بھارت کا ماڈل خلائی شٹل کا کامیاب تجربہ
آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹہ اسٹیشن سے خلائی جہاز زمین کے مدار میں بھیجا گیا
بھارت نے ماڈل خلائی شٹل کو کامیابی کے ساتھ چھوڑنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ اس کامیابی پر صدر پرناب مکھرجی اور وزیراعظم نریندر مودی نے سائنسدانوں کو مبارکباد پیش کی ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق بھارت نے ایسی خلائی شٹل تیار کرنے کی راہ میں اہم کامیابی حاصل کی ہے جسے دوبارہ استعمال کیا جا سکے گا، خلائی تحقیق کے بھارتی ادارے اسرو نے پیر کی صبح جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹہ اسٹیشن سے صبح7 بجے ایک خلائی جہاز زمین کے مدار میں بھیجا جسے بعد میں اسے کامیابی کے ساتھ خلیج بنگال میں اتارا گیا،اس کو چھوڑنے کا عمل 11منٹ میں مکمل ہوگیا، سائنسدانوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ بھی اس طرح کے اسپیس شٹل کو چھوڑا جائے گا، اسرو کے مطابق سیٹلائٹس اور راکٹوں کو خلا میں بھیجنا انتہائی مہنگا کام ہے، اس لیے ایسے راکٹ لانچر تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جنھیں دوبارہ استعمال کیا جا سکے۔
اس سے سیٹلائٹ لانچ کرنے پر آنے والی بھاری لاگت بھی کم ہو جائے گی، اسرو کے مطابق مستقبل میں کوشش ہوگی کہ اس خلائی شٹل کو ایک ہوائی جہاز کی طرح زمین پر اتارا جا سکے، ادارے کا کہنا ہے کہ بار بار استعمال کیے جانے لائق لانچر تیار کرنے کی راہ میں یہ پہلا اہم قدم تھا، شٹل کی پرواز کامیاب رہی اور یہ شٹل خودکار لینڈنگ سمیت مختلف صلاحیتوں کی حامل ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق بھارت نے ایسی خلائی شٹل تیار کرنے کی راہ میں اہم کامیابی حاصل کی ہے جسے دوبارہ استعمال کیا جا سکے گا، خلائی تحقیق کے بھارتی ادارے اسرو نے پیر کی صبح جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے سری ہری کوٹہ اسٹیشن سے صبح7 بجے ایک خلائی جہاز زمین کے مدار میں بھیجا جسے بعد میں اسے کامیابی کے ساتھ خلیج بنگال میں اتارا گیا،اس کو چھوڑنے کا عمل 11منٹ میں مکمل ہوگیا، سائنسدانوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ بھی اس طرح کے اسپیس شٹل کو چھوڑا جائے گا، اسرو کے مطابق سیٹلائٹس اور راکٹوں کو خلا میں بھیجنا انتہائی مہنگا کام ہے، اس لیے ایسے راکٹ لانچر تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جنھیں دوبارہ استعمال کیا جا سکے۔
اس سے سیٹلائٹ لانچ کرنے پر آنے والی بھاری لاگت بھی کم ہو جائے گی، اسرو کے مطابق مستقبل میں کوشش ہوگی کہ اس خلائی شٹل کو ایک ہوائی جہاز کی طرح زمین پر اتارا جا سکے، ادارے کا کہنا ہے کہ بار بار استعمال کیے جانے لائق لانچر تیار کرنے کی راہ میں یہ پہلا اہم قدم تھا، شٹل کی پرواز کامیاب رہی اور یہ شٹل خودکار لینڈنگ سمیت مختلف صلاحیتوں کی حامل ہے۔