گابا نائٹ ٹیسٹ پاکستانی بیٹسمینوں کے 14طبق روشن ہونے کا خدشہ
وکٹ پر گھاس چھوڑی گئی تو دوران بیٹنگ پلیئرزکا حال بُرا ہوجائیگا، کینگروقائد
گابا نائٹ ٹیسٹ میں پاکستانی بیٹسمینوں کے 14 طبق روشن ہونے کا خدشہ سامنے آگیا، آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ نے خبردار کیا کہ نم آلود کنڈیشنز میں پنک بال کو کھیلنا آسان نہیں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا اورپاکستان کے درمیان نائٹ ٹیسٹ میچ برسبین کے گابا اسٹیڈیم پر 15 دسمبر سے شروع ہوگا،آسٹریلوی سرزمین پر ہی ایک سال قبل نائٹ ٹیسٹ کا تجربہ ہوچکا جو گذشتہ برس نیوزی لینڈ کیساتھ ایڈیلیڈ میں ہوا تھا، مگر برسبین میں صورتحال یکسر مختلف ہے، وہاں نم آلود کنڈیشنز میں پنک گیند کو کھیلنا بیٹسمینوں کیلیے محال ہوگا، سابق کرکٹرز اور ماہرین بھی اس حوالے سے خبردار کرچکے۔
گلابی گیند کے سلسلے میں پہلے ہی کافی خدشات پائے جاتے ہیں، ایڈیلیڈ میں تاریخ کے پہلے نائٹ ٹیسٹ میں اس بال کو 80 اوورز تک قابل استعمال رکھنے کیلیے وکٹ پر زیادہ گھاس چھوڑی گئی تھی، اگر یہی کوشش گابا میں کئی گئی تو پھر صورتحال مزید دشوار ہوسکتی ہے۔ آسٹریلوی قائد اسٹیون اسمتھ نے اس حوالے سے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ ایڈیلیڈ میں گذشتہ برس ہونے والا نائٹ ٹیسٹ اچھا رہا تھا، وہ ایسے میچ کیلیے بہترین جگہ ہے لیکن اس سال ہمیںگابا میں نائٹ ٹیسٹ کھیلنا ہے، یہ دیکھنا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ وہ کیسا رہتا ہے، یہ گیند کے لحاظ سے تھوڑا مختلف ہوگا، برسبین کی کنڈیشنز نم آلود ہوتی ہیں، اس سے صورتحال بیٹسمینوں کیلیے مشکل ہوجائیگی۔
اگر وکٹ پر گھاس چھوڑی گئی تو پھر ان کا کھیل پانا بھی محال ہوگا۔ اسمتھ نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں گیند کو بہتر بنانے کیلیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ ساخت کو خراب ہونے سے بچانے کیلیے وکٹ پر زیادہ گھاس نہ چھوڑنی پڑے۔ جنوبی افریقی پلیئرز کے نائٹ ٹیسٹ کھیلنے کے حوالے سے گریز کے سوال پر اسمتھ نے کہا کہ ہماری گذشتہ دورئہ جنوبی افریقہ میں وہاں کے کھلاڑیوںسے نائٹ ٹیسٹ اور پنک گیند پر بات ہوئی تھی لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس بات کا فیصلہ بہرحال بورڈز کو ہی کرنا ہے۔ یاد رہے کہ کرکٹ آسٹریلیا پروٹیز بورڈ کو ایڈیلیڈ میں رواں برس نائٹ ٹیسٹ کیلیے راضی کرنے کی کوشش میں مصروف مگر وہاں کے کھلاڑی مخالفت کررہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا اورپاکستان کے درمیان نائٹ ٹیسٹ میچ برسبین کے گابا اسٹیڈیم پر 15 دسمبر سے شروع ہوگا،آسٹریلوی سرزمین پر ہی ایک سال قبل نائٹ ٹیسٹ کا تجربہ ہوچکا جو گذشتہ برس نیوزی لینڈ کیساتھ ایڈیلیڈ میں ہوا تھا، مگر برسبین میں صورتحال یکسر مختلف ہے، وہاں نم آلود کنڈیشنز میں پنک گیند کو کھیلنا بیٹسمینوں کیلیے محال ہوگا، سابق کرکٹرز اور ماہرین بھی اس حوالے سے خبردار کرچکے۔
گلابی گیند کے سلسلے میں پہلے ہی کافی خدشات پائے جاتے ہیں، ایڈیلیڈ میں تاریخ کے پہلے نائٹ ٹیسٹ میں اس بال کو 80 اوورز تک قابل استعمال رکھنے کیلیے وکٹ پر زیادہ گھاس چھوڑی گئی تھی، اگر یہی کوشش گابا میں کئی گئی تو پھر صورتحال مزید دشوار ہوسکتی ہے۔ آسٹریلوی قائد اسٹیون اسمتھ نے اس حوالے سے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ ایڈیلیڈ میں گذشتہ برس ہونے والا نائٹ ٹیسٹ اچھا رہا تھا، وہ ایسے میچ کیلیے بہترین جگہ ہے لیکن اس سال ہمیںگابا میں نائٹ ٹیسٹ کھیلنا ہے، یہ دیکھنا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ وہ کیسا رہتا ہے، یہ گیند کے لحاظ سے تھوڑا مختلف ہوگا، برسبین کی کنڈیشنز نم آلود ہوتی ہیں، اس سے صورتحال بیٹسمینوں کیلیے مشکل ہوجائیگی۔
اگر وکٹ پر گھاس چھوڑی گئی تو پھر ان کا کھیل پانا بھی محال ہوگا۔ اسمتھ نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں گیند کو بہتر بنانے کیلیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ ساخت کو خراب ہونے سے بچانے کیلیے وکٹ پر زیادہ گھاس نہ چھوڑنی پڑے۔ جنوبی افریقی پلیئرز کے نائٹ ٹیسٹ کھیلنے کے حوالے سے گریز کے سوال پر اسمتھ نے کہا کہ ہماری گذشتہ دورئہ جنوبی افریقہ میں وہاں کے کھلاڑیوںسے نائٹ ٹیسٹ اور پنک گیند پر بات ہوئی تھی لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس بات کا فیصلہ بہرحال بورڈز کو ہی کرنا ہے۔ یاد رہے کہ کرکٹ آسٹریلیا پروٹیز بورڈ کو ایڈیلیڈ میں رواں برس نائٹ ٹیسٹ کیلیے راضی کرنے کی کوشش میں مصروف مگر وہاں کے کھلاڑی مخالفت کررہے ہیں۔