بنگلہ دیش میں پھانسیاں معاملہ عالمی فورمز پراٹھانے کیلیے مشاورت مکمل
بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے پاکستان سے محبت کرنے والے رہنماؤں کو پھانسی دینا غیرمناسب عمل ہے ۔
لاہور:
وفاقی حکومت نے بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے پاکستان سے محبت کرنے والے رہنماؤں کو پھانسی دینے کے معاملے کو عالمی فورمز پر اٹھانے کے لیے مشاورت کا عمل مکمل کرلیا ہے اوروزیراعظم کی منظوری کے بعد بنگلہ دیشی حکومت کے رویے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کوخط بھیجاجائے گا۔
جس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ بنگلہ دیشی حکومت کو اس عمل سے روکنے کیلیے اپنا کردار ادا کرے ۔وفاقی حکومت کے انتہائی باخبر ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے پاکستان سے محبت کرنے کے جرم میں جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمن اور دیگر رہنماؤں کو دی جانے والی پھانسیوں پر حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور بنگلہ دیشی حکومت کا یہ عمل 1974کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے ۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کسی بھی پڑوسی ملک کے معاملات میں مداخلت کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتا ہے اورنہ ہی کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات پربراہ راست مداخلت کرتا ہے۔
تاہم بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے پاکستان سے محبت کرنے والے رہنماؤں کو پھانسی دینا غیرمناسب عمل ہے ۔ بنگلہ دیشی حکومت کے مذکورہ عمل سے دو ممالک کے برادرنہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں ۔ذرائع کاکہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے حلقوں نے اس معاملے پر مختلف آپشنز پرمبنی حکمت عملی پرغور کیا ہے اور طے کیا گیا ہے کہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد اس معاملے پر وزارت خارجہ کی سطح پر بنگلہ دیشی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا اور ان سے حکومت پاکستان کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ 1974کے معاہدے کی پاسداری کرے اور پاکستان سے محبت کرنے والے رہنماؤں کو پھانسیاں دینے کا عمل روکے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت کو ایک مراسلہ ارسال کیا جائے ۔
اگربنگلہ دیشی حکومت نے پاکستان کی درخواست کو قبول نہیں کیا تو پھر اس معاملے کوعالمی فورمز پر لے جایا جائے گا اور بنگلہ دیشی حکومت کے اس عمل کے حوالے سے تمام عالمی ممالک کو خطوط لکھے جائیں گے اوراس معاملے کواقوام متحدہ کی سطح پراٹھایا جائے گا ۔
وفاقی حکومت نے بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے پاکستان سے محبت کرنے والے رہنماؤں کو پھانسی دینے کے معاملے کو عالمی فورمز پر اٹھانے کے لیے مشاورت کا عمل مکمل کرلیا ہے اوروزیراعظم کی منظوری کے بعد بنگلہ دیشی حکومت کے رویے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کوخط بھیجاجائے گا۔
جس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ بنگلہ دیشی حکومت کو اس عمل سے روکنے کیلیے اپنا کردار ادا کرے ۔وفاقی حکومت کے انتہائی باخبر ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے پاکستان سے محبت کرنے کے جرم میں جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمن اور دیگر رہنماؤں کو دی جانے والی پھانسیوں پر حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور بنگلہ دیشی حکومت کا یہ عمل 1974کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے ۔حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کسی بھی پڑوسی ملک کے معاملات میں مداخلت کی پالیسی پر یقین نہیں رکھتا ہے اورنہ ہی کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات پربراہ راست مداخلت کرتا ہے۔
تاہم بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے پاکستان سے محبت کرنے والے رہنماؤں کو پھانسی دینا غیرمناسب عمل ہے ۔ بنگلہ دیشی حکومت کے مذکورہ عمل سے دو ممالک کے برادرنہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں ۔ذرائع کاکہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے حلقوں نے اس معاملے پر مختلف آپشنز پرمبنی حکمت عملی پرغور کیا ہے اور طے کیا گیا ہے کہ وزیراعظم کی منظوری کے بعد اس معاملے پر وزارت خارجہ کی سطح پر بنگلہ دیشی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا اور ان سے حکومت پاکستان کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ 1974کے معاہدے کی پاسداری کرے اور پاکستان سے محبت کرنے والے رہنماؤں کو پھانسیاں دینے کا عمل روکے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت کو ایک مراسلہ ارسال کیا جائے ۔
اگربنگلہ دیشی حکومت نے پاکستان کی درخواست کو قبول نہیں کیا تو پھر اس معاملے کوعالمی فورمز پر لے جایا جائے گا اور بنگلہ دیشی حکومت کے اس عمل کے حوالے سے تمام عالمی ممالک کو خطوط لکھے جائیں گے اوراس معاملے کواقوام متحدہ کی سطح پراٹھایا جائے گا ۔