کرکٹ کی سیاسی مداخلت سے آزادی خواب بننے لگی

آئی سی سی نے کھیل کی خودمختاری کے اپنے ہی فیصلے پر نظرثانی شروع کردی۔

ہم تمام چیزوں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، نئی تبدیلیاں کیا ہوں گی یا ان کا نتیجہ کیا نکلے گا، فی الحال اس حوالے سے مزید تبصرہ نہیں کرسکتا، ایلن آئزک۔ فوٹو: فائل

کرکٹ کی سیاسی مداخلت سے آزادی خواب بننے لگی، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کھیل کی خودمختاری کے اپنے ہی فیصلے پر نظرثانی شروع کردی۔

آئی سی سی کے صدر ایلن آئزک کا کہنا ہے کہ ہم نے اس معاملے پر گذشتہ بورڈ میٹنگ میں تفصیلی غور کیا ہے، دنیا میں کئی ممالک کا کرکٹ کے فروغ کیلیے اپنی حکومت پر انحصار ہے، ہم تمام چیزوں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، فی الحال اس حوالے سے مزید تبصرہ نہیں کرسکتا، ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ ہر ملک کے اپنے حالات اور وہ اسی انداز میں معاملات نمٹاتا ہے، حکومت کی مدد بغیر تو ہم ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بھی واپس نہیں لاسکتے۔

تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے جون 2011 میں کرکٹ میں سیاسی مداخلت پر پابندی عائد کردی تھی جس کے تحت اس نے اپنے تمام ممبر بورڈز کو ہدایت کی تھی کہ وہ جون 2012 تک ہر حال میں جمہوری انداز میں انتخابات کے ذریعے آفیشلز کا تقرر کریں جبکہ اس فیصلے پر عملدرآمد کیلیے مزید ایک برس کی مہلت بھی دی تھی جوکہ آئندہ برس جون تک ختم ہوگی۔ اس وقت آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ہارون لورگاٹ نے واضح کیا تھا کہ کسی بھی سطح پر کرکٹ میں حکومتی مداخلت قبول نہیں کی جائے گی۔


تاہم شروع دن سے ہی پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کے اس فیصلے کی مخالفت کی' اس کی وجہ یہی تھی کہ پی سی بی کے چیئرمین کا تقرر براہ راست صدر مملکت کرتے ہیں، بورڈ کے سابق چیئرمین اعجاز بٹ نے تو اس معاملے پر آئی سی سی کے خلاف قانونی کارروائی تک کا اعلان کردیا تھا مگر اب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل خود ہی اپنے اس فیصلے سے پیچھے ہٹتی دکھائی دے رہی ہے، آئی سی سی کے نئے صدر ایلن آئزک نے اپنے موقف میں تبدیلی کا عندیہ دیا ہے۔

اپنے دورہ بنگلہ دیش کے دوران ایلن آئزک نے کہا کہ آئی سی سی کی سالانہ کانفرنس میں ہم نے کچھ تبدیلیاں کی تھیں جن کے تحت سیاسی مداخلت سے آزاد نہ ہونے والے کرکٹ بورڈز کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر گذشتہ میٹنگ میں ہم نے اس معاملے کا دوبارہ جائزہ لیا اور ان پہلوئوںپر غور کیا جن پر ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے، جنوبی ایشیا سمیت دنیا کے کئی ممالک ایسے ہیں جہاں پر کرکٹ اور دیگر کھیلوں کا انحصار حکومت پر ہوتا ہے، ہم نے اس معاملے پر نظرثانی شروع کردی مگر فی الحال میں اس بارے میں مزید کچھ نہیں کہہ سکتا کہ نئی تبدیلیاں کیا ہوں گی یا ان کا نتیجہ کیا نکلے گا۔

واضح رہے کہ جنوبی ایشیا میںصرف بھارت ہی ایک ایسا کرکٹ بورڈ ہے جوکہ مکمل طور پر خودمختار ہے جبکہ پاکستان کی طرح بنگلہ دیش اور سری لنکا کی کرکٹ بھی اپنی حکومتوں پر انحصار کرتی ہے۔ حال ہی میں بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کی صدارت سنبھالنے والے نظم الحسن خود بنگلہ دیشی صدر کے بیٹے ہیں اگرچہ سری لنکا کرکٹ میں انتخاب ہوچکے مگر پھر بھی اسے مالی معاملات کیلیے حکومت اجازت درکار ہوتی اور اس میں اب بھی وزیر کھیل کا اثر رسوخ زیادہ ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک آفیشل نے اس بارے میں کہا کہ ہر ملک کے اپنے مخصوص حالات ہوتے اور وہ اسی انداز میں معاملات نمٹاتے ہیں، پاکستان کیلیے اس وقت سب سے اہم معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہے جوکہ حکومت کی مدد کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔ یاد رہے کہ پی سی بی نے پہلے ہی آئی سی سی پر واضح کردیا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کو حکومتی مداخلت سے آزاد کرنے کا معاملہ کافی حساس ہے اور اس کیلیے آئی سی سی کی سفارشات پر عمل کرنا مشکل ہے۔
Load Next Story