ٹی او آرز کے معاملے پرکوئی ڈکٹیشن قبول نہیں کی جائے گی وزیراعظم

اگر اپوزیشن پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے سنجیدہ ہے تو حکومت سے مذاکرات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے، وزیراعظم نواز شریف

حکومت نے اپوزیشن کے ٹی او آرز بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیئے تھے۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے بنائے گئے کمیشن کے حوالے سے ٹی او آرز پرکوئی ڈکٹیشن قبول نہیں کی جائے گی۔





ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیراعظم نوازشریف سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے جاتی امراء میں ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورت حال کے علاوہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے ٹی او آرز کے معاملے پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات میں وزیراعظم نے واضح کیا کہ ٹی اوآرزکے معاملے پرکسی قسم کی ڈکٹیشن قبول نہیں کی جائے گی۔ میں نے خود کواحتساب کے لئے پیش کردیا ہے، اگراپوزیشن پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے سنجیدہ ہے تو حکومت سے مذاکرات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے۔






دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کا اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ معلوم نہیں حکومت ای سی ایل میں نام ڈال کر کیا پیغام دینا چاہتی ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ سیاسی لوگوں کو نت نئے ہتھکنڈوں سے پریشان کیاجارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے دشمن کو جعلی میڈیکل کی بنیاد پر باہر جانے دیا گیا۔ راجا پرویز اشرف نے کہا کہ جب سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پرالزامات لگے تو نواز شریف کہتے تھے تحقیقات تک وہ مستعفی ہو جائیںٕ لہذا آج نواز شریف کو اپنے مشوروں پرخود بھی عمل کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ تمام جماعتیں وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے معاملے پر متفق ہیں اور پیپلزپارٹی میں بھی اس حوالے سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔

واضح رہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے ٹی او آرز اپوزیشن جماعتوں نے مسترد کر دیئے تھے جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے جو ٹی او آرز پیش کئے تھے حکومت نے انھیں بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔
Load Next Story