نیب نے انسداد بد عنوانی کیلیے پاکستان ایپکس آرگنائزیشن قائم کر دی
تنظیم عوامی حقوق سے آگاہی اور انسداد بدعنوانی قوانین پر عملدرآمد کیلیے کام کرے گی
قومی احتساب بیورو (نیب) نے بدعنوانی کو تمام برائیوں کی جڑ قرار دیتے ہوئے پاکستان اپیکس اینٹی کرپشن آرگنائزیشن قائم کر دی جوگلگت بلستان اور فاٹا سمیت ملک بھر میں بدعنوانی کی روک تھام، عوام کو ترقی اور جائز حقوق سے محروم کرنے کے بارے میں آگاہی، انسداد بدعنوانی قوانین پر عمل درآمدکرنے کی ذمے داریاں سرانجام دے گی۔ تنظیم کا ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں ہوگا جبکہ7علاقائی دفاتر ہونگے۔
ترجمان کے مطابق چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے انسداد بدعنوانی کیلیے موثر حکمت عملی مرتب کی ہے جس کی روشنی میں نیب زیرو ٹالرنس پالیسی پرعمل پیرا ہے اور بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلیے پُرعزم ہے، گزشتہ16سال میں نیب کو3 لاکھ 9ہزارشکایات موصول ہوئیں، اس مدت میں نیب نے6300انکوائریاں مکمل کیں جن میں سے 56 فیصد میں باقاعدہ انکوائری، رسمی چھان بین اور80 فیصد کے خلاف انکوائری میں الزام ثابت ہونے پر ریفرنسز عدالتوں میں بھجوائے گئے ہیں۔ 1762 کیسز میں سے889 کیسز میں سزائیں سنائی گئیں، اس طرح کیسزمیں سزا کی شرح 51 فیصد رہی۔ نیب کی اہم کامیابیوں میں ایک بڑی کامیابی وصولیاں کرنا ہے۔ نیب کی اولین ترجیح مالیاتی کمپنیوں، بینک فراڈ، بینک ڈیفالٹر،سرکاری ملازمین کا اختیارا ت سے تجاوز،حکومتی فنڈز میں غبن ، بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکا دہی کے امور پر کام کرنا ہے۔
275 ارب 40 کروڑ سے زائد کی رقم وصول کر کے خزانے میں جمع کرائی گئی جو بڑی کامیابی ہے۔نیب کے پاس کیسز رواں سال کے پہلے ساڑھے 4ماہ کے دوران2014-15کی نسبت دوگنا ہیں جو اس پر بھروسے کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ پلڈاٹ کی تازہ ترین رپورٹ میں42 فیصد عوام نے سروے کے دوران نیب کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا، اسکے برعکس پولیس پر30 فیصد اور دیگر حکومتی اداروں پر29فیصد اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ کے مطابق نیب کی محنت کے باعث پاکستان کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں126سے 117ویں نمبر پر آگیا ہے۔
نیب کے اندر بھی اندرونی جوابدہی کا نظام ہے، اپنے ملازمین کے حوالے سے کسی بھی شکایت پر انکوائری کر کے رپورٹ چیئرمین نیب کو بھجوائی جاتی ہے۔ گزشتہ ڈھائی سال میں 83 افسران؍ اہلکاروں کیخلاف انضباطی کارروائی کی گئی جس میں60 مقدمات میں 22 بڑے جرمانے،34معمولی جرمانے اور4افسران کو بری کیا گیا ہے ۔ نیب نے اپنی پہلیفارنسک سائنس لیب نیب راولپنڈی ، اسلام آباد قائم کی ہے جس میں تمام سہولتیں دستیاب ہیں۔ نیب افسران کی استعداد کار بڑھانے کے لیے نیب اینٹی کرپشن اکیڈمی قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ترجمان کے مطابق چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے انسداد بدعنوانی کیلیے موثر حکمت عملی مرتب کی ہے جس کی روشنی میں نیب زیرو ٹالرنس پالیسی پرعمل پیرا ہے اور بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلیے پُرعزم ہے، گزشتہ16سال میں نیب کو3 لاکھ 9ہزارشکایات موصول ہوئیں، اس مدت میں نیب نے6300انکوائریاں مکمل کیں جن میں سے 56 فیصد میں باقاعدہ انکوائری، رسمی چھان بین اور80 فیصد کے خلاف انکوائری میں الزام ثابت ہونے پر ریفرنسز عدالتوں میں بھجوائے گئے ہیں۔ 1762 کیسز میں سے889 کیسز میں سزائیں سنائی گئیں، اس طرح کیسزمیں سزا کی شرح 51 فیصد رہی۔ نیب کی اہم کامیابیوں میں ایک بڑی کامیابی وصولیاں کرنا ہے۔ نیب کی اولین ترجیح مالیاتی کمپنیوں، بینک فراڈ، بینک ڈیفالٹر،سرکاری ملازمین کا اختیارا ت سے تجاوز،حکومتی فنڈز میں غبن ، بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکا دہی کے امور پر کام کرنا ہے۔
275 ارب 40 کروڑ سے زائد کی رقم وصول کر کے خزانے میں جمع کرائی گئی جو بڑی کامیابی ہے۔نیب کے پاس کیسز رواں سال کے پہلے ساڑھے 4ماہ کے دوران2014-15کی نسبت دوگنا ہیں جو اس پر بھروسے کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ پلڈاٹ کی تازہ ترین رپورٹ میں42 فیصد عوام نے سروے کے دوران نیب کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا، اسکے برعکس پولیس پر30 فیصد اور دیگر حکومتی اداروں پر29فیصد اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ کے مطابق نیب کی محنت کے باعث پاکستان کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں126سے 117ویں نمبر پر آگیا ہے۔
نیب کے اندر بھی اندرونی جوابدہی کا نظام ہے، اپنے ملازمین کے حوالے سے کسی بھی شکایت پر انکوائری کر کے رپورٹ چیئرمین نیب کو بھجوائی جاتی ہے۔ گزشتہ ڈھائی سال میں 83 افسران؍ اہلکاروں کیخلاف انضباطی کارروائی کی گئی جس میں60 مقدمات میں 22 بڑے جرمانے،34معمولی جرمانے اور4افسران کو بری کیا گیا ہے ۔ نیب نے اپنی پہلیفارنسک سائنس لیب نیب راولپنڈی ، اسلام آباد قائم کی ہے جس میں تمام سہولتیں دستیاب ہیں۔ نیب افسران کی استعداد کار بڑھانے کے لیے نیب اینٹی کرپشن اکیڈمی قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔