عام انتخابات ضلعی عدلیہ کی نگرانی میں ہونگے عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے منظوری دیدی
اسلحے کی نمائش وہوائی فا ئرنگ پر پابندی، ریٹرننگ افسران کے تحفظ کیلیے غیر معمولی اقدامات کی ہدایت.
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے آئندہ عام انتخابات میں ضلعی عدلیہ کی خدمات الیکشن کمیشن کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔
آئندہ عام انتخابات ضلعی عدلیہ کی نگرانی میں ہو نگے ۔ منظوری گزشتہ روز چیف جسٹس کی سربراہی میں منعقدہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کی میٹنگ میں دی گئی جس میں چاروں صوبائی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان ،چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت اور دیگر نے شرکت کی ۔سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کمیٹی کو آئندہ عام انتخابات کے بارے میں تیاریوں، ضابطہ اخلاق کی پابندی کو یقینی بنانے اور انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کے بارے بریفنگ دی۔ انھوں نے الیکشن میں ضلعی عدلیہ کے کردار کے بارے میں خدشات کا تفصیلی جواب دیا اور الیکشن کے دوران سیشن ججوں اور ایڈیشنل سیشن ججوں کو حا صل انتظامی اختیارات پر بریفنگ دی۔ انھوں نے بتا یا کہ الیکشن میں ہر قسم کے اسلحے کی نمائش اور ہوائی فا ئرنگ پر پابندی ہو گی۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ اور ریٹرننگ افسران کے تحفظ کے لیے غیر معمولی اقدامات اٹھائیں جا ئیں گے ان کی آسانی کے لیے وفاقی ملازمیں اور سول سوسائٹی کے افرد کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں ،انھوں نے بتایا 8کروڑ، 43 لاکھ 65ہزار رائے دہندگان کو رجسٹرد کر دیا گیا ہے۔ تمام انتظامات مکمل ہیں، پولنگ اسٹیشن 2 کلومیٹر کے اندر ہوں گے اگر 2 کلومیٹر سے زیادہ فا صلہ ہو تو رائے دہندگان کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ سیکریٹری الیکیشن کمیشن نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات کے بارے عدالت عظمٰی کے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔اس سے پہلے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا آئین کے تحت یہ لازمی ہے کہ عام انتخابات منصفانہ اور شفاف ہو کیونکہ جمہوریت کے تسلسل کے لیے آزاد اور شفاف الیکشن بہت ضروری ہیں۔
انھوں نے کہا خو شحالی اچھی طرز حکمرانی کے ذریعے آئے گی اور اچھی طرز حکمرانی شفاف الیکشن کے ذریعے قائم ہو گی اور الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے کہ انتخابات قانون کے مطابق اور ایمانداری کے ساتھ منعقد ہو۔انھوں نے کہا منصفانہ اور شفاف الیکشن کے لیے اگر کمیشن کسی ادارے سے تعاون مانگے تو اس پر غور ہو نا چا ہیے ،انھوں نے کہا الیکشن میں عدلیہ کے کردار کے بارے کمیشن سے کچھ وضاحتیں طلب کی تھیں جس کا جواب آنا ضروری ہے کیونکہ ماضی میں ضلعی عدلیہ کا الیکشن میں ملوث ہونے سے ان کی کارکردگی متاثر ہوئی۔چیف جسٹس نے کہا عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحا ل ہوا ہے جو عدلیہ کی بڑی کامیابی ہے۔ انھوں نے کہا عدلیہ کے بارے سول سوسائٹی ،سیاسی جماعتوں اور میڈیا کے جذبات قابل قدر اور اچھی نشانی ہے۔
انھوں نے کہا عدلیہ نے اپنی آزادی کے لیے گزشتہ کئی سالوں سے بہت جدوجہد کی ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ آج عدلیہ عوام کا اعتماد حاسل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن اشفاق احمد خان کی بریفنگ کے بعد کمیٹی نے تمام پہلووں کا جائزہ لینے کے بعد قومی مفاد میں صرف آئندہ عام انتخابات کے لیے جوڈیشل پالیسی میں نرمی کر کے الیکشن ضلعی عدلیہ کی نگارنی میں کرانے کی منظور ی دی اور الیکشن کمیشن کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ اور ریٹرننگ افسران کو تمام سہولتیں فراہم کرنے اور فوری ضرورت کے اخراجات کے بندوبست کرانے کی ہدایت کی۔کمیٹی نے فیصلہ کیا ضلعی عدلیہ الیکشن کی ذمے داری صبح اور شام کے وقت سر انجام دیں گے تاکہ ان کا عدالتی کام اس سے متاثر نہ ہو۔علاوہ ازیں الیکشن کمیشن کے سیکریٹری اشتیاق احمد خان نے کہاہے کہ عدلیہ اور الیکشن کمیشن ملکر صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے، عدالتی افسران کی انتخابی عمل میں مدددینے پرکوئی آئینی قدغن نہیںہے، سپریم کورٹ کی جانب سے اجازت دیے جانے پر انکی ممکنہ تعیناتیوں کو تحفظ بھی مل گیا ہے۔
آئندہ عام انتخابات ضلعی عدلیہ کی نگرانی میں ہو نگے ۔ منظوری گزشتہ روز چیف جسٹس کی سربراہی میں منعقدہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کی میٹنگ میں دی گئی جس میں چاروں صوبائی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان ،چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت اور دیگر نے شرکت کی ۔سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے کمیٹی کو آئندہ عام انتخابات کے بارے میں تیاریوں، ضابطہ اخلاق کی پابندی کو یقینی بنانے اور انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کے بارے بریفنگ دی۔ انھوں نے الیکشن میں ضلعی عدلیہ کے کردار کے بارے میں خدشات کا تفصیلی جواب دیا اور الیکشن کے دوران سیشن ججوں اور ایڈیشنل سیشن ججوں کو حا صل انتظامی اختیارات پر بریفنگ دی۔ انھوں نے بتا یا کہ الیکشن میں ہر قسم کے اسلحے کی نمائش اور ہوائی فا ئرنگ پر پابندی ہو گی۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ اور ریٹرننگ افسران کے تحفظ کے لیے غیر معمولی اقدامات اٹھائیں جا ئیں گے ان کی آسانی کے لیے وفاقی ملازمیں اور سول سوسائٹی کے افرد کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں ،انھوں نے بتایا 8کروڑ، 43 لاکھ 65ہزار رائے دہندگان کو رجسٹرد کر دیا گیا ہے۔ تمام انتظامات مکمل ہیں، پولنگ اسٹیشن 2 کلومیٹر کے اندر ہوں گے اگر 2 کلومیٹر سے زیادہ فا صلہ ہو تو رائے دہندگان کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ سیکریٹری الیکیشن کمیشن نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات کے بارے عدالت عظمٰی کے فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔اس سے پہلے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا آئین کے تحت یہ لازمی ہے کہ عام انتخابات منصفانہ اور شفاف ہو کیونکہ جمہوریت کے تسلسل کے لیے آزاد اور شفاف الیکشن بہت ضروری ہیں۔
انھوں نے کہا خو شحالی اچھی طرز حکمرانی کے ذریعے آئے گی اور اچھی طرز حکمرانی شفاف الیکشن کے ذریعے قائم ہو گی اور الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے کہ انتخابات قانون کے مطابق اور ایمانداری کے ساتھ منعقد ہو۔انھوں نے کہا منصفانہ اور شفاف الیکشن کے لیے اگر کمیشن کسی ادارے سے تعاون مانگے تو اس پر غور ہو نا چا ہیے ،انھوں نے کہا الیکشن میں عدلیہ کے کردار کے بارے کمیشن سے کچھ وضاحتیں طلب کی تھیں جس کا جواب آنا ضروری ہے کیونکہ ماضی میں ضلعی عدلیہ کا الیکشن میں ملوث ہونے سے ان کی کارکردگی متاثر ہوئی۔چیف جسٹس نے کہا عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحا ل ہوا ہے جو عدلیہ کی بڑی کامیابی ہے۔ انھوں نے کہا عدلیہ کے بارے سول سوسائٹی ،سیاسی جماعتوں اور میڈیا کے جذبات قابل قدر اور اچھی نشانی ہے۔
انھوں نے کہا عدلیہ نے اپنی آزادی کے لیے گزشتہ کئی سالوں سے بہت جدوجہد کی ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ آج عدلیہ عوام کا اعتماد حاسل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن اشفاق احمد خان کی بریفنگ کے بعد کمیٹی نے تمام پہلووں کا جائزہ لینے کے بعد قومی مفاد میں صرف آئندہ عام انتخابات کے لیے جوڈیشل پالیسی میں نرمی کر کے الیکشن ضلعی عدلیہ کی نگارنی میں کرانے کی منظور ی دی اور الیکشن کمیشن کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ اور ریٹرننگ افسران کو تمام سہولتیں فراہم کرنے اور فوری ضرورت کے اخراجات کے بندوبست کرانے کی ہدایت کی۔کمیٹی نے فیصلہ کیا ضلعی عدلیہ الیکشن کی ذمے داری صبح اور شام کے وقت سر انجام دیں گے تاکہ ان کا عدالتی کام اس سے متاثر نہ ہو۔علاوہ ازیں الیکشن کمیشن کے سیکریٹری اشتیاق احمد خان نے کہاہے کہ عدلیہ اور الیکشن کمیشن ملکر صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے، عدالتی افسران کی انتخابی عمل میں مدددینے پرکوئی آئینی قدغن نہیںہے، سپریم کورٹ کی جانب سے اجازت دیے جانے پر انکی ممکنہ تعیناتیوں کو تحفظ بھی مل گیا ہے۔