افغان صدر اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کردی
اہم افغان طالبان کمانڈر نے بھی ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے، امریکی خبر ایجنسی کا دعویٰ
ISLAMABAD:
پینٹاگون کے بعد افغان صدر اشرف غنی اورچیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ نے بھی ڈرون حملے میں طالبان سربراہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے جاری ایک بیان میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے جب کہ اہم طالبان کمانڈر نے بھی طالبان سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں طالبان سربراہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ طالبان رہنما کو پاکستانی علاقے دالبندین میں ساڑھے 4 بجے نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملا اختر منصور افغان امن عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے۔
دوسری جانب پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان طالبان رہنما ملا اخترمنصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوسکی اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ دفتر خارجہ میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں افغان طالبان رہنما ملا اختر منصور کی ہلاکت کی خبروں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جب کہ اجلاس کے بعد ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ امریکا نے ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کے مارے جانے کی اطلاع دی جب کہ اس حوالے سے وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو بھی ڈرون حملہ کئے جانے کے بعد اطلاع دی گئی تاہم ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوسکی اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون حملے میں 2 افراد ہلاک ہوئے، گاڑی پاک افغان بارڈر کے قریب کوچکی سے تباہ شدہ حالت میں ملی، گاڑی کے ڈرائیور کی شناخت محمد اعظم کے نام سے ہوئی جس کی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ہے جب کہ دوسرے شخص کی شناخت جاری ہے۔ ترجمان نے کہا کہ گاڑی سے ملنے والا پاسپورٹ پاکستانی ہے جس میں ولی محمد نامی شخص کا نام اور تصویر درج ہے، ولی محمد تفتان سے کرائے پر لی گئی گاڑی میں سفر کررہا تھا جو تفتان کے راستے 21 مئی کو پاکستان میں داخل ہوا، ولی محمد قلعہ عبداللہ کا رہائشی تھا جب کہ اس کے پاسپورٹ پر مستند ایرانی ویزا لگا ہوا تھا۔ ڈرون حملے سے متعلق ترجمان نے کہا کہ حملے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی، اس کی سالمیت اور عالمی قوانین کے خلاف ہے جب کہ پاکستان ایسے حملوں کے خلاف ماضی میں بھی آواز اٹھاتا رہا ہے۔
علاوہ ازیں لندن پہنچنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کی ابھی تصدیق نہیں ہوئی ہے جب کہ جان کیری کا کل رات ساڑھے 10 بجے فون آیا تھا اور واقعہ کے بعد مجھے اورآرمی چیف کو اطلاع دی گئی جس کے بعد آرمی چیف نے اس معاملے پر مجھ سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ڈرون حملہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف ہے، ہمیں ڈرون حملوں پر تحفظات ہیں، پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر احتجاج کرتے ہیں۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغان حکام کو اعتماد میں لے کر حملہ کیا گیا، ملا اختر منصور افغانستان میں امریکی فوجیوں کے لئے خطرہ بن چکا تھا، طالبان سربراہ پر حملے کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فون پر بات کی تھی جب کہ حملہ واضح پیغام ہے کہ پرامن اور خوشحال افغانستان کے لئے کام جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پینٹا گون نے پاک افغان سرحد کے قریب احمد وال کے علاقے میں ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ حملے میں ملا اختر منصور کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں ان کا ایک ساتھی بھی مارا گیا۔ پینٹاگون کے مطابق ملا اختر منصور پر حملے کی منظوری امریکی صدر اوباما نے دی تھی۔
پینٹاگون کے بعد افغان صدر اشرف غنی اورچیف ایگزیکٹوعبداللہ عبداللہ نے بھی ڈرون حملے میں طالبان سربراہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے جاری ایک بیان میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے جب کہ اہم طالبان کمانڈر نے بھی طالبان سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹ میں طالبان سربراہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ طالبان رہنما کو پاکستانی علاقے دالبندین میں ساڑھے 4 بجے نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملا اختر منصور افغان امن عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے۔
دوسری جانب پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان طالبان رہنما ملا اخترمنصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوسکی اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ دفتر خارجہ میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں افغان طالبان رہنما ملا اختر منصور کی ہلاکت کی خبروں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جب کہ اجلاس کے بعد ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ امریکا نے ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کے مارے جانے کی اطلاع دی جب کہ اس حوالے سے وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو بھی ڈرون حملہ کئے جانے کے بعد اطلاع دی گئی تاہم ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوسکی اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون حملے میں 2 افراد ہلاک ہوئے، گاڑی پاک افغان بارڈر کے قریب کوچکی سے تباہ شدہ حالت میں ملی، گاڑی کے ڈرائیور کی شناخت محمد اعظم کے نام سے ہوئی جس کی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ہے جب کہ دوسرے شخص کی شناخت جاری ہے۔ ترجمان نے کہا کہ گاڑی سے ملنے والا پاسپورٹ پاکستانی ہے جس میں ولی محمد نامی شخص کا نام اور تصویر درج ہے، ولی محمد تفتان سے کرائے پر لی گئی گاڑی میں سفر کررہا تھا جو تفتان کے راستے 21 مئی کو پاکستان میں داخل ہوا، ولی محمد قلعہ عبداللہ کا رہائشی تھا جب کہ اس کے پاسپورٹ پر مستند ایرانی ویزا لگا ہوا تھا۔ ڈرون حملے سے متعلق ترجمان نے کہا کہ حملے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی، اس کی سالمیت اور عالمی قوانین کے خلاف ہے جب کہ پاکستان ایسے حملوں کے خلاف ماضی میں بھی آواز اٹھاتا رہا ہے۔
علاوہ ازیں لندن پہنچنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کی ابھی تصدیق نہیں ہوئی ہے جب کہ جان کیری کا کل رات ساڑھے 10 بجے فون آیا تھا اور واقعہ کے بعد مجھے اورآرمی چیف کو اطلاع دی گئی جس کے بعد آرمی چیف نے اس معاملے پر مجھ سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ڈرون حملہ پاکستان کی سلامتی کے خلاف ہے، ہمیں ڈرون حملوں پر تحفظات ہیں، پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر احتجاج کرتے ہیں۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغان حکام کو اعتماد میں لے کر حملہ کیا گیا، ملا اختر منصور افغانستان میں امریکی فوجیوں کے لئے خطرہ بن چکا تھا، طالبان سربراہ پر حملے کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف سے ٹیلی فون پر بات کی تھی جب کہ حملہ واضح پیغام ہے کہ پرامن اور خوشحال افغانستان کے لئے کام جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پینٹا گون نے پاک افغان سرحد کے قریب احمد وال کے علاقے میں ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ حملے میں ملا اختر منصور کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں ان کا ایک ساتھی بھی مارا گیا۔ پینٹاگون کے مطابق ملا اختر منصور پر حملے کی منظوری امریکی صدر اوباما نے دی تھی۔