رجحان تبدیل سعودی عرب سمیت اہم ملکوں سے ترسیلات زر کی آمد میں کمی
اپریل 2016 کے دوران کارکنوں کی ترسیلات زر کی مالیت 1ارب 65کروڑ 68لاکھ 50 ہزار ڈالر رہی
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ (جولائی تا اپریل) کے دوران 16ارب 3کروڑ 43 لاکھ 90ہزار ڈالر وطن بھجوائے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں بھجوائے گئے 15ارب 23کروڑ 50لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 5.25 فیصد زیادہ ہیں جبکہ اپریل 2016 کے دوران کارکنوں کی ترسیلات زر کی مالیت 1ارب 65کروڑ 68لاکھ 50 ہزار ڈالر رہی جو مارچ 2016کے مقابلے میں 3.17فیصد کم اور اپریل 2015کے مقابلے میں 1.02 فیصد زیادہ ہیں۔
اگرچہ اپریل میں ترسیلات زر سال بہ سال زیادہ رہیں تاہم روایتی طور پر اہم ملکوں بشمول سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور امریکا سے ترسیلات زر میں کم ہونا اور دیگر ملکوں سے اضافہ رجحان میں تبدیلی کو ظاہر کر رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری کردہ اعدادشمار کے مطابق اپریل 2016 میں سعودی عرب سے رقوم کی آمد سال بہ سال 51کروڑ 96لاکھ 50 ہزار ڈالر سے گھٹ کر 48کروڑ 87 لاکھ 80 ہزار ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 39کروڑ 84لاکھ 10ہزار ڈالر سے کم ہوکر 34کروڑ 59لاکھ 90ہزار ڈالر، امریکا سے 21کروڑ 44لاکھ 50 ہزار ڈالر سے گھٹ کر18کروڑ 98لاکھ 40ہزار ڈالر، برطانیہ 18کروڑ 69لاکھ 60 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 22کروڑ 18لاکھ 80ہزار ڈالر، خلیج تعاون کونسل کے ملکوں (بشمول بحرین، کویت، قطر اور عمان) سے 19کروڑ 31لاکھ 30ہزار ڈالر سے معمولی بڑھ کر 19کروڑ 95لاکھ 30 ہزار ڈالر، یورپی یونین کے ملکوں سے رقوم کی آمد 2کروڑ 70لاکھ ڈالر کے مقابلے میں3کروڑ 98 لاکھ 50ہزار ڈالر اور ناروے، سوئٹزر لینڈ، آسٹریلیا، کینیڈا، جاپان اور دیگر ملکوں سے آنے والی مجموعی ترسیلات زر 10کروڑ 4لاکھ 90ہزار ڈالر سے بڑھ کر 17کروڑ 9لاکھ 80 ہزار ڈالر رہیں۔
اگرچہ اپریل میں ترسیلات زر سال بہ سال زیادہ رہیں تاہم روایتی طور پر اہم ملکوں بشمول سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور امریکا سے ترسیلات زر میں کم ہونا اور دیگر ملکوں سے اضافہ رجحان میں تبدیلی کو ظاہر کر رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جاری کردہ اعدادشمار کے مطابق اپریل 2016 میں سعودی عرب سے رقوم کی آمد سال بہ سال 51کروڑ 96لاکھ 50 ہزار ڈالر سے گھٹ کر 48کروڑ 87 لاکھ 80 ہزار ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 39کروڑ 84لاکھ 10ہزار ڈالر سے کم ہوکر 34کروڑ 59لاکھ 90ہزار ڈالر، امریکا سے 21کروڑ 44لاکھ 50 ہزار ڈالر سے گھٹ کر18کروڑ 98لاکھ 40ہزار ڈالر، برطانیہ 18کروڑ 69لاکھ 60 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 22کروڑ 18لاکھ 80ہزار ڈالر، خلیج تعاون کونسل کے ملکوں (بشمول بحرین، کویت، قطر اور عمان) سے 19کروڑ 31لاکھ 30ہزار ڈالر سے معمولی بڑھ کر 19کروڑ 95لاکھ 30 ہزار ڈالر، یورپی یونین کے ملکوں سے رقوم کی آمد 2کروڑ 70لاکھ ڈالر کے مقابلے میں3کروڑ 98 لاکھ 50ہزار ڈالر اور ناروے، سوئٹزر لینڈ، آسٹریلیا، کینیڈا، جاپان اور دیگر ملکوں سے آنے والی مجموعی ترسیلات زر 10کروڑ 4لاکھ 90ہزار ڈالر سے بڑھ کر 17کروڑ 9لاکھ 80 ہزار ڈالر رہیں۔