’’ سٹیج فنکاروں کے ساتھ آسٹریلیا میں ہوا ہاتھ ‘‘

پروموٹرائیرپورٹ سے فرارہوا: زواربلوچ، فنکاروں کا ایک روپیہ نہیں دینا: ظفرخان

پروموٹرائیرپورٹ سے فرارہوا: زواربلوچ، فنکاروں کا ایک روپیہ نہیں دینا: ظفرخان ۔ فوٹو: فائل

NEW DELHI:
فنون لطیفہ کسی بھی ملک کی ثقافت کو متعارف کرانے میں اہم کردار کرتے ہیں۔ دنیا کی تمام ترقی یافتہ قومیں اپنی ثقافت اورفنون کی وجہ سے منفرد مقام رکھتی ہیں۔ ہمارا ملک پاکستان بھی اس اعتبارسے بہت مالامال ہے ۔

ہمارے ملک کے فنکاروں نے اپنے فن کی بدولت جس طرح سے پاکستان کا نام دنیا بھرمیں روشن کیا ہے، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی فنکار سال بھردنیا کے بیشترممالک میں ہونیوالے پروگراموں میں پرفارمنس کیلئے جاتے رہتے ہیں۔کچھ عرصہ قبل سٹیج ڈراموں کے معروف فنکاروں پرمشتمل طائفہ آسٹریلیا میں پرفارم کرنے کیلئے گیا۔ اس طائفے کی قیادت ملتان سے تعلق رکھنے والے معروف ہدایتکاروپروڈیوسرزوار بلوچ کررہے تھے جبکہ اس کی ٹیم میں اداکارنسیم وکی، صائمہ خان، آغا ماجد، ظفری خان، سلیم البیلا اور ثوبیہ خان شامل تھیں۔ اس شوکے آرگنائزر ماہی آرٹ اینڈ کلچر کے روح رواں ظفرخان اوران کی اہلیہ ماہا خان تھے، جواکثرآسٹریلیا میں ادبی محفلیں بھی سجاتے رہتے ہیں۔

پاکستانی فنکاروں نے آسٹریلیا کے چاربڑے شہروں میں اپنی یادگارپرفارمنسز سے حاضرین کوقہقہے لگانے پرمجبورکیا جبکہ صائمہ خان اورثوبیہ خان کی مقبول گیتوں پرپرفارمنسزکے دوران حاضرین بھی جھومتے دکھائی دیئے۔ اس موقع پرصرف پاکستانی کمیونٹی ہی موجود نہ تھی بلکہ ہندوستان سمیت دنیا کے بیشترممالک سے تعلق رکھنے والوںکی بڑی تعداد ''دیسی لافٹر'' نامی ڈرامہ دیکھنے کیلئے آئی تھی۔

پاکستانی فنکاروں نے دیارغیرمیںبسنے والوں کو اپنی لاجواب پرفارمنس سے خوب انٹرٹین کیا اور ان کے اداس چہروں پرایسی مسکراہٹیں بکھیریں جس کووہ لوگ برسوں یادرکھیں گے لیکن پروموٹر و شو آرگنائزرنے جورویہ فنکاروں کے ساتھ رکھا، اس کی وجہ سے لوگوںمیں مسکراہٹیں بکھیرنے والے فنکاراپنی فیملی سے اتنے دورجانے کے باوجود مایوس واپس لوٹے۔ کیونکہ ان سے طے کیا گیا معاوضہ انہیں نہ مل سکا۔ آخری شوکے بعد پروموٹرظفرخان اوران کی اہلیہ نے تمام واجبات ادا کرنے کا وعدہ کیا لیکن اس کوپورا نہ کیا اورائیرپورٹ سے ایسے غائب ہوئے کہ پھرفنکاروںکومعاوضہ کے بغیرہی گھرواپس لوٹنا پڑا۔ وطن واپسی پرفنکاراپنے کامیاب ڈراموں کے راگ توآلاپتے رہے لیکن کسی نے بھی اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کی کہانی نہ سنائی۔


اس سلسلہ میں جب ''ایکسپریس'' نے ہدایتکار و پروڈیوسرزوارخان سے رابطہ کیا توان کا کہنا تھا کہ ظفرخان اوران کی اہلیہ ماہا خان آسٹریلیا میں پاکستانی ثقافت کو فروغ دینے کا ڈھونگ رچا رہے ہیں۔ اس مرتبہ ہمارے شواس قدر کامیاب رہے کہ انہیں لاکھوں ڈالر کا فائدہ پہنچا، جس کے مطابق انہیں آدھی رقم مجھے اداکرنا تھی جوانہوں نے نہ کی اورائیرپورٹ سے فرار ہوگئے۔

ظفرخان نے سڈنی ، میلبورن کے علاوہ دوسرے دو شہروں میں سٹیج ڈرامے بیچے اورمعروف فنکاروں کی وجہ سے انہیں خاصے بڑے سپانسربھی ملے لیکن ان کی نیت خراب تھی جس کی وجہ سے انہوں نے ہمارے ساتھ یہ رویہ اختیارکیا۔ میں نے آسٹریلین ہائی کمیشن میں ان کے خلاف درخواست دینے کا فیصلہ کرلیا ہے اورجلد ہی فنکاروں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس بھی کرینگے، تاکہ آئندہ کوئی بھی فنکاراورپروڈیوسر ان کی جعلسازی کا شکارنہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فنکار اپنی فیملیزکوچھوڑ کربیرون ملک جاتے ہیں لیکن ان کے ساتھ اکثر پاکستان کی ثقافت کوپروموٹ کرنے کی بات کرنے والے نام نہاد پروموٹرہاتھ کرجاتے ہیں۔

دوسری جانب آسٹریلیا میں مقیم پروموٹر اور شاعرظفرخان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں ڈرامہ پیش کرنے کیلئے زواربلوچ کے ساتھ ڈیل ہوئی تھی جس کے مطابق ہم دونوں اس کے پارٹنرتھے۔ زواربلوچ نے ہی فنکاروں کوسائن کیا تھا اورمیں ان کوشوسے ملنے والی رقم ادا کرچکا ہوں۔ میں نے کسی فنکارکے کوئی پیسہ نہیں دینے۔ فنکاروںکواگررقم نہیں ملی تووہ میری ذمہ داری نہیں ہے۔

فنکاروںکو زوار بلوچ سے رقم کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آسٹریلیا کے علاوہ نیوزی لینڈ میں بھی شوبک کئے تھے لیکن نامعلوم وجوہات کی بناء پرہم نیوزی لینڈ نہیں جاسکے مگرآسٹریلیا میں اس مرتبہ ہماری توقعات سے بڑھ کراچھا رسپانس ملا۔ جہاں تک بات میرے ائیرپورٹ سے جانے کی ہے تومیں نے زواربلوچ کوطے شدہ رقم سے زائد پیسے ادا کردیئے تھے، جس کے بعدمیں اپنے گھرچلا آیا۔ اس میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ میں نے یا میری کمپنی نے ان کوکوئی دھوکہ دیا ہے۔
Load Next Story