ٹی ڈیپ کے تحت بشکک میں پاکستانی مصنوعات کی نمائش
ٹی ڈی اے پی کا ای اے ای یو کی 18 کروڑ کی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے کا اقدام اسٹریٹجک اور دوراندیشی ہے
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے کرغزستان کے دارالحکومت بشکک میں ''تجارتی کارواں'' میں 45کمپنیوں اور 100 رکنی وفد نے پاکستانی مصنوعات کی نمائش کی جس میں ٹیکسٹائل سے فارما اور پھلوں سے دستکاریوں تک مختلف مصنوعات شامل ہیں۔
2 روزہ نمائش میں عوامی پذیرائی توقع سے بڑھ کر رہی اور سیکڑوں لوگ نمائش دیکھنے کے لیے پہنچ گئے، پاکستان کا وسط ایشیائی خطے میں داخلہ اسٹریٹجک ٹائم پر ہوا ہے، یورو ایشین اکنامک یونین (ای اے ای یو) کا قیام اور اس میں کرغزستان کی 2014 میں شمولیت نے پاکستانی مصنوعات کیلیے بشکک کے ذریعے داخل ہو کر قازقستان، روس، بیلاروس اور آرمینیا تک پہنچنے کی راہ ہموار کردی ہے۔
ٹی ڈی اے پی کا ای اے ای یو کی 18 کروڑ کی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے کا اقدام اسٹریٹجک اور دوراندیشی ہے، روس میں ترک مصنوعات پر پابندی سے بھی پاکستانی مصنوعات خصوصاً ٹیکسٹائل اورچمڑے کے شعبوں میں بڑے مواقع پیدا کردیے ہیں، اگر پاکستان نے 50فیصد حصہ بھی حاصل کرلیا تو پاکستانی برآمدات میں 1ارب ڈالرکا اضافہ ہو سکتا ہے، ای اے ای یو ارینجمنٹ کے ذریعے پاکستانی مصنوعات روس خصوصاً قازقستان کی سرحد سے ملحق علاقوں میں متعارف کرانے میں مدد مل سکتی ہے، ساتھ ہی چینی تجارتی راہداری کے کھلنے اور عطا آباد پر شاہراہ قراقرم کی درستی سے سست تاکاشغر کے ذریعے بشکک اور پھر دیگر وسط ایشیائی علاقوں تک بلارکاوٹ تجارت کی راہ ہموار ہو گئی ہے، ٹی ڈیپ کی جانب سے برآمدکنندگان کو فراہم کردہ انٹری قابل تعریف ہے تاہم حکومت کو بھی اس ضمن میں اقدامات کرنا ہونگے۔
2 روزہ نمائش میں عوامی پذیرائی توقع سے بڑھ کر رہی اور سیکڑوں لوگ نمائش دیکھنے کے لیے پہنچ گئے، پاکستان کا وسط ایشیائی خطے میں داخلہ اسٹریٹجک ٹائم پر ہوا ہے، یورو ایشین اکنامک یونین (ای اے ای یو) کا قیام اور اس میں کرغزستان کی 2014 میں شمولیت نے پاکستانی مصنوعات کیلیے بشکک کے ذریعے داخل ہو کر قازقستان، روس، بیلاروس اور آرمینیا تک پہنچنے کی راہ ہموار کردی ہے۔
ٹی ڈی اے پی کا ای اے ای یو کی 18 کروڑ کی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے کا اقدام اسٹریٹجک اور دوراندیشی ہے، روس میں ترک مصنوعات پر پابندی سے بھی پاکستانی مصنوعات خصوصاً ٹیکسٹائل اورچمڑے کے شعبوں میں بڑے مواقع پیدا کردیے ہیں، اگر پاکستان نے 50فیصد حصہ بھی حاصل کرلیا تو پاکستانی برآمدات میں 1ارب ڈالرکا اضافہ ہو سکتا ہے، ای اے ای یو ارینجمنٹ کے ذریعے پاکستانی مصنوعات روس خصوصاً قازقستان کی سرحد سے ملحق علاقوں میں متعارف کرانے میں مدد مل سکتی ہے، ساتھ ہی چینی تجارتی راہداری کے کھلنے اور عطا آباد پر شاہراہ قراقرم کی درستی سے سست تاکاشغر کے ذریعے بشکک اور پھر دیگر وسط ایشیائی علاقوں تک بلارکاوٹ تجارت کی راہ ہموار ہو گئی ہے، ٹی ڈیپ کی جانب سے برآمدکنندگان کو فراہم کردہ انٹری قابل تعریف ہے تاہم حکومت کو بھی اس ضمن میں اقدامات کرنا ہونگے۔