سپریم کورٹ نے جج تعیناتی کی سفارشات پرعمل نہ ہونے پر صدر وزیراعظم چیئرمین سینیٹ سے وضاحت طلب کرلی
ان سفارشات کے برعکس صدرنے جسٹس ریاض خان کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج ہونے کی منظوری دے دی ہے۔
سپریم کورٹ نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کی سفارش پرعمل نہ ہونے پر صدر، وزیراعظم اور چیئرمین سینیٹ سے وضاحت طلب کر لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے صدر کے سیکریٹری ملک آصف حیات، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری محمد ایوب قاضی اور سیکریٹری سینیٹ افتخار اللہ بابر کو الگ الگ خطوط ارسال کئے گئے ہیں۔
خطوط میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اقبال حمید الرحمان کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے جبکہ جسٹس انور کاسی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا مستقل جج تعینات کرنے اور جسٹس نورالحق کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کی سفارش کی تھی۔ خطوط میں وضاحت طلب کی گئی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی ان سفارشات پرعمل کیوں نہیں کیا گیا۔ ان سفارشات کے برعکس صدرنے جسٹس ریاض خان کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج ہونے کی منظوری دے دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے صدر کے سیکریٹری ملک آصف حیات، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری محمد ایوب قاضی اور سیکریٹری سینیٹ افتخار اللہ بابر کو الگ الگ خطوط ارسال کئے گئے ہیں۔
خطوط میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اقبال حمید الرحمان کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے جبکہ جسٹس انور کاسی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا مستقل جج تعینات کرنے اور جسٹس نورالحق کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کی سفارش کی تھی۔ خطوط میں وضاحت طلب کی گئی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی ان سفارشات پرعمل کیوں نہیں کیا گیا۔ ان سفارشات کے برعکس صدرنے جسٹس ریاض خان کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج ہونے کی منظوری دے دی ہے۔