حیدرآباد میں ناجائز منافع خوروں کا راج
دکانداروں نے سرکاری ریٹ لسٹیں نظرا ندازکر دیں، انتظامیہ کی چشم...
حیدرآباد میں یکم رمضان کو ناجائز منافع خوروںکا راج رہا، پھلوں کی قیمتوںمیں 20 سے150 فیصد تک اضافہ، شہری افطار کا اہتمام کرنے سے قاصر ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے رمضان المبارک میں روزانہ کی بنیاد پر پھلوں کے نرخ مقرر کرتے ہوئے دکانداروں کو مقررہ نرخوں پر پھل فروخت کرنے اور فہرست دکانوں اور ٹھیلوں پر واضح انداز میں آویزاں کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن یکم رمضان کو ناجائز منافع خوروں نے سرکاری نرخ نامے کو ایک طرف ڈالتے ہوئے من مانی قیمتوں پر پھل فروخت کیے۔
جب کہ ضلع انتظامیہ کے افسران صرف نرخ نامہ جاری کر کے چین کی نیند سوتے رہے اور گراں فروشوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ڈپٹی کمشنر آفس سے یکم رمضان کے لیے جاری کردہ فہرست کے مطابق مختلف اقسام کی کھجور کی قیمت 84 سے 200 روپے فی کلو تک مقرر کی گئی تھی لیکن مارکیٹ میں ایرانی کھجور 300 روپے،
عراقی کھجور 160 سے200 روپے اور خیرپور کی کھجور ایک120 روپے کلو فروخت کی گئی۔ کیلے کے نرخ 84 سے 114روپے فی درجن مقرر تھے، لیکن مارکیٹوں میں کیلا 120 سے150 روپے درجن فروخت ہوا۔ مختلف اقسام کے سیب کی قیمت 84 سے 120 روپے مقرر کی گئی تھی لیکن مارکیٹ میں نیوزی لینڈ سیب 350 روپے کلو،
چائنا سیب260 روپے کلو، تیسرے درجے کا چھوٹا سیب 120 روپے کلو فروخت کیا گیا۔ چیکو کی قیمت 40 سے 64 روپیکے بجائے 100 سے 150 روپے فی کلو تک فروخت کیا گیا۔ گرما اور سردا کی قیمت فی کلو 24 سے 40 روپے مقرر تھی، لیکن80 روپے فی کلو فروخت کیا گیا۔ انگور کی قیمت 80 سے 120 روپے فی کلو رکھیگئی تھی جو کہ240روپے کلو فروخت کیا گیا۔ خوبانی کی قیمت 74 روپیکے بجائے200 روپے فی کلو فروخت کی گئی۔
آلو بخارا100 کے بجائے 200 روپے فی کلو فروخت کیا گیا۔ آڑو کی قیمت 116 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی جو کہ 140 سے150 روپیمیں فروخت کیا گیا۔ خربوزہ 60 روپے کلو، آم 60 سے80 روپے کلو فروخت کیا گیا جو کہ سرکاری نرخ سے کئی گنا زائد تھے۔ پھلوں کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کے باعث شہریوں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور لوگوں نے محدود پیمانے پر افطار کی تیاری کی۔
نامہ نگار کے مطابق ٹنڈوجام میں بھی رمضان شروع ہوتے ہی پھلوں اور سبزیوں کے نرخ آسمان کو چھونے لگے جبکہ تعلقہ انتظامیہ کے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف کارروائی کے بلند وبانگ دعوے دھرے رہ گئے۔ شہر میں گراں فروشی کنٹرول کرنے کے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے۔
جب کہ ضلع انتظامیہ کے افسران صرف نرخ نامہ جاری کر کے چین کی نیند سوتے رہے اور گراں فروشوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ڈپٹی کمشنر آفس سے یکم رمضان کے لیے جاری کردہ فہرست کے مطابق مختلف اقسام کی کھجور کی قیمت 84 سے 200 روپے فی کلو تک مقرر کی گئی تھی لیکن مارکیٹ میں ایرانی کھجور 300 روپے،
عراقی کھجور 160 سے200 روپے اور خیرپور کی کھجور ایک120 روپے کلو فروخت کی گئی۔ کیلے کے نرخ 84 سے 114روپے فی درجن مقرر تھے، لیکن مارکیٹوں میں کیلا 120 سے150 روپے درجن فروخت ہوا۔ مختلف اقسام کے سیب کی قیمت 84 سے 120 روپے مقرر کی گئی تھی لیکن مارکیٹ میں نیوزی لینڈ سیب 350 روپے کلو،
چائنا سیب260 روپے کلو، تیسرے درجے کا چھوٹا سیب 120 روپے کلو فروخت کیا گیا۔ چیکو کی قیمت 40 سے 64 روپیکے بجائے 100 سے 150 روپے فی کلو تک فروخت کیا گیا۔ گرما اور سردا کی قیمت فی کلو 24 سے 40 روپے مقرر تھی، لیکن80 روپے فی کلو فروخت کیا گیا۔ انگور کی قیمت 80 سے 120 روپے فی کلو رکھیگئی تھی جو کہ240روپے کلو فروخت کیا گیا۔ خوبانی کی قیمت 74 روپیکے بجائے200 روپے فی کلو فروخت کی گئی۔
آلو بخارا100 کے بجائے 200 روپے فی کلو فروخت کیا گیا۔ آڑو کی قیمت 116 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی جو کہ 140 سے150 روپیمیں فروخت کیا گیا۔ خربوزہ 60 روپے کلو، آم 60 سے80 روپے کلو فروخت کیا گیا جو کہ سرکاری نرخ سے کئی گنا زائد تھے۔ پھلوں کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کے باعث شہریوں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور لوگوں نے محدود پیمانے پر افطار کی تیاری کی۔
نامہ نگار کے مطابق ٹنڈوجام میں بھی رمضان شروع ہوتے ہی پھلوں اور سبزیوں کے نرخ آسمان کو چھونے لگے جبکہ تعلقہ انتظامیہ کے ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف کارروائی کے بلند وبانگ دعوے دھرے رہ گئے۔ شہر میں گراں فروشی کنٹرول کرنے کے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے۔