حکومت سرمایہ کاری کیلیے امن یقینی بنائےبزنس لیڈرزکانفرنس

مقررین کا ملکی قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کیلیے شعبہ جاتی اہداف پر مبنی جامع طویل مدتی اقتصادی پالیسی کے نفاذ پر زور

7ویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد اب صوبوں کو خود سے اپنی آمدنی میں اضافہ کرنا ہوگا،شوکت ترین ۔ فوٹو : اے پی پی

بزنس لیڈرز کانفرنس نے حکومت سے زیادہ تعاون، بہتر زری پالیسیوں اور قیام امن کا مطالبہ کیا ہے تاکہ نجی شعبہ مضبوط ہو اور ملک کے مختلف شعبوں میں مقامی اور غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جاسکے۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کے مطابق انسٹیٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکائونٹنٹس آف پاکستان (آئی سی ایم اے پی) کے تحت گزشتہ روز ''اقتصادی نمو کے فروغ کیلیے مواقع اور چیلنجز'' کے موضوع پر منعقدہ ایک روزہ بزنس لیڈرز کانفرنس کیا گیا جس کا مقصد شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے پالیسی سازوں کیلیے نئے آئیڈیاز پیش کرنا تھا۔ اس موقع پر مقررین نے ملکی قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کیلیے شعبہ جاتی اہداف پر مبنی جامع طویل مدتی اقتصادی پالیسی کے نفاذ پر زور دیا اور کہا کہ قدرت نے پاکستان کو خطے کے دیگر ممالک پر اقتصادی فوقیت دی ہے۔ سابق وزیر خزانہ اور سینئر بینکار شوکت ترین نے ملکی توانائی ضروریات کو موثر طور پر پورا کرنے کیلیے وزارت پانی وبجلی اور وزارت پٹرولیم کے انضمام کی تجویز دی اور کہا کہ ملک میں پانی، کوئلے اور قابل تجدید وسائل سے بجلی کی پیداوار کیلیے جامع طویل مدتی منصوبوں کی ضرورت ہے۔


سیورز کا زیادہ سے زیادہ استعمال بجلی کی طلب و رسد میں فرق کو کم کرنا کا باعث ہوگا، حکومت کو عوام کے لیے قابل برداشت قیمت پر بجلی کی پیداوار یقینی بنانا چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ ہمارا بینکاری نظام عوام تک رسائی کے حصول میں ناکام ہوگیا ہے، بینکوں کو اپنے کاروباری منصوبوں کو ازسرنوتشکیل دینا چاہیے اور عوام کی خواہش کے مطابق نئی مالیاتی مصنوعات پیش کرنی چاہئیں۔ انھوں نے کہاکہ کارپوریٹ سیکٹر کو اسٹاک ایکسچینجز میں زیادہ جگہ دینے کی ضرورت ہے، عالمی تعاون، مشترکہ منصوبوں اور نجی سرکاری اشتراک کے ذریعے مینوفیکچرنگ اور زرعی شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری یقینی بنانا ہوگی۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان کا ٹیکس جی ڈی پی تناسب جنوبی ایشیائی خطے میں بہت کم ہے اور اس میں اضافے کیلیے ٹھوس سیاسی اقدامات کی ضرورت ہے، ٹیکس ریشو میں نمایاں اضافہ اقتصادی نمو کیلیے بہت ضروری ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد وفاق نے صوبوں کیلیے بہت سخاوت دیکھائی اور اب صوبوں کے پاس کافی فنڈز ہیں تاہم 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو خود سے اپنی آمدنی میں اضافہ کرنا ہوگا۔ اوورسیزانویسٹر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر Asif Jooma نے کہاکہ پاکستان مواقع کی سرزمین ہے، اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس موقع پر صدر بینک الفلاح عاطف باجوہ، صدر حبیب میٹروپولیٹین بینک سراج الدین عزیز، صدر بینک اسلامی پاکستان حسن عزیز بلگرامی، سی ای او این بی پی فلرٹن ایسٹ منیجمنٹ لمیٹڈ ڈاکٹر امجد وحید اور صدر میزان بینک عرفان صدیقی نے کہاکہ مالیاتی شعبے کی ترقی قابل قدر ہے۔
Load Next Story