آئی بی ایم کا تیارکردہ مالیکیول جو ہر مرض کے وائرس کو بے اثرکرسکتا ہے
مالیکیول الیکٹرواسٹیٹک چارج کی بنا پروائرس کواپنی جانب کھینچتا ہےاورانہیں صحت مند خلیات پرحملہ کرنے سے روکتاہے،ماہرین
لاہور:
ایبولہ، زیکا، ایڈز اور دیگر خوفناک امراض وائرس سے پھیلتےہیں اور اپنی الگ الگ ساخت کی بنا پر ان کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے لیکن ماہرین نے تجربہ گاہ میں ایسا مالیکیول تیار کیا ہے جو ہر قسم کے وائرس کو ناکارہ اور بےاثر بناسکتا ہے۔
سنگاپور میں آئی بی ایم سے وابستہ بایو انجینیئرنگ اور نینوٹیکنالوجی ماہرین نے مصنوعی طور پر ایک سالمہ ( مالیکیول) بنایا ہے جو ہر قسم کے وائرس کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس پرایک رپورٹ متعلقہ تحقیقی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
اس کے لئے ماہرین نے وائرس کے ڈی این اے اور آراین اے کو نظر انداز کردیا ہے کیونکہ ہر وائرس میں یہ الگ الگ ہوتے ہیں ۔ اس کی بجائے انہوں نے وائرس کے گلائیکوپروٹینز کو نشانہ بنایا ہے جو تمام وائرس کی بیرونی اطراف پر پائے جاتے ہیں اور جسمانی سیلز سے بھی جڑے ہوتے ہیں۔ مالیکیول الیکٹرواسٹیٹک چارج کی بنا پر وائرس کو اپنی جانب کھینچتا ہے اور انہیں صحت مند خلیات پر حملہ کرنے سے روکتا ہے۔ جیسے ہی یہ وائرس سے چپکتا ہے تو اس کے پھیلنے کی صلاحیت بھی کم کردیتا ہے۔ اس مالیکیول میں مینوس شوگر بھی موجود ہے جو بیماری سے لڑنے والے امنیاتی خلیات سے چپک جاتی ہے اور انہیں وائرس کی جانب دھکیل کر انفیکشن پھیلنے سے روکتی ہے۔
تجربہ گاہ میں اس مالیکیول کو ایبولہ اور ڈینگی وائرس پر آزمایا تو عین وہی نتائج برآمد ہوئے جو اوپر بیان کئے گئے ہیں۔ ماہرین پرامید ہیں کہ اسے ایک دوا کی صورت میں بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے جس کے بعد ایبولہ، زیکا اور ایڈز جیسے امراض کا علاج کیا جاسکے گا۔
ایبولہ، زیکا، ایڈز اور دیگر خوفناک امراض وائرس سے پھیلتےہیں اور اپنی الگ الگ ساخت کی بنا پر ان کا علاج بہت مشکل ہوتا ہے لیکن ماہرین نے تجربہ گاہ میں ایسا مالیکیول تیار کیا ہے جو ہر قسم کے وائرس کو ناکارہ اور بےاثر بناسکتا ہے۔
سنگاپور میں آئی بی ایم سے وابستہ بایو انجینیئرنگ اور نینوٹیکنالوجی ماہرین نے مصنوعی طور پر ایک سالمہ ( مالیکیول) بنایا ہے جو ہر قسم کے وائرس کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس پرایک رپورٹ متعلقہ تحقیقی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
اس کے لئے ماہرین نے وائرس کے ڈی این اے اور آراین اے کو نظر انداز کردیا ہے کیونکہ ہر وائرس میں یہ الگ الگ ہوتے ہیں ۔ اس کی بجائے انہوں نے وائرس کے گلائیکوپروٹینز کو نشانہ بنایا ہے جو تمام وائرس کی بیرونی اطراف پر پائے جاتے ہیں اور جسمانی سیلز سے بھی جڑے ہوتے ہیں۔ مالیکیول الیکٹرواسٹیٹک چارج کی بنا پر وائرس کو اپنی جانب کھینچتا ہے اور انہیں صحت مند خلیات پر حملہ کرنے سے روکتا ہے۔ جیسے ہی یہ وائرس سے چپکتا ہے تو اس کے پھیلنے کی صلاحیت بھی کم کردیتا ہے۔ اس مالیکیول میں مینوس شوگر بھی موجود ہے جو بیماری سے لڑنے والے امنیاتی خلیات سے چپک جاتی ہے اور انہیں وائرس کی جانب دھکیل کر انفیکشن پھیلنے سے روکتی ہے۔
تجربہ گاہ میں اس مالیکیول کو ایبولہ اور ڈینگی وائرس پر آزمایا تو عین وہی نتائج برآمد ہوئے جو اوپر بیان کئے گئے ہیں۔ ماہرین پرامید ہیں کہ اسے ایک دوا کی صورت میں بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے جس کے بعد ایبولہ، زیکا اور ایڈز جیسے امراض کا علاج کیا جاسکے گا۔