ایان علی کی بیرونِ ملک جانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
ایان علی کیس میں قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا موقف
سندھ ہائی کورٹ نے ماڈل ایان علی کی بیرونِ ملک جانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے ماڈل ایان علی کی جانب سے دائر بیرون ملک جانے سے متعلق توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں موقف اختیارکیا کہ ایان علی کیس میں قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، ماڈل کا نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل کرنے کے بعد سپریم کورٹ کو آگاہ کردیا گیا تھا، اس لئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کیا جائے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ ماڈل ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالے جانے کے صرف دو گھنٹے بعد ہی دوبارہ شامل کیوں کیا گیا۔ عدالتی استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب نے کہا کہ ایان علی کیس میں بہت سی چیزیں ہیں جوعدالت کے روبرو پیش کی جاسکتی ہیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایان علی کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی جسے وزارت داخلہ اور کسٹم حکام نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم عدالت عظمیٰ نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کی توثیق کی تھی تاہم بعد میں ایان علی کا نام نکالے جانے کے کچھ ہی دیر بعد ان کا نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل کرلیا تھا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے ماڈل ایان علی کی جانب سے دائر بیرون ملک جانے سے متعلق توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں موقف اختیارکیا کہ ایان علی کیس میں قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، ماڈل کا نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل کرنے کے بعد سپریم کورٹ کو آگاہ کردیا گیا تھا، اس لئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کیا جائے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ ماڈل ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالے جانے کے صرف دو گھنٹے بعد ہی دوبارہ شامل کیوں کیا گیا۔ عدالتی استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سلمان طالب نے کہا کہ ایان علی کیس میں بہت سی چیزیں ہیں جوعدالت کے روبرو پیش کی جاسکتی ہیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایان علی کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی جسے وزارت داخلہ اور کسٹم حکام نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم عدالت عظمیٰ نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کی توثیق کی تھی تاہم بعد میں ایان علی کا نام نکالے جانے کے کچھ ہی دیر بعد ان کا نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل کرلیا تھا۔