کوئٹہ کا اسٹیڈیم قومی سطح کے میچز سے بھی محروم
بورڈ میں بھاری تنخواہوں پر کام کرنے والے حکام کو بلوچستان کے نوجوان کرکٹرز میں کوئی دلچسپی نہیں.
کوئٹہ کے نواب اکبر بگٹی اسٹیڈیم میں 6 برس سے قومی سطح کا میچ منعقد نہیں کیا جاسکا جس کے سبب اہلیان شہر میں مایوسی پائی جاتی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر)توقیر ضیا کے دور میں بلوچستان کی انتظامیہ کی معاونت سے جدید ترین سہولتوں سے آراستہ کرکٹ اسٹیڈیم تعمیر کیا،6 برس قبل وہاں کوئٹہ اور پشاور کے مابین پینٹنگولر ٹرافی کا میچ کھیلا گیا تھا مگر اب ویران پڑا ہے۔ کوئٹہ ریجن کے صدر طارق بلوچ نے کہا کہ بورڈ میں بھاری تنخواہوں پر کام کرنے والے حکام کو بلوچستان کے نوجوان کرکٹرز میں کوئی دلچسپی نہیں، جس کی واضح مثال ان کا رویہ ہے، انھوں نے سوال کیا کہ کیا ہم پاکستان کا حصہ نہیں ہیں؟
نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ ہم وقتاً فوقتاً بورڈ کے تمام سربراہان کو اسٹیڈیم کے مسائل کے بارے میں تحریری طور پر آگاہ کرچکے لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوتا۔ کمیٹی کے چند ارکان ٹریول اینڈ ڈیلی الائونس لینے یہاں آتے اور شاپنگ کرکے واپس بورڈ کے ہیڈ کوارٹر چلے جاتے ہیں ۔ بگٹی اسٹیڈیم میں نوجوان کھلاڑیوں کیلیے بیٹھنے کی کرسیاں تک نہیں ہیں جبکہ بورڈ کروڑوں روپے نئے پروجیکٹس پر خرچ کررہا ہے، ہمیں حالات ساز گار ہونے تک صبر کی تلقین کی جاتی ہے لیکن سہولتیں فراہم کرنے میں کنجوسی اور دہرے رویے سے کام لیا جاتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر)توقیر ضیا کے دور میں بلوچستان کی انتظامیہ کی معاونت سے جدید ترین سہولتوں سے آراستہ کرکٹ اسٹیڈیم تعمیر کیا،6 برس قبل وہاں کوئٹہ اور پشاور کے مابین پینٹنگولر ٹرافی کا میچ کھیلا گیا تھا مگر اب ویران پڑا ہے۔ کوئٹہ ریجن کے صدر طارق بلوچ نے کہا کہ بورڈ میں بھاری تنخواہوں پر کام کرنے والے حکام کو بلوچستان کے نوجوان کرکٹرز میں کوئی دلچسپی نہیں، جس کی واضح مثال ان کا رویہ ہے، انھوں نے سوال کیا کہ کیا ہم پاکستان کا حصہ نہیں ہیں؟
نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ ہم وقتاً فوقتاً بورڈ کے تمام سربراہان کو اسٹیڈیم کے مسائل کے بارے میں تحریری طور پر آگاہ کرچکے لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوتا۔ کمیٹی کے چند ارکان ٹریول اینڈ ڈیلی الائونس لینے یہاں آتے اور شاپنگ کرکے واپس بورڈ کے ہیڈ کوارٹر چلے جاتے ہیں ۔ بگٹی اسٹیڈیم میں نوجوان کھلاڑیوں کیلیے بیٹھنے کی کرسیاں تک نہیں ہیں جبکہ بورڈ کروڑوں روپے نئے پروجیکٹس پر خرچ کررہا ہے، ہمیں حالات ساز گار ہونے تک صبر کی تلقین کی جاتی ہے لیکن سہولتیں فراہم کرنے میں کنجوسی اور دہرے رویے سے کام لیا جاتا ہے۔