موسیقی کے میدان میں پاکستانی گلوکاروں نے دنیا میں اپنی دھاک بٹھائی سلمیٰ آغا
خود کوبہت خوش نصیب سمجھتی ہوں مجھے عظیم غزل گائیکوں کوسننے اوران کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا، سلمیٰ آغا
موسیقی کے میدان میں پاکستانی گلوکاروں نے پوری دنیا میں اپنی دھاک بٹھائی ہے۔ خاص طورپرغزل کے شعبے میں توان گنت نام ایسے ہیں جنہیں پاکستان ہی نہیں بلکہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت سمیت دنیا بھرمیں بہت سراہا گیا ہے۔ اس کی بڑی وجہ ہمارے غزل گائیکوں کا انداز اورکلام کا انتخاب ہے۔
شہنشاہ غزل مہدی حسن، اقبال بانو، فریدہ خانم ، غلام علی ، پرویزمہدی، غلام عباس سمیت دیگرغزل گائیکوں نے جس طرح سے اس شعبے کو دنیا بھرمیں انمول بنایا ہے، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ ان خیالات کا اظہارگلوکارہ واداکارہ سلمیٰ آغا نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایک فنکار کے لیے یہ سب سے خوشگوار لمحات ہوتے ہیں جب وہ کسی بھی پروگرام میں پرفارم کرنے کے لیے جائے تو وہاں پر اس کا کھڑے ہو کر استقبال کیا جائے۔ میرے نزدیک اس سے بڑا کوئی دوسرا ایوارڈ نہیں ہوسکتا۔
انھوں نے کہا کہ فن موسیقی میں غزل کو ایک خاص مقام حاصل رہا ہے ۔ معروف شعراء کرام کے کلام کولوگوں تک پہنچانے میں غزل گائیکوں نے اہم کردارادا کیا۔ جس طرح سے انھوں نے سچے سروں کے ذریعے کلام کوپیش کیا، اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کی نوجوان نسل بھی غزل سننے کے لیے بے تاب دکھائی دیتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سلمیٰ آغا نے کہا کہ میں خود کوبہت خوش نصیب سمجھتی ہوں کہ مجھے عظیم غزل گائیکوں کوسننے اوران کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔
ان عظیم فنکاروں نے اپنی صلاحیتوں کے بل پرپاکستان اورغزل کا نام پوری دنیا میں روشن کیا، جس پرمجھ سمیت ہرایک پاکستانی کوفخر ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میں بھارت میں ایکٹنگ کے ساتھ ساتھ میوزک کے ایک بڑے پروجیکٹ پرکام کررہی ہوں، اس میں موسیقی کی کون کون سی صنف شامل کی جائے گی، وہ سب کے لیے سرپرائز ہوگا ، مگرمجھے امید ہے کہ جب یہ پروجیکٹ مارکیٹ میں آئے گا تواچھا اورمنفرد میوزک سننے والوںکی توجہ کا مرکز بنے گا۔
شہنشاہ غزل مہدی حسن، اقبال بانو، فریدہ خانم ، غلام علی ، پرویزمہدی، غلام عباس سمیت دیگرغزل گائیکوں نے جس طرح سے اس شعبے کو دنیا بھرمیں انمول بنایا ہے، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ ان خیالات کا اظہارگلوکارہ واداکارہ سلمیٰ آغا نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایک فنکار کے لیے یہ سب سے خوشگوار لمحات ہوتے ہیں جب وہ کسی بھی پروگرام میں پرفارم کرنے کے لیے جائے تو وہاں پر اس کا کھڑے ہو کر استقبال کیا جائے۔ میرے نزدیک اس سے بڑا کوئی دوسرا ایوارڈ نہیں ہوسکتا۔
انھوں نے کہا کہ فن موسیقی میں غزل کو ایک خاص مقام حاصل رہا ہے ۔ معروف شعراء کرام کے کلام کولوگوں تک پہنچانے میں غزل گائیکوں نے اہم کردارادا کیا۔ جس طرح سے انھوں نے سچے سروں کے ذریعے کلام کوپیش کیا، اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کی نوجوان نسل بھی غزل سننے کے لیے بے تاب دکھائی دیتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سلمیٰ آغا نے کہا کہ میں خود کوبہت خوش نصیب سمجھتی ہوں کہ مجھے عظیم غزل گائیکوں کوسننے اوران کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔
ان عظیم فنکاروں نے اپنی صلاحیتوں کے بل پرپاکستان اورغزل کا نام پوری دنیا میں روشن کیا، جس پرمجھ سمیت ہرایک پاکستانی کوفخر ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میں بھارت میں ایکٹنگ کے ساتھ ساتھ میوزک کے ایک بڑے پروجیکٹ پرکام کررہی ہوں، اس میں موسیقی کی کون کون سی صنف شامل کی جائے گی، وہ سب کے لیے سرپرائز ہوگا ، مگرمجھے امید ہے کہ جب یہ پروجیکٹ مارکیٹ میں آئے گا تواچھا اورمنفرد میوزک سننے والوںکی توجہ کا مرکز بنے گا۔