بھارتی کپتان نے دبے لفظوں میں امپائرز پر وار کردیا
اپنے بولرز پر فخر ہے،1 ٹیم کو آئوٹ کرنے کیلیے 10 سے زیادہ وکٹیں لینا پڑیں، دھونی کا طنز
LONDON:
بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے انگلینڈ کیخلاف پہلے ٹیسٹ میں فتح کے بعد دبے لفظوں میں امپائرز پر بھی وار کردیا۔
انھوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنے بولرز پر فخر ہے جنھیں ایک ٹیم کو آئوٹ کرنے کیلیے 10 سے زیادہ وکٹیں لینا پڑیں، انھوں نے گرائونڈ مین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارت اور انگلینڈ کے درمیان پہلے ٹیسٹ میں امپائرنگ کا معیار کافی ناقص رہا، بھارتی بورڈ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سیریز میں ڈی آر ایس استعمال نہیں ہورہا جس کی وجہ سے آن فیلڈ امپائرز پر ہی ساری ذمہ داری تھی۔
دوسری باری میں بھی بھارتی اسپنرز نے ایل بی ڈبلیو کی کئی زوردار اپیلز کیں،اس میں الیسٹرکک اور میٹ پرائر کے خلاف ایسی اپیلز بھی تھیں جن میں وہ آئوٹ ہوتے صاف دکھائی دے رہے تھے مگر امپائر علیم ڈار اور ٹونی ہل کے اکثر فیصلے مشکوک ثابت ہوئے، پٹیل کو پہلی اننگز میں اس گیند پر ایل بی ڈبلیو دیا گیا جو اسٹمپس سے باہر جارہی تھی جبکہ اس سے قبل ان کے خلاف وہ اپیل مسترد کردی گئی جس میں گیند سیدھی وکٹوں کو اڑا رہی تھی۔
بھارتی کپتان دھونی نے اگرچہ ناقص امپائرنگ پر کھل کر اظہار خیال تو نہیں کیا، مگر اپنے بولرز کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے دبے لفظوں میں اعتراض کرہی دیا، انھوں نے کہا کہ ہمارے بولرز کو کافی محنت کرنا پڑی خاص طور پر اس لیے بھی کہ انھیں ایک ٹیم کو آئوٹ کرنے کیلیے 10 سے زیادہ وکٹیں لینا پڑیں۔ اس موقع پر دھونی نے گرائونڈ مین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، انھوں نے کہا کہ میں اس قسم کی وکٹ دیکھنا ہی نہیں چاہتا جس میں ٹرن اوربائونس کچھ بھی نہیں تھا، میں صرف امید ہی کرسکتا ہوں کہ اگلے ٹیسٹ میں ہمیں ایسی وکٹ دیکھنے کو ملے گی جو پہلی ہی گیند سے ٹرن کرنے لگے گی۔
بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے انگلینڈ کیخلاف پہلے ٹیسٹ میں فتح کے بعد دبے لفظوں میں امپائرز پر بھی وار کردیا۔
انھوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اپنے بولرز پر فخر ہے جنھیں ایک ٹیم کو آئوٹ کرنے کیلیے 10 سے زیادہ وکٹیں لینا پڑیں، انھوں نے گرائونڈ مین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارت اور انگلینڈ کے درمیان پہلے ٹیسٹ میں امپائرنگ کا معیار کافی ناقص رہا، بھارتی بورڈ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سیریز میں ڈی آر ایس استعمال نہیں ہورہا جس کی وجہ سے آن فیلڈ امپائرز پر ہی ساری ذمہ داری تھی۔
دوسری باری میں بھی بھارتی اسپنرز نے ایل بی ڈبلیو کی کئی زوردار اپیلز کیں،اس میں الیسٹرکک اور میٹ پرائر کے خلاف ایسی اپیلز بھی تھیں جن میں وہ آئوٹ ہوتے صاف دکھائی دے رہے تھے مگر امپائر علیم ڈار اور ٹونی ہل کے اکثر فیصلے مشکوک ثابت ہوئے، پٹیل کو پہلی اننگز میں اس گیند پر ایل بی ڈبلیو دیا گیا جو اسٹمپس سے باہر جارہی تھی جبکہ اس سے قبل ان کے خلاف وہ اپیل مسترد کردی گئی جس میں گیند سیدھی وکٹوں کو اڑا رہی تھی۔
بھارتی کپتان دھونی نے اگرچہ ناقص امپائرنگ پر کھل کر اظہار خیال تو نہیں کیا، مگر اپنے بولرز کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے دبے لفظوں میں اعتراض کرہی دیا، انھوں نے کہا کہ ہمارے بولرز کو کافی محنت کرنا پڑی خاص طور پر اس لیے بھی کہ انھیں ایک ٹیم کو آئوٹ کرنے کیلیے 10 سے زیادہ وکٹیں لینا پڑیں۔ اس موقع پر دھونی نے گرائونڈ مین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، انھوں نے کہا کہ میں اس قسم کی وکٹ دیکھنا ہی نہیں چاہتا جس میں ٹرن اوربائونس کچھ بھی نہیں تھا، میں صرف امید ہی کرسکتا ہوں کہ اگلے ٹیسٹ میں ہمیں ایسی وکٹ دیکھنے کو ملے گی جو پہلی ہی گیند سے ٹرن کرنے لگے گی۔