بھارت میں قحطسپریم کورٹ کی حکومت پرشدید تنقید

قانون نافذ ہونے کے10سال بعد بھی ڈیزاسٹر فنڈقائم نہ کرناحیران کن ہے،عدالت عظمیٰ

نقصانات کے ازالے کے لیے ڈیزاسٹر فنڈ قائم اور متاثرہ علاقوں کو قحط زدہ قرار دینے کے لیے معیارات کا تعین کیا جائے۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
بھارت کی عدالت عظمیٰ نے قحط زدہ کاشتکاروں اور دیہاتیوں کے لیے ڈیزاسٹر فنڈ قائم نہ کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے فوری طور پر یہ فنڈ قائم کیا جائے۔


واضح رہے کہ بھارت کو مسلسل دوسرے سال بھی کمزور مون سون کے باعث پانی کے بدترین بحران کا سامنا ہے، قحط نے 10 ریاستوں کو متاثر کیا ہے، حکومت کے مطابق قحط سے 33کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں جو اس کی آبادی کا 25فیصد ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے ایک پٹیشن پرفیصلہ دیتے ہوئے حکومت کو حکم دیا کہ بحران سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر قومی منصوبہ بنایا جائے، نقصانات کے ازالے کے لیے ڈیزاسٹر فنڈ قائم اور متاثرہ علاقوں کو قحط زدہ قرار دینے کے لیے معیارات کا تعین کیا جائے۔

جسٹس مدن بی لوکر نے قحط سے نمٹنے کے لیے تیاری نہ کرنے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہاکہ قحط زدہ آفاتوں سے نمٹنا بھارت کی ترجیحات میں نہیں ہے، ایڈہاک اقدامات اور ردعمل کے طور پر کام چلایا جا رہا ہے، ڈیزاسٹرمینجمنٹ ایکٹ نافذ ہونے کے 10 سال بعد بھی نیشنل ڈیزاسٹر میٹیگیشن فنڈ قائم نہ کیا جانا حیران کن ہے۔ بھارتی صنعت کی نمائند تنظیم اسوچام کے مطابق اگر بحران سال کے اختتام تک جاری رہا تو معیشت کو پہنچانے والا نقصاں 100ارب ڈالر ہو جائے گا۔
Load Next Story