ایف سولہ طیارے اوباما کو خصوصی پیغام بھیجا جائے گا
وزیراعظم اس معاملے پرعسکری قیادت سے بھی مشاورت کریں گے ، ذرائع
پاکستان نے امریکی امداد کو شرائط سے مشروط کرنے اور ایف سولہ کی فراہمی کے معاملے پر کسی بھی قسم کے دباؤ یا شرائط قبول نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے، پاکستان اس معاملے کو مذاکرات کے ذریعے طے کرے گا۔
پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے اس معاملے پر امریکی صدر باراک اوباما اور دیگر اعلیٰ حکام سے دو ٹوک بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اوراس رابطے میں واضح کیا جائے گا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے پاکستان کیلیے فوجی امداد کیلیے شرائط عائد کرنا درست رویہ نہیں ہے، وفاقی حکومت کے اہم ترین ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت ان معاملات کا جائزہ لے رہی ہے، وزیراعظم کی منظوری کے بعد مشیر خارجہ اور معاون خصوصی خارجہ اس معاملے پر امریکی حکام سے رابطہ کریں گے اور امریکی صدر تک بھی خصوصی سفارتی پیغام پہنچایا جائے گا کہ وہ اس معاملے پر اپنا کردار ادا کریں اور ان شرائط کو ختم کرایا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اس معاملے پر عسکری قیادت سے بھی مشاورت کریں گے اور ان رائے کی روشنی میں پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے پالیسی طے کی جا سکتی ہے، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان واضح کرے گا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ عدالت میں ہے اور ڈاکٹر شکیل کی رہائی پر کوئی دباؤ یا شرط قبول نہیں کی جا سکتی، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام مسلح گروپس کے خلاف یکساں کارروائیاں کر رہا ہے اور اس حوالے سے پاکستان کے اقدامات عالمی سطح پر سب کے سامنے ہیں ، پاکستانی حکام اس معاملے پر جلد امریکی حکام سے رابطے کریں گے اور اعلیٰ سطح کا وفد امریکا کا دورہ بھی کر سکتا ہے، اگر امریکا نے پاکستان کے ساتھ تعاون نہیں کیا تو تعلقات پر نظرثانی کی پالیسی اختیار کی جا سکتی ہے۔
پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے اس معاملے پر امریکی صدر باراک اوباما اور دیگر اعلیٰ حکام سے دو ٹوک بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اوراس رابطے میں واضح کیا جائے گا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور امریکی ایوان نمائندگان کی جانب سے پاکستان کیلیے فوجی امداد کیلیے شرائط عائد کرنا درست رویہ نہیں ہے، وفاقی حکومت کے اہم ترین ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت ان معاملات کا جائزہ لے رہی ہے، وزیراعظم کی منظوری کے بعد مشیر خارجہ اور معاون خصوصی خارجہ اس معاملے پر امریکی حکام سے رابطہ کریں گے اور امریکی صدر تک بھی خصوصی سفارتی پیغام پہنچایا جائے گا کہ وہ اس معاملے پر اپنا کردار ادا کریں اور ان شرائط کو ختم کرایا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اس معاملے پر عسکری قیادت سے بھی مشاورت کریں گے اور ان رائے کی روشنی میں پاک امریکا تعلقات کے حوالے سے پالیسی طے کی جا سکتی ہے، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان واضح کرے گا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ عدالت میں ہے اور ڈاکٹر شکیل کی رہائی پر کوئی دباؤ یا شرط قبول نہیں کی جا سکتی، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام مسلح گروپس کے خلاف یکساں کارروائیاں کر رہا ہے اور اس حوالے سے پاکستان کے اقدامات عالمی سطح پر سب کے سامنے ہیں ، پاکستانی حکام اس معاملے پر جلد امریکی حکام سے رابطے کریں گے اور اعلیٰ سطح کا وفد امریکا کا دورہ بھی کر سکتا ہے، اگر امریکا نے پاکستان کے ساتھ تعاون نہیں کیا تو تعلقات پر نظرثانی کی پالیسی اختیار کی جا سکتی ہے۔