اسٹیل ملز ملازمین 2ماہ کی تنخواہ منظورہونے پرمایوس

قومی اداروں کوتباہ کرنیوالے عناصر کا بھی ضرب عضب کے تحت محاسبہ کرنے کا مطالبہ

6 ماہ سے منتظر ملازمین کووزارت صنعت و پیداوارنے 4 تنخواہیں دینے کی سفارش کی تھی فوٹو: فائل

پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کا معاملہ ایک بار پھر وزارتوں کے مابین کوآرڈینیشن کے فقدان کا شکار ہوگیا ہے۔ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے ملازمین کو 4 ماہ کی تنخواہ ادا کرنے کی سمری وزارت نجکاری کے ذریعے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ارسال کی تھی تاہم ای سی سی میں ملازمین کو 2 ماہ کی تنخواہ ادا کرنے کی منظوری دی گئی جس پر پاکستان اسٹیل کے 6 ماہ سے تنخواہوں کے منتظر ملازمین میں سخت بے چینی اور مایوسی پھیل گئی ہے۔

پاکستان اسٹیل کے ذرائع کے مطابق ملازمین میں وفاقی حکومت کے خلاف لاوا پک رہا ہے جو کسی بھی وقت ابل کر حکمراں جماعت کے خلاف ایک نیا محاذ کھولنے کا سبب بن سکتا ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل جیسے اہم ترین ادارے کو جان بوجھ کر تباہی کے دہانے تک پہنچایا گیا، کے الیکٹرک پر 60ارب روپے کے واجبات کے باوجود گیس کی سپلائی جاری ہے دوسری جانب پاکستان اسٹیل انتظامیہ کی جانب سے 34ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کے لیے ہر ممکن یقین دہانی اور عملی اقدامات کے باوجود گیس منقطع کرکے پاکستان اسٹیل کے پلانٹ، بلاسٹ فرنس اور اہم کارخانوں کو ناکارہ بناکر چھوڑ دیا گیا۔


ایک جانب مسلح افواج کے سربراہ راحیل شریف ملک کو دہشت گردی سے پاک کرکے نسلوں کا مستقبل سنوارنے کے لیے کوشاں ہیں تودوسری جانب کچھ عناصر قومی اداروں کو اپنے ذاتی مفاد کی بھینٹ چڑھارہے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ قومی اداروں کو تباہی سے دوچار کرکے ملک کو معاشی طور پر بدحال کرنے والے عناصر کا بھی آپریشن ضرب عضب کے تحت ہی محاسبہ کیا جائے ۔ موجودہ حکومت کے دور میں پاکستان اسٹیل کے واجبات اور خسارے میں 175ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے گیس کی بندش سے ماہانہ 2ارب روپے کا پیداواری نقصان ہورہا ہے جبکہ ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ اور بڑے انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے درآمدی اسٹیل پر انحصار سے قومی خزانے کو اضافی بوجھ کا سامنا ہے۔

ملازمین کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ پاکستان اسٹیل جیسے اہم ترین قومی ادارے کو بعض عناصر کے ذاتی مفاد کی بھینٹ چڑھادیا گیا۔ ملازمین کے مطابق حکمراں خاندان فولاد سازی کے شعبے سے ہی ترقی کرکے بیرون ملک اثاثے بنارہا ہے جس کے چرچے پانامہ لیکس کی شکل میں دنیا بھر میں عام ہیں دوسری جانب پاکستان کے صنعتی ڈھانچے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا قومی ادارہ آخری ہچکیاں لے رہا ہے۔ پاکستان اسٹیل کی بحالی سے حکومتی لاتعلقی بدنیتی پر مبنی ہے۔

نج کاری کمیشن کے مقرر کردہ فنانشل ایڈوائزر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹیل میں تین مراحل کے ذریعے 90ارب روپے کی سرمایہ کاری سے پاکستان اسٹیل کو منافع بخش بنایا جاسکتا ہے اور اس کی پیداوار 3ملین ٹن تک بڑھائی جاسکتی ہے تاہم موجودہ حکومت نے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کی جانب سے 30ارب روپے کے بحالی فنڈز کی ادائیگی کے ذریعے اس قومی اثاثے کی بحالی کے بجائے ادارے کو 175 ارب روپے کے خسارے کا شکار بنانے کو ترجیح دی گئی۔ پاکستان اسٹیل میں 26ارب روپے کے خسارے اور بدعنوانی کے الزامات میں سابق چیئرمین معین آفتاب زیر تفتیش ہیں جنہیں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پارلیمان سے خطاب کے دوران برطرف کیا تھا تاہم خسارے اور واجبات کو 375ارب روپے تک پہنچانے والی شخصیات کا کوئی احتساب نہیں کیا گیا۔
Load Next Story