ہوشیار ننھے میاں کوئی ’’کار گزاری‘‘ نہ دکھادیں

گھٹنے چلنے والے بچوں کی حفاظت کے لیے آپ کو بہت محتاط رہنا ہوگا۔

گھٹنے چلنے والے بچوں کی حفاظت کے لیے آپ کو بہت محتاط رہنا ہوگا۔ فوٹو: فائل

اگر آپ کے گھر میں چھوٹے بچے ہیں تو احتیاطی تدابیر اختیار کرلیں، تاکہ قبل از وقت کسی بڑے حادثے سے آپ اور آپ کے بچے دونوں محفوظ رہ سکیں۔

دھیان رکھیں کے کہیں تیز دھار آلات، زہریلی اشیاء، مہلک دوائیں و جراثیم کش اسپرے، ڈٹرجنٹ پاؤڈر، صابن، ٹوتھ پیسٹ، کریمیں، لوشنز یا اسی قسم کی دیگر مضرِ صحت اشیاء کھلی تو نہیں پڑیں کہ بچے ان کو استعمال کرلیں اور آپ کی اور ان کی حالت غیر ہوجائے۔

بچوں کی زہرخورانی اور مختلف حادثات، سانحات اور دل دوز واقعات سے بچنے کے لیے دھیان رکھیں کہ کہیں بچے اس جگہ تو نہیں پہنچ گئے جہاں ابھی ابھی آپ نے فرش صاف کرنے، کپڑے دھونے یا گاڑی صاف کرنے کا محلول استعمال کیا ہے یا جراثیم کش اسپرے کیا ہے۔

یاد رکھیں! بچے بہترین نقال ہوتے ہیں، ان کے سامنے آلات جراحی، مہلک ہتھیار، چھری چاقو بلکہ ادویات استعمال کرنے سے بھی گریز کریں، تاکہ آپ کی عدم موجودگی یا بے پرواہی میں وہ آپ کی نقالی کرتے وقت خود کو یا کسی دوسرے کو نقصان نہ پہنچا دیں۔

بچوں کو حادثات سے اور خود کو سانحات سے محفوظ رکھنے کے لیے سیڑھیوں، سوئمنگ پول، بالکونیوں، ٹیرس پر جنگلا لگائیں اور اسے لاک رکھیں تاکہ بچے پانی میں ڈوبنے اور گرنے سے محفوظ رہیں۔ حفظِ ماتقدم کے طور پر بچوں کو ان جگہوں سے بھی دور رکھیں جہاں اوون، استری، گیزر، واشنگ مشین وغیرہ کا استعمال ہورہا ہو، تاکہ وہ کسی حادثے کا شکار نہ ہوجائیں۔


خواتین میک اپ کرتے وقت خاص خیال رکھیں کہ بچے آس پاس موجود نہ ہوں کیونکہ کبھی کبھی بچے کاسمیٹکس مصنوعات، لِپ اسٹک، اِسٹک ٹیوب، یا جار میں رکھی کریم وغیرہ بھی کھا لیتے ہیں جس سے ان کی طبیعت خراب ہوسکتی ہے اور آپ کا موڈ بھی، دونوں سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاط کیجیے کیوںکہ اسی میں اپ کی اور بچوں کی بھلائی ہے۔

بچوں کی بھلائی اور حفاظت کے لیے بچوں سے بجلی کے پلگ نہ نکلوائیں اور نہ لگوائیں۔ بچے کو کڑوی دوا دیتے وقت یہ نہ کہیں کہ یہ دوا نہیں سوئیٹ یا کینڈی ہے، بلکہ اُسے بتائیں کہ یہ دوا ہے، تاکہ بعد میں وہ اُسے سوئیٹ، کینڈی یا بنٹی سمجھ کر نگل نہ لے۔ خیال رکھیے گا، بچے جو کچھ دیکھتے ہیں، اسے خود اپنے طور پر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ کسی مہلک دوا، اسپرے، کیمیکل، تیل، پٹرول، گیس یا مہلک ہتھیار وغیرہ استعمال کرتے ہوئے کوئی کام کر رہی ہیں، تو بچوں کی عدم موجودگی کا اطمینان کرلیں۔ کام کے دوران اُٹھنا یا جانا پڑے تو سامان سمیٹے بغیر نہ جائیں، کیوںکہ آپ کی غیرموجودگی میں کسی بچے کو ان تک پہنچنے میں چند ہی لمحے لگیں گے۔

ماں باپ کو یہ علم ہونا چاہیے کہ ان کا بچہ جسمانی طور پر کیا کچھ کرسکتا ہے یا اُس کی پہنچ کہاں تک ہے۔ خطرناک اشیاء کو اس کی دست برد سے دور رکھنے کے لیے مناسب اقدامات ضرور کریں۔

کھسکنے اور گھٹنوں کے بل چلنے والے بچوں کی پہنچ میں دیواروں کی نچلی سطح پر لگے بجلی کے پوائنٹس آسکتے ہیں اور وہ ان میں انگلیاں ڈال کر خود کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ لہٰذا بچے کے گھٹنے اور ہاتھ کے بل فرش پر گھسٹنے کے دور میں بجلی کے پوائنٹس کو خطرے سے محفوظ بنانے کا اہتمام کریں۔ فرش کو مہلک اور خطرناک محلول ، دواؤں، سگریٹ، ماچس، کانچ، لوہے کے ٹکڑوں اور پولی تھین بیگس وغیرہ سے پاک صاف رکھیں، تاکہ بچے خود کو ان سے نقصان نہ پہنچاسکیں۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ فرش پر پڑے پولی تھین بیگ کو اکثر بچے اپنے سر پر ٹوپی کی طرح اوڑھ لیتے ہیں اور پھر اُتار نہ سکنے کے باعث ان کا دم گھٹنے لگتا ہے، لہٰذا انھیں بچے کی پہنچ سے دور رکھیں۔

ماؤں کو خاص خیال رکھنا چاہیے کہ فرسٹ ایڈ باکس ان کے گھر میں موجود ہو اور اپنے ڈاکٹر، قریبی اسپتال، ایمبولینس، فائربریگیڈ، مددگار یا ابتدائی طبی امداد کے مراکز کے فون نمبرز ان کی نوٹ بک یا موبائل میں محفوظ ہوں، تاکہ ناگہانی صورت حال میں یہ ان کی دسترس میں ہوں، اچانک کھیلتے کھیلتے آپ کے بچے کی حالت غیر ہونے لگے تو گھبرانے کے بجائے سب سے پہلے ایمرجینسی کو فون کیجیے اور پھر یہ دیکھیے کہ اس وقت بچہ جہاں موجود ہے اس کے آس پاس کون سی اشیاء پڑی ہیں۔

سامنے نظر آنے والی اشیاء کو ساتھ لے کر ڈاکٹر کے پاس جائیں، کیوںکہ ضرور بچے نے اُسی میں سے کچھ کھایا ہوتا ہے اشیاء کی سامنے موجودگی سے ڈاکٹر کو صحیح تشخیص کرنے اور علاج کرنے میں سہولت ہوگی۔ حفظِ ماتقدم بچے کو فوری اُلٹی کرانے کی کوشش جاری رکھیں، تاکہ اگر اُس نے کوئی زہریلی چیز نگل لی ہو تو قے کے ذریعے وہ باہر آجائے۔ آنکھ کا معاملہ ہو تو فوراً آنکھوں میں سادہ پانی ڈال کر اُسے اچھی طرح دھوئیں اور فوراً اسپتال پہنچائیں۔ گیس، دھوئیں سے بھری اور گرد آلود جگہوں پر بچوں کو لے کر نہ جائیں یہ اور اس جیسے دیگر اقدامات کے ذریعے آپ خود کو مشکل میں پڑنے سے اور اپنے بچوں کو حادثات سے دوچار ہونے سے بڑی حد تک محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
Load Next Story