بجٹ میں کارپوریٹ ٹیکس ریٹ 30 فیصد کرنے پرغور
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں فائنل ٹیکس ریجیم کو بھی بتدریج ختم کرنے کا پلان متعارف کرانے پر غور ہو رہا ہے، ذرائع
ISLAMABAD:
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس کی شرح کم کرکے30 فیصد جبکہ سپلائرز اور سروسز سیکٹرکے لیے ٹیکس ودہولڈنگ تھریش ہولڈ 10ہزار اور50ہزار روپے سے بڑھا کر بتدریج 25ہزار اور 1 لاکھ روپے کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس اصلاحات کمیشن کی تجاویز پر 2018 تک کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 30 فیصد کرنے کا جائزہ لیا جا رہا ہے جبکہ ٹیکس ود ہولڈنگ کے لیے سروسز فراہم کرنے والوں اور سپلائرز کے لیے تھریش ہولڈ بڑھانے کے ساتھ ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کرنے والے اور جن سے ٹیکس ود ہولڈ کیا جاتا ہے دونوں کو ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے، ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے مطلوبہ صلاحیتوں کے مطابق ٹیکس وصولی یقینی بنانے کے لیے صوبوں کی مشاورت سے پراپرٹی کے ڈی سی ریٹ بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت پراپرٹی کے ڈی سی ریٹ مارکیٹ میں رائج قیمتوں کے 75 فیصد کے برابر رکھنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں فائنل ٹیکس ریجیم کو بھی بتدریج ختم کرنے کا پلان متعارف کرانے پر غور ہو رہا ہے، اس تجویز کو بجٹ میں شامل کیے جانے کی صورت میں پہلے مرحلے میں کمرشل امپورٹرز کو فائنل ٹیکس رجیم سے نکالا جائے گا، اس کے علاوہ بجٹ میں بونس شیئر کو آمدنی کی تعریف کے زمرے سے نکالنے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے تاہم بونس شیئر پر 1فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس کی شرح کم کرکے30 فیصد جبکہ سپلائرز اور سروسز سیکٹرکے لیے ٹیکس ودہولڈنگ تھریش ہولڈ 10ہزار اور50ہزار روپے سے بڑھا کر بتدریج 25ہزار اور 1 لاکھ روپے کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس اصلاحات کمیشن کی تجاویز پر 2018 تک کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 30 فیصد کرنے کا جائزہ لیا جا رہا ہے جبکہ ٹیکس ود ہولڈنگ کے لیے سروسز فراہم کرنے والوں اور سپلائرز کے لیے تھریش ہولڈ بڑھانے کے ساتھ ودہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کرنے والے اور جن سے ٹیکس ود ہولڈ کیا جاتا ہے دونوں کو ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے، ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے مطلوبہ صلاحیتوں کے مطابق ٹیکس وصولی یقینی بنانے کے لیے صوبوں کی مشاورت سے پراپرٹی کے ڈی سی ریٹ بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت پراپرٹی کے ڈی سی ریٹ مارکیٹ میں رائج قیمتوں کے 75 فیصد کے برابر رکھنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں فائنل ٹیکس ریجیم کو بھی بتدریج ختم کرنے کا پلان متعارف کرانے پر غور ہو رہا ہے، اس تجویز کو بجٹ میں شامل کیے جانے کی صورت میں پہلے مرحلے میں کمرشل امپورٹرز کو فائنل ٹیکس رجیم سے نکالا جائے گا، اس کے علاوہ بجٹ میں بونس شیئر کو آمدنی کی تعریف کے زمرے سے نکالنے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے تاہم بونس شیئر پر 1فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔