پاکستان کا متنازع علاقوں کو بھارت کا حصہ دکھانے سے متعلق بھارتی بل پر تشویش کا اظہار
اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت بھارت کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سے باز رکھے، دفترخارجہ
KARACHI:
پاکستان نے کشمیر سمیت متنازع علاقوں کو نقشے میں بھارت کا حصہ دکھائے جانے کے حوالے سے متنازع بل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر سے متنازع 'جیواسپیشل انفارمیشن ریگولیشن بل' کی بھارتی پارلیمان سے منظوری کی کوششوں پر شدید تشویش کا اظہارکیا ہے جب کہ دفترخارجہ نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ بھارتی حکومت اس بل کی منظوری کے بعد ان تنظیموں اورافراد کو نشانہ بنائے گی جو جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت متنازع علاقہ ظاہرکرتے ہیں۔
دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ مجوزہ بل میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برخلاف بھارت کے سرکاری نقشے میں متنازع جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ ظاہر کیا جا رہا ہے جوکہ حقائق کے منافی اور قانون کے خلاف ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت بھارت کو ایسے اقدامات سے باز رکھے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کو یاد دلایا گیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ اقوام متحدہ کے زیرانتظام آزادانہ اور غیرجانبدارانہ حق رائے دہی کا اپنا وعدہ پورا کریں۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت ایسا قانون بنانے جارہی ہے جس کے تحت کشمیر سمیت بعض متنازع علاقوں کو اگر اس کی سرزمین سے الگ دکھایا گیا تو اس پر7 سال تک کی قید اور 100 کروڑ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔
پاکستان نے کشمیر سمیت متنازع علاقوں کو نقشے میں بھارت کا حصہ دکھائے جانے کے حوالے سے متنازع بل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر سے متنازع 'جیواسپیشل انفارمیشن ریگولیشن بل' کی بھارتی پارلیمان سے منظوری کی کوششوں پر شدید تشویش کا اظہارکیا ہے جب کہ دفترخارجہ نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ بھارتی حکومت اس بل کی منظوری کے بعد ان تنظیموں اورافراد کو نشانہ بنائے گی جو جموں و کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت متنازع علاقہ ظاہرکرتے ہیں۔
دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ مجوزہ بل میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برخلاف بھارت کے سرکاری نقشے میں متنازع جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ ظاہر کیا جا رہا ہے جوکہ حقائق کے منافی اور قانون کے خلاف ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت بھارت کو ایسے اقدامات سے باز رکھے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کو یاد دلایا گیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ اقوام متحدہ کے زیرانتظام آزادانہ اور غیرجانبدارانہ حق رائے دہی کا اپنا وعدہ پورا کریں۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت ایسا قانون بنانے جارہی ہے جس کے تحت کشمیر سمیت بعض متنازع علاقوں کو اگر اس کی سرزمین سے الگ دکھایا گیا تو اس پر7 سال تک کی قید اور 100 کروڑ روپے تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔