سائٹ لمیٹڈ کو ساڑھے4کروڑ روپے ماہانہ خسارہ نادہندگی کا خطرہ
سائٹ لمیٹڈ کے پاس 2007 میں ایک ارب روپے کی اضافی رقم موجود تھی جو 5 سال کے دوران کم ہوکر 36کروڑ روپے رہ گئی ہے۔
صوبائی وزارت تجارت کے اہم ترین ادارے سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ(سائٹ لمیٹڈ) کو بدترین مالی بحران کا سامنا ہے، ادارے کا ماہانہ خسارہ 4.5کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے۔
ایک ارب روپے کے محفوظ ذخائر 5 سال کے دوران کم ہوکر 36کروڑ روپے رہ گئے ہیں، ادارے کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے محفوظ ذخائر میں سے رقم خرچ کرنا پڑرہی ہے، سائٹ لمیٹڈ میں مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، 12کروڑ روپے کی رقم سرکاری بینک کے فکس ڈپازٹ میں رکھی گئی ہے ، ایکویٹی فنڈ میں پھنسے 20کروڑ روپے اور منافع جلد وصول نہ ہوا تو ادارے کے پاس 2 ماہ بعد تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے بھی رقم نہیں بچے گی اور ادارے کو نادہندگی کا سامنا ہوگا۔ ادارے کے سربراہ منیجنگ ڈائریکٹر رشید سولنگی کے بلدیہ ٹائون آتشزدگی واقع میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔
اس سے قبل صوبائی وزیر صنعت عبدالرئوف صدیقی بھی رضاکارانہ طور پر مستعفی ہوچکے ہیں، سائٹ لمیٹڈ کے پاس 2007 میں ایک ارب روپے کی اضافی رقم موجود تھی جو 5 سال کے دوران کم ہوکر 36کروڑ روپے رہ گئی ہے، 12کروڑ روپے کی رقم سرکاری بینک کے فکس ڈپازٹ میں رکھی گئی ہے جس سے ملنے والے سود سے ادارے کے اخراجات چلائے جاتے رہے تاہم دو روز قبل سائٹ لمیٹڈ کے ملازمین کی جانب سے تنخواہوں اور پٹرول کے کوٹے کی عدم ادائیگی کے خلاف ایم ڈی کے دفتر کے گھیرائو اور سڑک پر احتجاج کے بعد محفوظ ذخائر میں سے تنخواہوں کی ادائیگی کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ادارے کو تنخواہ کی مد میں ماہانہ 4 کروڑ روپے بجلی اور پانی کے بلوں کی مد میں 7کروڑ روپے ماہانہ اخراجات کا سامنا ہے ۔
گزشتہ سال تک رینٹ، ڈیولپمنٹ چارجز، این او سی اور دیگر مد میں ماہانہ آمدنی 7کروڑ روپے رہی جو رواں سال کم ہوکر 6.5کروڑ ہوگئی ہے، محکمے کے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ نے بلدیہ ٹائون آتشزدگی کے واقع کے بعد نقشوں کی منظوری اور تعمیر کی اجازت کیلیے این او سی کا اجرا بھی روک دیا ہے جس سے ماہانہ آمدن میں 50لاکھ روپے کی کمی کا سامنا ہے۔ مالی بحران کے باعث سائٹ کی حدود میں سڑکوں کی مرمت سمیت مینٹی نینس کے دیگر اہم کام بھی متاثر ہورہے ہیں، چار سال قبل ادارے کی سابق ایم ڈی لبنیٰ صلاح الدین کے دور میں ادارے کے 20کروڑ روپے ایکویٹی فنڈ میں انویسٹ کر دیے گئے جس میں اصل رقم کے ساتھ منافع بھی پھنس کر رہ گیا ہے جس سے ادارے کے مالی مسائل میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں وقتاً فوقتاً اضافے سے بھی ادارے پر مالی بوجھ بڑھتا گیا جبکہ مختلف ادوار میں کی جانے والی بھرتیوں سے بھی ادارے کی مالی حالت پتلی ہوتی چلی گئی، سائٹ لمیٹڈ کے سرکاری اور نجی اداروں پر اربوں روپے کے واجبات ہیں جن کی ریکوری کیلیے ماضی میں چلائی گئی مہمات ناکامی سے دوچار ہوچکی ہیں۔
بااثر صنعتکار اور سرکاری ادارے صوبے میں صنعتی ترقی کیلیے اہم کردار ادا کرنے والے اس ادارے کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں جس سے جلد ہی ادارے کو مستقبل قریب میں نادہندگی کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ مالی بحران کے بارے میں موقف جاننے کے لیے سائٹ لمیٹڈ کے دفتر جانے پر کسی بھی ذمے دار افسر نے موقف دینے سے انکار کردیا، سائٹ لمیٹڈ کے ایم ڈی وارنٹ جاری ہونے کے بعد سے دفتر کے رابطے میں نہیں رہے، سائٹ لمیٹڈ کے افسر تعلقات عامہ بھی غیرحاضر تھے۔
ایک ارب روپے کے محفوظ ذخائر 5 سال کے دوران کم ہوکر 36کروڑ روپے رہ گئے ہیں، ادارے کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے محفوظ ذخائر میں سے رقم خرچ کرنا پڑرہی ہے، سائٹ لمیٹڈ میں مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، 12کروڑ روپے کی رقم سرکاری بینک کے فکس ڈپازٹ میں رکھی گئی ہے ، ایکویٹی فنڈ میں پھنسے 20کروڑ روپے اور منافع جلد وصول نہ ہوا تو ادارے کے پاس 2 ماہ بعد تنخواہوں کی ادائیگی کیلیے بھی رقم نہیں بچے گی اور ادارے کو نادہندگی کا سامنا ہوگا۔ ادارے کے سربراہ منیجنگ ڈائریکٹر رشید سولنگی کے بلدیہ ٹائون آتشزدگی واقع میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔
اس سے قبل صوبائی وزیر صنعت عبدالرئوف صدیقی بھی رضاکارانہ طور پر مستعفی ہوچکے ہیں، سائٹ لمیٹڈ کے پاس 2007 میں ایک ارب روپے کی اضافی رقم موجود تھی جو 5 سال کے دوران کم ہوکر 36کروڑ روپے رہ گئی ہے، 12کروڑ روپے کی رقم سرکاری بینک کے فکس ڈپازٹ میں رکھی گئی ہے جس سے ملنے والے سود سے ادارے کے اخراجات چلائے جاتے رہے تاہم دو روز قبل سائٹ لمیٹڈ کے ملازمین کی جانب سے تنخواہوں اور پٹرول کے کوٹے کی عدم ادائیگی کے خلاف ایم ڈی کے دفتر کے گھیرائو اور سڑک پر احتجاج کے بعد محفوظ ذخائر میں سے تنخواہوں کی ادائیگی کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ادارے کو تنخواہ کی مد میں ماہانہ 4 کروڑ روپے بجلی اور پانی کے بلوں کی مد میں 7کروڑ روپے ماہانہ اخراجات کا سامنا ہے ۔
گزشتہ سال تک رینٹ، ڈیولپمنٹ چارجز، این او سی اور دیگر مد میں ماہانہ آمدنی 7کروڑ روپے رہی جو رواں سال کم ہوکر 6.5کروڑ ہوگئی ہے، محکمے کے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ نے بلدیہ ٹائون آتشزدگی کے واقع کے بعد نقشوں کی منظوری اور تعمیر کی اجازت کیلیے این او سی کا اجرا بھی روک دیا ہے جس سے ماہانہ آمدن میں 50لاکھ روپے کی کمی کا سامنا ہے۔ مالی بحران کے باعث سائٹ کی حدود میں سڑکوں کی مرمت سمیت مینٹی نینس کے دیگر اہم کام بھی متاثر ہورہے ہیں، چار سال قبل ادارے کی سابق ایم ڈی لبنیٰ صلاح الدین کے دور میں ادارے کے 20کروڑ روپے ایکویٹی فنڈ میں انویسٹ کر دیے گئے جس میں اصل رقم کے ساتھ منافع بھی پھنس کر رہ گیا ہے جس سے ادارے کے مالی مسائل میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں وقتاً فوقتاً اضافے سے بھی ادارے پر مالی بوجھ بڑھتا گیا جبکہ مختلف ادوار میں کی جانے والی بھرتیوں سے بھی ادارے کی مالی حالت پتلی ہوتی چلی گئی، سائٹ لمیٹڈ کے سرکاری اور نجی اداروں پر اربوں روپے کے واجبات ہیں جن کی ریکوری کیلیے ماضی میں چلائی گئی مہمات ناکامی سے دوچار ہوچکی ہیں۔
بااثر صنعتکار اور سرکاری ادارے صوبے میں صنعتی ترقی کیلیے اہم کردار ادا کرنے والے اس ادارے کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں جس سے جلد ہی ادارے کو مستقبل قریب میں نادہندگی کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ مالی بحران کے بارے میں موقف جاننے کے لیے سائٹ لمیٹڈ کے دفتر جانے پر کسی بھی ذمے دار افسر نے موقف دینے سے انکار کردیا، سائٹ لمیٹڈ کے ایم ڈی وارنٹ جاری ہونے کے بعد سے دفتر کے رابطے میں نہیں رہے، سائٹ لمیٹڈ کے افسر تعلقات عامہ بھی غیرحاضر تھے۔