پاکستان بار کونسل نے چیف جسٹس کی جانب سے کمیشن کیلئے قانون سازی کو مسترد کردیا
سپریم کورٹ از خود نوٹس لیکر پاناما لیکس کےمعاملے کی تحقیقات کرے، چیرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل
ISLAMABAD:
پاکستان بار کونسل نے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے پارلیمنٹ سے قانون سازی کے نکتے کو مسترد کردیا۔
اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے چیرمین ایگزیکٹو کمیٹی عبدالفیاض کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے نئی قانون سازی کا کہہ کر معاملہ دوبارہ حکومت کے حوالے کر دیا ہے، وزیراعظم اور اراکین اسمبلی کے خلاف تحقیقات 1985ء سے شروع کی جائیں، وزیر اعظم اور دیگر ارکان اسمبلی واضح کریں کے پیسہ کس ذرائع سے باہر بھجوایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ از خود نوٹس لے کر پاناما لیکس کے معاملے کی تحقیقات کرے کیونکہ چیف جسٹس کو آرٹیکل 184 تھری کے تحت معاملہ عدالت میں لانے اور حکم جاری کرنے کااختیار حاصل ہے۔
چیرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل کا کہنا تھا کہ ازخود نوٹس لے کر وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ سے انکوائری کا آغاز کیا جائے، ازخود نوٹس نہ لیا گیا تو پاکستان بار کونسل سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات میں الیکشن کمیشن اور ویلتھ ٹیکس میں دئیے گئے بیان حلفی کو منسلک کیا جائے، سیاستدانوں کے خلاف انکوائری سپریم کورٹ جب کہ کاروباری افراد سے دیگر حکومتی ادارے نمٹیں۔
پاکستان بار کونسل نے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے پارلیمنٹ سے قانون سازی کے نکتے کو مسترد کردیا۔
اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے چیرمین ایگزیکٹو کمیٹی عبدالفیاض کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے نئی قانون سازی کا کہہ کر معاملہ دوبارہ حکومت کے حوالے کر دیا ہے، وزیراعظم اور اراکین اسمبلی کے خلاف تحقیقات 1985ء سے شروع کی جائیں، وزیر اعظم اور دیگر ارکان اسمبلی واضح کریں کے پیسہ کس ذرائع سے باہر بھجوایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ از خود نوٹس لے کر پاناما لیکس کے معاملے کی تحقیقات کرے کیونکہ چیف جسٹس کو آرٹیکل 184 تھری کے تحت معاملہ عدالت میں لانے اور حکم جاری کرنے کااختیار حاصل ہے۔
چیرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل کا کہنا تھا کہ ازخود نوٹس لے کر وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ سے انکوائری کا آغاز کیا جائے، ازخود نوٹس نہ لیا گیا تو پاکستان بار کونسل سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات میں الیکشن کمیشن اور ویلتھ ٹیکس میں دئیے گئے بیان حلفی کو منسلک کیا جائے، سیاستدانوں کے خلاف انکوائری سپریم کورٹ جب کہ کاروباری افراد سے دیگر حکومتی ادارے نمٹیں۔