قومی ٹیم کا نیم فوجی دستہ تصوریری جھلکیاں
آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ناقص فٹنس کے حامل کھلاڑیوں کا جب فوج کے جوانوں سے سامنا ہوا ہوگا تو انکی حالت کیا ہوئی ہوگی۔
اب سے ٹھیک دو ماہ بعد یعنی جولائی میں قومی کرکٹ ٹیم کو انگلستان کے محاذ پر جانا ہے اور وہ بھی لگ بھگ دو ہی ماہ کے لیے۔ تاریخ اُٹھا کر دیکھ لیں، انگلستان سے سیریز پاکستان کے لیے کبھی بھی آسان نہیں رہی، ہر بار کچھ نہ کچھ ہو ہی جاتا ہے، کبھی وہاں کا کھلاڑی ہمارے ایمپائر سے لڑ پڑتا ہے تو کبھی غیر ایمپائر ہمارے کھلاڑیوں پر اسپاٹ فکسنگ کا الزام لگادیتا ہے، اور جب سب ٹھیک چل رہا ہوتا ہے تو ہمارے کھلاڑی خود غلط حرکت کر بیٹھتے ہیں۔
اس بار ایسا کچھ نہ ہو اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی کرکٹرز کا فٹنس کیمپ پاکستان آرمی کے فزیکل ٹرینرز کی زیر نگرانی کاکول میں کروایا جائے۔ ویسے تو کاکول میں کیمپ لگتے رہے ہیں لیکن اِس بار یہ طے کیا گیا ہے کہ کیمپ پاکستان آرمی کے تحت کروایا جائے۔ تو بس سلسلہ شروع ہوگیا ہے، لیکن آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ناقص فٹنس کے حامل کھلاڑیوں کا جب فوج کے جوانوں سے سامنا ہوا ہوگا تو کھلاڑیوں کی حالت کیا ہوئی ہوگی، بس مشکل کی اس گھڑی میں آپ کے ہیروز آپ کی دعاؤں کے طلبگار ہیں۔ لیکن اگر آپ اب بھی اِس تذبذب کا شکار ہیں کہ کھلاڑیوں کے ساتھ وہاں کیا کچھ ہورہا ہے، تو آئیے آپ کو تصویری جھلکیاں دکھاتے ہیں۔ بس دیکھتے رہیں اور کھلاڑیوں کے لیے دعا کرتے ہیں۔
-------------------------------------------------------------------------------------------------
سر! ایک بار ہمیں معاف کردیں، آئندہ میچوں میں ہم ضرور اچھا پرفارم کریں گے۔
ہائے مرگئے، اس سختی سے تو بہتر ہے کہ ہم ٹیم سے مستعفی ہونے کا ہی اعلان کردیں۔
نہ جانے کس کمبخت نے کہا تھا کہ قومی ٹیم میں سلیکشن کے بعد مزے ہی مزے ہوں گے، یہاں تو کسی کو ہمارے کپتان کی ڈھلتی عمر پر بھی ترس نہ آیا، ہم کیا چیز ہیں۔
لڑکوں، کیا خیال ہے؟ اب بھی وقت ہے بھاگ چلتے ہیں، اگر یہاں دو دن مزید رہ گئے تو چلنے کے بھی قابل نہیں رہیں گے، ٹیم کی نمائندگی کرنا تو دور کی بات ہے۔
کیا غضب کیا ہے ان لوگوں نے، قوم کے شاہینوں کو بندر بنا کر رکھ دیا ہے۔
اب سمجھ آیا کہ شاہد آفریدی نے اس کیمپ میں شرکت سے معذرت کیوں کی تھی۔
کچھ خدا کا خوف کرو آرمی والو، یقین کرو میں ایک روزہ ٹیم کا کپتان ہوں،مجھے تو کچھ رعایت دے دی جائے۔
اوئے ظالمو! تھوڑاسا تو ترس کھاؤ ہم پر، ہم بھی آخر قوم کے ہیروز ہیں۔
ہمارا اتنا بُرا حال تو مخالف ٹیم والے نہیں کرتے جتنا تم اپنے ہو کر کر رہے ہو۔
بس کردو، بچے کی جان لو گے کیا؟
[poll id="1121"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اس بار ایسا کچھ نہ ہو اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی کرکٹرز کا فٹنس کیمپ پاکستان آرمی کے فزیکل ٹرینرز کی زیر نگرانی کاکول میں کروایا جائے۔ ویسے تو کاکول میں کیمپ لگتے رہے ہیں لیکن اِس بار یہ طے کیا گیا ہے کہ کیمپ پاکستان آرمی کے تحت کروایا جائے۔ تو بس سلسلہ شروع ہوگیا ہے، لیکن آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ناقص فٹنس کے حامل کھلاڑیوں کا جب فوج کے جوانوں سے سامنا ہوا ہوگا تو کھلاڑیوں کی حالت کیا ہوئی ہوگی، بس مشکل کی اس گھڑی میں آپ کے ہیروز آپ کی دعاؤں کے طلبگار ہیں۔ لیکن اگر آپ اب بھی اِس تذبذب کا شکار ہیں کہ کھلاڑیوں کے ساتھ وہاں کیا کچھ ہورہا ہے، تو آئیے آپ کو تصویری جھلکیاں دکھاتے ہیں۔ بس دیکھتے رہیں اور کھلاڑیوں کے لیے دعا کرتے ہیں۔
-------------------------------------------------------------------------------------------------
سر! ایک بار ہمیں معاف کردیں، آئندہ میچوں میں ہم ضرور اچھا پرفارم کریں گے۔
ہائے مرگئے، اس سختی سے تو بہتر ہے کہ ہم ٹیم سے مستعفی ہونے کا ہی اعلان کردیں۔
نہ جانے کس کمبخت نے کہا تھا کہ قومی ٹیم میں سلیکشن کے بعد مزے ہی مزے ہوں گے، یہاں تو کسی کو ہمارے کپتان کی ڈھلتی عمر پر بھی ترس نہ آیا، ہم کیا چیز ہیں۔
لڑکوں، کیا خیال ہے؟ اب بھی وقت ہے بھاگ چلتے ہیں، اگر یہاں دو دن مزید رہ گئے تو چلنے کے بھی قابل نہیں رہیں گے، ٹیم کی نمائندگی کرنا تو دور کی بات ہے۔
کیا غضب کیا ہے ان لوگوں نے، قوم کے شاہینوں کو بندر بنا کر رکھ دیا ہے۔
اب سمجھ آیا کہ شاہد آفریدی نے اس کیمپ میں شرکت سے معذرت کیوں کی تھی۔
کچھ خدا کا خوف کرو آرمی والو، یقین کرو میں ایک روزہ ٹیم کا کپتان ہوں،مجھے تو کچھ رعایت دے دی جائے۔
اوئے ظالمو! تھوڑاسا تو ترس کھاؤ ہم پر، ہم بھی آخر قوم کے ہیروز ہیں۔
ہمارا اتنا بُرا حال تو مخالف ٹیم والے نہیں کرتے جتنا تم اپنے ہو کر کر رہے ہو۔
بس کردو، بچے کی جان لو گے کیا؟
[poll id="1121"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھblog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس