فلمسٹارلیلیٰ سیاسی شخصیت کی بہوبننا خواہش یا پبلسٹی اسٹنٹ
بعض اداکار ایسی کمپنیوں کی مدد حاصل کرتے ہیں جن کا کام ہی ایسے ایشوبنانا ہوتا ہے جو میڈیا کیلئے ضرورت بن جاتاہے ۔
پاکستان سمیت دنیا کے تمام ممالک میں شوبز انڈسٹری سے وابستہ زیادہ ترلوگ کامیابی حاصل کرنے کیلئے ایسے پراپیگنڈوں کا سہارالیتے ہیں کہ جن سے راتوں رات شہرت مل جائے۔
اس کیلئے بعض اداکارائیں اوراداکارباقاعدہ ایسی کمپنیوں کی مدد حاصل کرتے ہیں جن کا کام ہی ایسے ایشوبنانا ہوتا ہے جو میڈیا کیلئے ضرورت بن جاتاہے۔ یا پھر بہت سے فنکار خود سے ایسے حالات پیدا کردیتے ہیں جس کے بعد پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پران کے حوالے سے خبریں اور تبصرے ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ سب فارمولے ویسے توبہت پرانے ہیں مگران کواستعمال کرنے والے ''فنکار'' ہرباران کے ذریعے خبروں کی زینت بن ہی جاتے ہیں۔
چند روزقبل لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک ریسٹورانٹ کی لانچنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل اور سینیٹر جہانگیر بدراورفلم انڈسٹری کی نمائندگی کرتے ہوئے اداکارہ مدیحہ شاہ کوبطورمہمان خصوصی مدعو کیا گیا۔ جبکہ ہدایتکارہ سنگیتا سمیت بہت سے ابھرتی ہوئی ماڈلز بھی تقریب میں موجود تھیں۔ لانچنگ تقریب کے بعد جہانگیر بدر کو میڈیا نے گھیر لیا اور اہم ملکی معاملات پر سوالوں کا سلسلہ جاری ہوگیا۔ اس موقع پر فلمسٹار لیلیٰ بھی ڈگمگاتے ہوئے تقریب میں پہنچیں۔ '' واضح رہے کہ تقریب میزبان عرفان کھوکھر کا کہنا ہے کہ اداکارہ لیلیٰ کو تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا تھا وہ بن بلائی مہمان تھیں۔''
اس موقع پر لیلیٰ کومیڈیا اور دیگرافراد کی جانب سے روکا گیا کہ جہانگیربدرمیڈیا سے بات چیت ختم کر لیں تووہ پھر ان سے ملاقات کیلئے جائیں مگر لیلیٰ نے کسی نہ سنی۔ اداکارہ میرا کی والدہ شفقت زہرہ نے بھی ان کا روکنا چاہا مگروہ جہانگیر بدرتک پہنچیں اورہاتھ ملانے کیلئے ہاتھ بڑھا دیا جس پرجہانگیر بدرنے اپنی طرف سے ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لیلیٰ کا ہاتھ اپنے بیٹے جہانزیب بدر کے ہاتھ میں دے دیا۔ لیلیٰ نے جہانگیر بدر کے ساتھ بیٹھنا چاہاتوجہانزیب بدر نے لیلیٰ کا ہاتھ زور سے جھٹک دیا۔
اس واقعہ کے بعد جہانگیر بدر میڈیا سے ہونے والی بات چیت ادھوری چھوڑ کر تقریب سے چلے گئے مگر اداکارہ لیلیٰ نے اس موقع پر فائدہ اٹھاتے ہوئے اداکارہ میرا کی والدہ کی مدد سے ایک ایسی خبر میڈیا کو سنائی جو پھر ''ہیڈ لائن'' بن کر پہلے تمام نیوز چینلز پرچلتی رہی اوراگلے روزکے اخبارات میں بھی اس کو اچھی جگہ شائع کیا گیا۔ لیلیٰ کا کہنا تھا کہ جہانگیر بدر مجھے اپنی بہوبناناچاہتے ہیں اورانھوںنے کچھ عرصہ قبل ہی اپنے بیٹے کا رشتہ بھجوایا تھا جس کی گواہ اداکارہ میرااوران کی والدہ ہیں۔ اس بات کی تصدیق جب میرا کی والدہ شفقت زہرہ نے کی تو سب حیران رہ گئے۔
گزشتہ کئی برسوں سے فلم، ٹی وی اورتھیٹرپرکوئی کام نہ کرنے والی لیلیٰ کی خبریں چاروں طرف دکھائی دینے لگیں۔ لیلیٰ سے جس نے بھی بات کی ان کا صرف یہی کہنا تھا کہ جہانگیربدربہت اچھے انسان ہیں اور انھوں نے صرف اسی لئے مجھ سے ہاتھ نہیں ملایا کہ وہ اپنی بہو کے سر پر ہاتھ رکھنا چاہتے تھے ۔ بریکنگ نیوز جنگل کی آگ کی طرح ملک اوربیرون ملک پھیل گئی۔ ایک طرف لوگ لیلیٰ کے بیان پرحیران تھے تودوسری جانب یہ چہ میگوئیاں بھی ہونے لگی تھیں کہ اگرجہانگیربدر واقعی ہی لیلیٰ کو اپنی بہوبنانے کی خواہش رکھتے ہیں توان کا سیاسی کیرئیرکس حد تک متاثر ہونے کا امکان ہے؟
اداکارہ لیلیٰ کے اس بیان پرفنون لطیفہ نے شدید مذمت کی اوراسے پبلسٹی اسٹنٹ قراردیا۔ اداکارہ مدیحہ شاہ اورریشم نے کھلے الفاظ میں لیلیٰ کی شخصیت کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جن فنکاروںنے اس شعبے میں پروفیشنلی کام کیا ہے وہ فلم نہیں توٹی وی یا تھیٹر پر مصروف ہیں مگرلیلیٰ نے اپنے طویل فنی سفرکے دوران نہ توکبھی کوئی اچھا کام کیا اورنہ ہی ان کا شمار فلم انڈسٹری کی صف اول کی اداکارائوں میںہوتا ہے۔ اس طرح کی چھوٹی چھوٹی اداکارائیں اسی طرح بیان بازی کر کے خبروں میں رہناچاہتی ہیں۔ ایک طرف تولیلیٰ نے بن بلائے تقریب میں شرکت کی اوردوسری جانب جہانگیربدرجیسی اہم سیاسی شخصیت کے ساتھ اپنا نام جوڑ کر سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش سے فلم انڈسٹری کی بدنامی ہوئی ہے۔
عزت، شہرت اور نام، مقام حاصل کرنے کی خواہش ہر کسی کی ہوتی ہے مگراس کیلئے اگر اپنے کام پرتوجہ دی جائے اوردن رات فضول ''سرگرمیوں'' میں وقت ضائع کرنے کی بجائے اگر محنت کی جائے توپھر اس طرح کے پبلسٹی اسٹنٹ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ بطورفنکارہم پر بہت سی ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں ۔
لیکن کی لیلیٰ کی اس حرکت کی وجہ سے پوری فلم انڈسٹری سے سوالات کئے جارہے ہیں جن کے جواب ویسے تولیلیٰ کو ہی دینے چاہئے ہیں لیکن ہم اپنی فلم انڈسٹری کے دامن کوبچانے کیلئے میڈیا اور لوگوںکو جواب دے رہے ہیں کہ ہمارے پروفیشن میں جو پروفیشنل لوگ ہیں وہ کام کررہے ہیں اور جو صرف ٹائم پاس کرنے کیلئے یہاں ہیں وہ اسی طرح بن بلائے مہمان بن کرکبھی کسی سیاسی شخصیت کی بہوبننے کا بیان جاری کردیتی ہے توکبھی کسی سے معاشقے کا اظہار کرکے خبروںکی زینت بنی رہتی ہے۔ ہم ایسے لوگوں کی مذمت کرتے ہیں ۔ میڈیا کوچاہئے کہ وہ لیلیٰ جیسے لوگوںکی بیان بازی پرتوجہ نہ دے۔ ایک طرف تویہ وقت ضیائع ہے اور دوسری جانب فلم انڈسٹری کا امیج بھی متاثر ہوتاہے۔
اس کیلئے بعض اداکارائیں اوراداکارباقاعدہ ایسی کمپنیوں کی مدد حاصل کرتے ہیں جن کا کام ہی ایسے ایشوبنانا ہوتا ہے جو میڈیا کیلئے ضرورت بن جاتاہے۔ یا پھر بہت سے فنکار خود سے ایسے حالات پیدا کردیتے ہیں جس کے بعد پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پران کے حوالے سے خبریں اور تبصرے ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ سب فارمولے ویسے توبہت پرانے ہیں مگران کواستعمال کرنے والے ''فنکار'' ہرباران کے ذریعے خبروں کی زینت بن ہی جاتے ہیں۔
چند روزقبل لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک ریسٹورانٹ کی لانچنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل اور سینیٹر جہانگیر بدراورفلم انڈسٹری کی نمائندگی کرتے ہوئے اداکارہ مدیحہ شاہ کوبطورمہمان خصوصی مدعو کیا گیا۔ جبکہ ہدایتکارہ سنگیتا سمیت بہت سے ابھرتی ہوئی ماڈلز بھی تقریب میں موجود تھیں۔ لانچنگ تقریب کے بعد جہانگیر بدر کو میڈیا نے گھیر لیا اور اہم ملکی معاملات پر سوالوں کا سلسلہ جاری ہوگیا۔ اس موقع پر فلمسٹار لیلیٰ بھی ڈگمگاتے ہوئے تقریب میں پہنچیں۔ '' واضح رہے کہ تقریب میزبان عرفان کھوکھر کا کہنا ہے کہ اداکارہ لیلیٰ کو تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا تھا وہ بن بلائی مہمان تھیں۔''
اس موقع پر لیلیٰ کومیڈیا اور دیگرافراد کی جانب سے روکا گیا کہ جہانگیربدرمیڈیا سے بات چیت ختم کر لیں تووہ پھر ان سے ملاقات کیلئے جائیں مگر لیلیٰ نے کسی نہ سنی۔ اداکارہ میرا کی والدہ شفقت زہرہ نے بھی ان کا روکنا چاہا مگروہ جہانگیر بدرتک پہنچیں اورہاتھ ملانے کیلئے ہاتھ بڑھا دیا جس پرجہانگیر بدرنے اپنی طرف سے ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لیلیٰ کا ہاتھ اپنے بیٹے جہانزیب بدر کے ہاتھ میں دے دیا۔ لیلیٰ نے جہانگیر بدر کے ساتھ بیٹھنا چاہاتوجہانزیب بدر نے لیلیٰ کا ہاتھ زور سے جھٹک دیا۔
اس واقعہ کے بعد جہانگیر بدر میڈیا سے ہونے والی بات چیت ادھوری چھوڑ کر تقریب سے چلے گئے مگر اداکارہ لیلیٰ نے اس موقع پر فائدہ اٹھاتے ہوئے اداکارہ میرا کی والدہ کی مدد سے ایک ایسی خبر میڈیا کو سنائی جو پھر ''ہیڈ لائن'' بن کر پہلے تمام نیوز چینلز پرچلتی رہی اوراگلے روزکے اخبارات میں بھی اس کو اچھی جگہ شائع کیا گیا۔ لیلیٰ کا کہنا تھا کہ جہانگیر بدر مجھے اپنی بہوبناناچاہتے ہیں اورانھوںنے کچھ عرصہ قبل ہی اپنے بیٹے کا رشتہ بھجوایا تھا جس کی گواہ اداکارہ میرااوران کی والدہ ہیں۔ اس بات کی تصدیق جب میرا کی والدہ شفقت زہرہ نے کی تو سب حیران رہ گئے۔
گزشتہ کئی برسوں سے فلم، ٹی وی اورتھیٹرپرکوئی کام نہ کرنے والی لیلیٰ کی خبریں چاروں طرف دکھائی دینے لگیں۔ لیلیٰ سے جس نے بھی بات کی ان کا صرف یہی کہنا تھا کہ جہانگیربدربہت اچھے انسان ہیں اور انھوں نے صرف اسی لئے مجھ سے ہاتھ نہیں ملایا کہ وہ اپنی بہو کے سر پر ہاتھ رکھنا چاہتے تھے ۔ بریکنگ نیوز جنگل کی آگ کی طرح ملک اوربیرون ملک پھیل گئی۔ ایک طرف لوگ لیلیٰ کے بیان پرحیران تھے تودوسری جانب یہ چہ میگوئیاں بھی ہونے لگی تھیں کہ اگرجہانگیربدر واقعی ہی لیلیٰ کو اپنی بہوبنانے کی خواہش رکھتے ہیں توان کا سیاسی کیرئیرکس حد تک متاثر ہونے کا امکان ہے؟
اداکارہ لیلیٰ کے اس بیان پرفنون لطیفہ نے شدید مذمت کی اوراسے پبلسٹی اسٹنٹ قراردیا۔ اداکارہ مدیحہ شاہ اورریشم نے کھلے الفاظ میں لیلیٰ کی شخصیت کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جن فنکاروںنے اس شعبے میں پروفیشنلی کام کیا ہے وہ فلم نہیں توٹی وی یا تھیٹر پر مصروف ہیں مگرلیلیٰ نے اپنے طویل فنی سفرکے دوران نہ توکبھی کوئی اچھا کام کیا اورنہ ہی ان کا شمار فلم انڈسٹری کی صف اول کی اداکارائوں میںہوتا ہے۔ اس طرح کی چھوٹی چھوٹی اداکارائیں اسی طرح بیان بازی کر کے خبروں میں رہناچاہتی ہیں۔ ایک طرف تولیلیٰ نے بن بلائے تقریب میں شرکت کی اوردوسری جانب جہانگیربدرجیسی اہم سیاسی شخصیت کے ساتھ اپنا نام جوڑ کر سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش سے فلم انڈسٹری کی بدنامی ہوئی ہے۔
عزت، شہرت اور نام، مقام حاصل کرنے کی خواہش ہر کسی کی ہوتی ہے مگراس کیلئے اگر اپنے کام پرتوجہ دی جائے اوردن رات فضول ''سرگرمیوں'' میں وقت ضائع کرنے کی بجائے اگر محنت کی جائے توپھر اس طرح کے پبلسٹی اسٹنٹ کی ضرورت نہیں پڑتی۔ بطورفنکارہم پر بہت سی ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں ۔
لیکن کی لیلیٰ کی اس حرکت کی وجہ سے پوری فلم انڈسٹری سے سوالات کئے جارہے ہیں جن کے جواب ویسے تولیلیٰ کو ہی دینے چاہئے ہیں لیکن ہم اپنی فلم انڈسٹری کے دامن کوبچانے کیلئے میڈیا اور لوگوںکو جواب دے رہے ہیں کہ ہمارے پروفیشن میں جو پروفیشنل لوگ ہیں وہ کام کررہے ہیں اور جو صرف ٹائم پاس کرنے کیلئے یہاں ہیں وہ اسی طرح بن بلائے مہمان بن کرکبھی کسی سیاسی شخصیت کی بہوبننے کا بیان جاری کردیتی ہے توکبھی کسی سے معاشقے کا اظہار کرکے خبروںکی زینت بنی رہتی ہے۔ ہم ایسے لوگوں کی مذمت کرتے ہیں ۔ میڈیا کوچاہئے کہ وہ لیلیٰ جیسے لوگوںکی بیان بازی پرتوجہ نہ دے۔ ایک طرف تویہ وقت ضیائع ہے اور دوسری جانب فلم انڈسٹری کا امیج بھی متاثر ہوتاہے۔