سر پر چوٹ زخمی پلیئر کا متبادل میدان میں اُتارنے کیلیے سفارش

کھلاڑیوں کی سلامتی سے متعلق اہم ترین ریویو رپورٹ جاری، ہیوزکی موت میں لاپروائی یا کوتاہی کا عمل دخل نہیں

آسٹریلوی فرسٹ کلاس کرکٹ میں ہیلمٹ کااستعمال لازمی،بیٹسمینوں کے ساتھ کلوزفیلڈرزاورامپائرزکوبھی پہنانے کی تجویز ۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR:
آسٹریلوی کرکٹر فل ہیوز کی موت کے بعد پلیئرز کی سلامتی سے متعلق اہم ترین ریویو رپورٹ جاری کردی گئی، نوجوان بیٹسمین کی ہلاکت میں کسی لاپروائی یا کوتاہی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، ایمبولینس کے 20 منٹ تاخیر سے پہنچنے کا بھی کوئی کردار ثابت نہیں ہوا، بیرسٹر ڈیوڈ کرٹین نے کھلاڑیوں کی حفاظت کیلیے اہم سفارشات بھی پیش کردیں۔

تفصیلات کے مطابق 2 برس قبل فل ہیوز کی شیفلڈ شیلڈ میچ میں سر پر گیند لگنے سے المناک موت کے بعد کرکٹ آسٹریلیا نے بیرسٹرڈیوڈ کرٹین کو معاملے کے جائزے کی ذمہ داری سونپی تھی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کا تدارک ہوسکے، ان کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، اس میں وکٹ کے قریب موجود تمام فیلڈرز اور بیٹسمینوں کیلیے ہیلمٹ لازمی قرار دینے اور سر پر چوٹ کھانے والے پلیئر کیلیے متبادل کی اجازت کی بھی سفارش کردی گئی ہے۔


ریویو میں کہا گیاکہ ہیوز کی موت میں ایمبولینس کی آمد میں تاخیر کا کوئی کردار نہیں جبکہ انھیں موزوں طبی امداد فراہم کی گئی، جس وقت یہ حادثہ ہوا تب ہیوز نے آسٹریلوی بورڈ کا منظورشدہ ہیلمٹ پہن رکھا تھا، بیرسٹر ڈیوڈ نے کہاکہ اگر ہیوز نے برطانوی معیار کا نیا ہیلمٹ پہن رکھا ہوتا تب بھی وہ اس چوٹ سے محفوظ نہیں رہ سکتے تھے،انھوں نے کہا کہ برٹش اسٹینڈرڈ کی ہیلمٹ کافی بہتر مگر گردن کے جس خطرناک حصے پر ہیوز کو چوٹ لگی، اس جگہ کی انگلش ہیلمٹ سے بھی حفاظت نہیں ہوسکتی، انھوں نے سفارش کی کہ فی الحال انگلش اسٹینڈرڈ والی ہیلمٹ آسٹریلوی ڈومیسٹک کرکٹ میں استعمال کی جائے مگر ساتھ میں مزید بہتری بھی لائی جائے۔

62 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کھلاڑی میچز اور نیٹ پریکٹس کے دوران لازمی ہیلمٹ پہنیں، اسی طرح اسٹمپس کے قریب کیپنگ کے وقت بھی وکٹ کیپر ہیلمٹ پہنے رکھیں،فیلڈرز بھی سر کو اسی سے ڈھانپ کر رکھیں، امپائرز کے بھی ہیلمٹ استعمال کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اس کے ساتھ کرکٹ آسٹریلیا سے کہا گیا کہ وہ سر پر چوٹ کھانے والے کھلاڑی کی جگہ متبادل کے استعمال کی قانون سازی کرائے۔

دوسری جانب سی اے کے چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ نے کہاکہ ہم یہ معاملہ آئی سی سی میٹنگ میں پیش کریں گے تاہم یہ کافی پیچیدہ ہے، اسے صرف صحت اور سلامتی سے متعلق ایشو قرار نہیں دیا جا سکتا، یہ کھیل کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے، جس کے تحت کرکٹ ہمیشہ سے کھیلی جاتی رہی ہے، اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ غور و بحث کے بعد ہی کیا جائے گا۔
Load Next Story