افغان طالبان نے چار فریقی مذاکرات کا مثبت جواب نہیں دیا سرتاج عزیز

بعض عناصر کی جانب سے اپنے ایسا تاثر دیا جاتا ہے کہ پاکستان طالبان کو کنٹرول کرتا ہے، مشیر خارجہ

بعض عناصر کی جانب سے اپنے ایسا تاثر دیا جاتا ہے کہ پاکستان طالبان کو کنٹرول کرتا ہے، مشیر خارجہ، فوٹو؛ فائل

KARACHI:
مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ "چارملکی رابطہ گروپ" افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کی مخلصانہ کوششیں کررہا ہے تاہم طالبان نے اس حوالے سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔

اسلام آباد میں پاک افغان ڈائیلاگ کا پانچواں دور ہوا جس میں پاکستان، افغانستان، امریکا اورچین کے نمائندوں نے شرکت کی جب کہ اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ '' چار ملکی رابطہ گروپ'' افغان حکومت اور طالبان کے مابین براہ راست مذاکرات کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششیں کررہے ہیں تاہم افغان طالبان نے ابھی تک ان کوششوں کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ گروپ اپنی مشترکہ ذمہ داری کے تحت یہ کوششیں جاری رکھے گا تاکہ افغانستان میں امن اور استحکام لایا جاسکے۔


سرتاج عزیز نے افغانستان میں قیام امن میں پاکستان کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس پاکستان نے نہ صرف افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کے انعقاد میں سہولت کنندہ کا کردار ادا کیا بلکہ اس نے "ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس" کے پانچویں وزارتی اجلاس کی میزبانی بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان سے مختلف معاملات پر مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ اعتماد کی فضا قائم کی جائے اور باہمی تعلقات کو مضبوط بنایا جائے۔

مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پائے جانے والے سیاسی عدم استحکام نے نائن الیون کے بعد غیر ملکی مداخلت کے لیے راہ ہموار کی اور افغانستان میں مختلف عسکریت پسند گروہوں نے اپنا اثرورسوخ بڑھایا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جولائی میں سابق طالبان رہنما ملاعمر کے انتقال کی خبر نے امن کے عمل کومتاثر کیا اور اس سے طالبان کی صفوں میں اختلافات پیدا ہوئے جب کہ افغانستان سے پاکستان مخالف بیانات سامنے آنے سے باہمی سطح پر تعمیری روابط استوار کرنے میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں تاہم پاکستان نے ہمسشہ ان بیانات کے ردعمل میں صبروضبط کا مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض عناصر کی جانب سے اپنے مخصوص مفادات کے پیش نظر ایسا تاثر دیا جاتا ہے کہ پاکستان طالبان کو کنٹرول کرتا ہے تاہم ایسے تاثر سے پاکستان سے غیر حقیقی توقعات جنم لیتی ہیں، دونوں ممالک میں اعتماد کی کمی سے بھی افغانستان میں امن اوراستحکام کے قیام کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں جب کہ علاقائی ممالک کو ایک دوسرے سے جوڑنے کا خواب افغانستان میں قیام امن کے بغیر ناممکن ہے، ایک پرامن اور خوشحال افغانستان ہی پاکستان کے مفاد میں ہے۔
Load Next Story