس ماحول میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوںکی طرح پاکستان فلم، ٹی وی ، تھیٹر اور میوزک سے وابستہ فنکاربھی اپنے اپنے اندازمیں شہداء کربلا کی یادیں تازیں کرتے نظر آتے ہیں۔ محرم الحرام کی آمد کے ساتھ ہی شوبز سرگرمیاں ماند پڑ جاتی ہیں ۔ ٹی وی اور ریڈیو بھی عشرہ محرم کے حوالے سے یکم سے آٹھ محرم تک واقعہ کربلا کے ذکر کے علاوہ شہادت حسین ؓ پر مذاکرے اور سوزو سلام کے علاوہ مرثیہ خوانی کے پروگرام پیش کرتے ہیں ، جبکہ نویں اور دسویں محرم کو ٹی وی اور ریڈیو چینلز محرم الحرام کے حوالے سے خصوصی نشریات پیش کرتے ہیں۔ شو بزسے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات محرم الحرام کو پورے عقیدت واحترام کے ساتھ گزارتے ہیں۔


تھیٹر اور فلم سے وابستہ اداکارہ خوشبو' صائمہ خان' مدیحہ شاہ ' ندا چوہدری' میگھا ' نادیہ علی اور دیگر نے بارہ محرم تک کام نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان سمیت گلوکارہ شاہدہ منی 'سائرہ نسیم ' دردانہ رحمان ' ترنم ناز' حمیرا چنا نے سیاہ لباس زیب تن کرنے کے ساتھ اپنے گھروں پرمجالس عزا اور سوزوسلام کی محافل اور نیاز کا بھی اہتمام کرتی ہیں ۔ موسیقار طافو اور گلوکارہ ترنم ناز کل 4محرم کو اپنی رہائشگاہ پرنیاز دیں گی ۔ 5محرم کو اداکارہ نادیہ علی، شین، زریں، عائشہ جاوید، گلوکار حامد علی خان، 6محرم کو گلوکارہ سائرہ نسیم، سنبل راجہ، حمیرا چنا اور مہرالنساء اپنی رہائشگاہوں پر مجلس عزا اور نیاز کا اہتمام کرتی ہیں۔

جس میں واقعہ کربلا کا ذکر ملک کے نامور ذاکر اپنے اپنے انداز میں کرتے ہیں ، جبکہ نوحہ خوانی کے علاوہ مرثیہ خوانی بھی ہوتی ہے۔7 محرم کو اداکارہ سجنا، آشا، ریحانہ اختر ، صائمہ اختر، حمیرا چنا ، 8 محرم کو یاسمین شوکت ، جراررضوی ، ظل ہما اور اداکارہ میرا کی والدہ شفقت زہرا بخاری، 9محرم کو اداکارہ دردانہ رحمان کے ہاں بھی مجلس عزا اور نیاز کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں شوبز کے علاوہ دیگرشعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کثیر تعداد شریک ہوتی ہے ۔ 12محرم کے روزگلوکارہ شاہدہ منی کی رہائشگاہ جوہر ٹائون میں سالانہ مجلس عزاء بسلسلہ حضرت امام حسینؓ ہوگی ، جبکہ 14محرم کو ڈریس ڈیزائنر نجیبہ بی جی کی رہائشگاہ گلبرگ میں مجلس عزاء اور نیاز ہوگی ۔ ان کے علاوہ گلوکارہ عذراجہاں، نشو بیگم ، عالیہ بیگم ، سپنا ، نور اور نرگس سمیت دیگر اداکارائیں بھی اپنے گھروں میں مجالس عزا اور نیاز کا اہتمام کرتی ہیں ۔

محرم کاآغاز ہوتے ہی اداکارائیں ، گلوکارائیں، اداکاراورگلوکاروں کی بڑی تعداد سیاہ لباس زیب تن کرکے دسویںمحرم تک شوبز سرگرمیاں ترک کر دیتے ہیں ۔ گلوکارحامد علیخاں، شفقت امانت علیخاں، گلوکارہ ترنم ناز، سائرہ نسیم، حمیراچنا اوردیگر ٹی وی اور ریڈیو کے محرم الحرام کے پروگراموں میں درودو سلام ، نوحہ خوانی، مرثیہ خوانی اور محرم سے منسلک پروگراموں میں شرکت کرتی ہیں ۔

''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے گلوکارہ سائرہ نسیم نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ نے کربلا کے میدان میں بھوکے پیاسے رہنے کے باوجود یزید کی بیعت نہ کی۔ اگروہ چاہتے توسمجھوتہ کرسکتے تھے ، لیکن دین اسلام کی بقاء کیلئے انھوںنے ایسا نہ کیا۔ دین کی بقاء کیلئے قربانی کی اتنی بڑی مثال پوری دنیا میں نہیںملتی۔ ہم تمام لوگوںکو اس سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ گلوکارہ شاہدہ منی نے کہا واقعہ کربلا ہمیں لازوال قربانی کا درس دیتا ہے ۔ قیامت تک اس سے بڑی قربانی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ حضرت امام حسینؓ نے جس طرح حق اورباطل کی لڑائی میں یزیدیت کومات دی ہے اس کی مثال نہیںملتی۔ اداکارہ نادیہ علی نے کہا مسلمانوں کیلئے امام حسینؓ کی شہادت مشعل راہ ہے۔ اگرواقعہ کربلا سے ملنے والے سبق پرغورکیا جائے توانسان کو درست سمت مل جاتی ہے۔ اداکارہ دردانہ رحمان نے کہا واقعہ کربلا کا ذکر آتے ہی آنکھیں خودبخود آبدیدہ ہوجاتی ہیں۔

اس سے بڑی قربانی اور کیا ہوسکتی ہے کہ احضرت امام حسینؓ نے مٹھی بھر ساتھیوں کے ساتھ یزیدی لشکر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنے سامنے پیاروں کو شہید ہوتے دیکھتے رہے لیکن انھوں نے یزید کی حمایت نہ کی ۔ گلوکارہ ترنم ناز نے کہا کہ واقعہ کربلا ہمیں حق اور سچ پر ڈٹ جانے کا درس دیتا ہے ۔ چاہے جتنی بڑی آفت کیوں نہ آجائے ہمیں حق وسچ کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ گلوکارہ حمیراچنا نے کہا حق کاساتھ دینا بہت مشکل کام اورآج کل کے حالات کو دیکھ کرخوب اندازہ لگایا جاسکتا ہے، مگربطورمسلمان واقعہ کربلا کے شہداء کی قربانیوں نے اسلام کی بقاء میںاہم کردارادا کیا۔

حضرت امام حسین کے ساتھ موجود تمام لوگوںنے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کر کے دین اسلام کوبچالیا ۔ گلوکار حامد علیخاں نے کہا کہ محرم الحرام میں واقعہ کربلا کی یاد میں مجالس کا انعقاداورجلوس نکالے جاتے ہیں۔ ہر کوئی غم حسین میں نڈھال دکھائی دیتاہے۔ آنکھیں نم اورچہرے مرجھائے دکھائی دیتے ہیں۔ سچ مچ واقعہ کربلا اسلامی تاریخ کا ایک عظیم واقعہ ہے !!!
Load Next Story