آئندہ چند ماہ میں پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ہوجائے گا عالمی ادارہ صحت
ہم پولیو کے خاتمے کے بہت قریب ہیں اور رواں سال پاکستان میں چند کیسز ہی سامنے آئے ہیں، نمائندہ عالمی ادارہ صحت
عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر مائیکل تھیئرن کا کہنا ہے کہ رواں سال پاکستان اور افغانستان میں پولیو کے چند ہی کیسز سامنے آئے ہیں لہذا آئندہ چند ماہ کے دوران اس بیماری کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر مائیکل تھیئرن نے کہا کہ رواں سال پاکستان اور اس کے پڑوسی ملک افغانستان میں پولیو کے چند کیسز ہی سامنے آئے ہیں جب کہ پاکستان اور افغانستان میں انسدادِ پولیو کی مہم کا آغاز ہوا ہے جس کے تحت آئندہ 3 روز میں لاکھوں بچوں کو پولیو سے تحفظ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 70 ہزار ارکان 98 لاکھ 60 ہزار بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں گے اور ان کے ساتھ محفوظ اور مشکل مقامات کے لیے پولیس کے حفاظتی دستے ہوں گے۔
ڈاکٹر مائکل تھیئرن کا کہنا تھا کہ ہمیں لاجسٹک اور سیکیورٹی دونوں سطحوں پر چیلنجز کا سامنا ہے، بعض علاقوں میں پولیو کے قطرے پلانے والے عملے کے لیے سکیورٹی ایک مسئلہ ہوگی اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کے لئے پولیس کی نفری کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تقریبا 11 اور افغانستان میں تقریبا 5 کیسز سامنے آئے ہیں جو کہ تاریخ میں سب سے کم تعداد ہے، ہمیں امید ہے کہ ہم پاکستان میں پولیو کے خاتمے سے چند ماہ کے فاصلے پر ہیں۔
واضح رہے پاکستان اور افغانستان دنیا میں وہ دوممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی وبائی مرض کی حیثیت اختیار کیے ہوئے ہے جب کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سمیت خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اکثر اوقات پولیو ٹیموں پر حملے بھی ہوتے رہے ہیں جن کی وجہ سے بھی اکثر پولیو کے رضاکار دور افتادہ علاقوں میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر مائیکل تھیئرن نے کہا کہ رواں سال پاکستان اور اس کے پڑوسی ملک افغانستان میں پولیو کے چند کیسز ہی سامنے آئے ہیں جب کہ پاکستان اور افغانستان میں انسدادِ پولیو کی مہم کا آغاز ہوا ہے جس کے تحت آئندہ 3 روز میں لاکھوں بچوں کو پولیو سے تحفظ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 70 ہزار ارکان 98 لاکھ 60 ہزار بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں گے اور ان کے ساتھ محفوظ اور مشکل مقامات کے لیے پولیس کے حفاظتی دستے ہوں گے۔
ڈاکٹر مائکل تھیئرن کا کہنا تھا کہ ہمیں لاجسٹک اور سیکیورٹی دونوں سطحوں پر چیلنجز کا سامنا ہے، بعض علاقوں میں پولیو کے قطرے پلانے والے عملے کے لیے سکیورٹی ایک مسئلہ ہوگی اورانہیں تحفظ فراہم کرنے کے لئے پولیس کی نفری کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تقریبا 11 اور افغانستان میں تقریبا 5 کیسز سامنے آئے ہیں جو کہ تاریخ میں سب سے کم تعداد ہے، ہمیں امید ہے کہ ہم پاکستان میں پولیو کے خاتمے سے چند ماہ کے فاصلے پر ہیں۔
واضح رہے پاکستان اور افغانستان دنیا میں وہ دوممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی وبائی مرض کی حیثیت اختیار کیے ہوئے ہے جب کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سمیت خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اکثر اوقات پولیو ٹیموں پر حملے بھی ہوتے رہے ہیں جن کی وجہ سے بھی اکثر پولیو کے رضاکار دور افتادہ علاقوں میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔