وفاقی حکومت کا ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کا حتمی مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ
وزیراعظم نواز شریف نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کو اہم ٹاسک دے دیا ہے۔
وفاقی حکومت نے ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کا حتمی مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
وفاقی حکومت کے انتہائی باخبر ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ وزیراعظم نے پرامن بلوچستان کے تحت ہونے والے مذاکراتی عمل پر وزیراعلیٰ بلوچستان کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور حالیہ دنوں میں ان مذاکراتی رابطوں کے حوالے سے وزیراعظم کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا ہے، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو ناراض بلوچ رہنماؤں سے حتمی مذاکرات کیلیے رابطوں کے عمل کو تیز اور جلد مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی حلقوں کی جانب سے پس پردہ طور پر خان آف قلات اور برہمداغ بگٹی کو رابطہ کاروں کے توسط سے اہم مذاکراتی پیغام بھیجا گیا ہے کہ اگر وہ باضابطہ بات چیت کا آغاز کرنا چاہتے ہیں تو ریاست کی رٹ کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کردیں، اس کے بعد مذاکرات کے توسط سے تمام قابل عمل مطالبات پر غور اور معاہدہ ہو سکتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ ہتیھار ڈالنے والے گروپس کو قانون کے مطابق معافی دینے کے بعد ان کی بحالی کیلیے دیے جانے والے پیکیج کے تحت فی خاندان کی امدادی گرانٹ 10 لاکھ روپے تک کی جا سکتی ہے، مذاکرات کے بعد ناراض رہنماؤں کو سیاسی و پارلیمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔
وفاقی حکومت کے انتہائی باخبر ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ وزیراعظم نے پرامن بلوچستان کے تحت ہونے والے مذاکراتی عمل پر وزیراعلیٰ بلوچستان کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور حالیہ دنوں میں ان مذاکراتی رابطوں کے حوالے سے وزیراعظم کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا ہے، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو ناراض بلوچ رہنماؤں سے حتمی مذاکرات کیلیے رابطوں کے عمل کو تیز اور جلد مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی حلقوں کی جانب سے پس پردہ طور پر خان آف قلات اور برہمداغ بگٹی کو رابطہ کاروں کے توسط سے اہم مذاکراتی پیغام بھیجا گیا ہے کہ اگر وہ باضابطہ بات چیت کا آغاز کرنا چاہتے ہیں تو ریاست کی رٹ کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کردیں، اس کے بعد مذاکرات کے توسط سے تمام قابل عمل مطالبات پر غور اور معاہدہ ہو سکتا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ ہتیھار ڈالنے والے گروپس کو قانون کے مطابق معافی دینے کے بعد ان کی بحالی کیلیے دیے جانے والے پیکیج کے تحت فی خاندان کی امدادی گرانٹ 10 لاکھ روپے تک کی جا سکتی ہے، مذاکرات کے بعد ناراض رہنماؤں کو سیاسی و پارلیمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔